پاکستان اور بھارت کا ایل او سی سے مئی کے آخر تک اضافی افواج واپس بلانے پر اتفاق

پاکستان اور بھارت نے رواں ماہ کے آخر تک لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے افواج کو پرانی پوزیشن پر واپس بلانے پر اتفاق کرلیا ہے، جب کہ بھارت نے اٹاری بارڈر پر جھنڈا اتارنے کی روایتی تقریب دوبارہ شروع کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

پاکستان کے ساتھ کشیدگی میں کمی کی علامت کے طور پر بھارت نے سرحد پر روزانہ جھنڈا اتارنے کی تقریب دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کر دیا، رواں ماہ کے آغاز میں اس تقریب کو معطل کر دیا گیا تھا۔

یہ اقدام ایٹمی ہتھیاروں سے لیس دونوں حریف ممالک کے درمیان کئی دہائیوں میں ہونے والی سنگین جھڑپ کے بعد سامنے آیا ہے۔

22 اپریل کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملے کے بعد شروع ہونے والی لڑائی میں کم از کم 60 افراد ہلاک ہوئے، نئی دہلی نے اس حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا، جب کہ پاکستان نے اس حملے میں کسی بھی قسم کے کردار سے انکار کیا ہے۔

بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس نے کہا ہے کہ اٹاری-واہگہ بارڈر پر غروب آفتاب کے وقت ہونے والی یہ تقریب منگل کے روز میڈیا کے لیے کھلی ہوگی، جب کہ بدھ کے روز عوام کو شرکت کی اجازت دی جائے گی، یہ مقام بھارتی ریاست پنجاب میں واقع ہے۔

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ تقریب نسبتاً سادہ ہوگی، کیوں کہ پاکستان کے خلاف بھارت کے سفارتی اقدامات بدستور نافذ ہیں، جن میں زمینی سرحد کی بندش بھی شامل ہے۔

اٹاری-واہگہ بارڈر پر ہونے والی تقریب کئی سال سے سیاحوں کے لیے مقبول مقام رہی ہے، دونوں ممالک سے آنے والے زائرین فوجی اہلکاروں کو جوش و خروش سے مارچ کرتے، دلیرانہ اور پُر وقار انداز میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھنے آتے ہیں۔

روزانہ ہونے والی یہ سرحدی تقریب کئی دہائیوں سے جاری ہے، اور بے شمار سفارتی تنازعات اور فوجی جھڑپوں کے باوجود برقرار رہی ہے۔

فوجیوں کی واپسی

ایک سینئر پاکستانی سیکیورٹی اہلکار نے منگل کے روز ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ دونوں ہمسایہ ممالک نے حالیہ تنازع کے دوران تعینات کی گئی اضافی افواج کو امن کے وقت کی پوزیشنز پر واپس بلانے پر بھی اتفاق کیا ہے، یہ اقدام رواں ماہِ مئی کے اختتام تک مکمل کیا جائے گا۔

سینئر سیکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اضافی فوجی رواں ماہ کے آخر تک تنازع سے پہلے کی پوزیشنز پر واپس آجائیں گے۔

اہلکار نے بتایا کہ دونوں ممالک نے اضافی افواج اور اسلحہ (جو زیادہ تر پہلے سے ہی سخت نگرانی والے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر تعینات تھا) کو مرحلہ وار واپس بلانے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ پیش رفت اس کے بعد سامنے آئی ہے جب گزشتہ ہفتے بھارتی فوج نے کہا تھا کہ دونوں فریقین نے سرحدوں اور اگلے مورچوں سے فوری طور پر فوجی کمی کے اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

پاکستان سیکیورٹی عہدیدار کے مطابق یہ تمام اقدامات ابتدائی طور پر 10 دن کے اندر مکمل کرنے کا منصوبہ تھا، لیکن کچھ معمولی مسائل کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔

’جنگ بندی میں امریکا کا کوئی کردار نہیں‘

بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ تنازع 7 مئی کو اس وقت شروع ہوا تھا، جب بھارت نے پاکستان میں مبینہ دہشت گرد کیمپوں پر حملے کیے، جس کے ردِ عمل میں اسلام آباد نے فوری کارروائی کی۔

یہ فوجی تصادم، جس میں ڈرون، میزائل، فضائی جنگ اور توپ خانے کے شدید حملے شامل تھے، اچانک اس وقت رک گیا، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک غیر متوقع جنگ بندی کا اعلان کیا، جو تاحال برقرار ہے۔

تاہم، بھارتی وزارت خارجہ کے سیکریٹری وکرم مسری نے جنگ بندی میں امریکا کے کسی بھی کردار کی تردید کی ہے، یہ بات منگل کو ڈان ڈاٹ کوم نے بھارتی میڈیا رپورٹس کے حوالے سے رپورٹ کی۔

وکرم مسری کا یہ بیان اس کے باوجود آیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کئی بار اس جنگ بندی میں اپنے انتظامیہ کے کردار کا کریڈٹ لے چکے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز نے ایک سینئر قانون ساز کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ پیر کے روز پارلیمانی کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں وکرم مسری نے دعویٰ کیا کہ جنگ بندی کی پیشکش پاکستان کی جانب سے آئی تھی، اور کسی دوسرے ملک نے مذاکرات میں حصہ نہیں لیا۔

اس کمیٹی کی قیادت کانگریس کے رکن ششی تھرور کر رہے تھے، جنہوں نے یہ سوال اٹھایا کہ بھارتی حکومت امریکی صدر ٹرمپ کو مرکزی حیثیت کیوں دے رہی ہے اور ان کے ثالثی کے دعوے کی تردید کیوں نہیں کر رہی؟۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق قانون ساز نے بتایا کہ وکرم مسری نے کئی سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا۔