ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری بھی کورونا کا شکار

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری اہلخانہ کے ہمراہ کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے۔ انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ گزشتہ دنوں میرے والدین، زوجہ، دو بیٹیوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔ فیصل سبزواری نے مزید بتایا کہ ’آج میرا کورونا ٹیسٹ بھی مثبت آگیا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اہل خانہ میں صرف منجھلی بیٹی اور مدیحہ کے کورونا ٹیسٹ منفی آئے ہیں۔ فیصل سبزواری نے عوام سے اپیل کی کہ ’خدارا احتیاط کریں، محفوظ رہیں، کیونکہ ہسپتالوں میں جگہ کا فقدان ہے‘۔ انہوں نے 2 جنوری کو ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ’وائرس سے متعلق سازشی نظریات کو ایک طرف رکھتے ہوئے ملک و قوم نہیں، عوام نہیں، اپنے پیاروں، گھروالوں کے لیے احتیاط کریں‘۔

فیصل سبزواری نے کہا تھا کہ ’منیر اورکزئی، مرتضی بلوچ سمیت درجنوں افراد کورونا کے باعث انتقال فرما گئے ہیں اور سیکڑوں متاثر ہوئے ہیں، خدارا! سیاستدانوں کے بیانات، حکومتوں کے بیانیوں میں تفاوت۔۔ سازشی نظریات کو ایک طرف رکھئے‘۔

واضح رہے کہ 2 جون کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری مولا بخش چانڈیو بھی کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے تھے اور اسی روز پی پی پی رہنما اور سندھ کے وزیر انسانی تصفیہ غلام مرتضیٰ بلوچ چند روز تک کورونا وائرس کا شکار رہنے کے بعد انتقال کر گئے تھے۔

مولا بخش چانڈیو کے علاوہ ان کے بیٹے اور اہلیہ کے بھی کورونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں جس کے بعد گھر کے تمام افراد کو الگ تھلگ کردیا گیا۔ اس سے قبل 31 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما و گلوکار ابرارالحق بھی کورونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے۔ ہلال احمر کے چیئرمین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں تصدیق کی کہ ان کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

25 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر نہال ہاشمی نے وائرس کی تصدیق کے بعد خود کو قرنطینہ کرلیا تھا۔ خیال رہے کہ خیبرپختونخوا میں مسلم لیگ (ن) کے صدر انجینیئر امیر مقام کورونا وائرس کا شکار ہو گئے تھے اور انہوں نے خود کو قرنطینہ میں منتقل کرلیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما امیر مقام نے طبیعت خراب ہونے پر کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرایا تھا، بعد ازاں ان کی رپورٹ مثبت آگئی تھی۔ امیر مقام نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی کورونا کا شکار ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے خود کو گھر میں قرنطینہ کر لیا ہے۔ 21 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطااللہ تارڑ بھی کورونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں عطاللہ تارڑ نے کہا تھا کہ 'میرا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے لہٰذا میں ان تمام لوگوں سے بھی ٹیسٹ کرانے اور احتیاط کی درخواست کرتا ہوں جنہوں نے گزشتہ چند روز میں مجھ سے ملاقات کی تھی پیپلز پارٹی کے وزیر تعلیم سندھ سعید غنی ملک کے پہلے سیاستدان تھے جن میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی اور وہ آئسولیشن میں رہنے کے بعد صحتیاب ہو گئے تھے۔

اپریل میں ضلع مردان سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی عبدالسلام آفریدی بھی کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے جبکہ وزیر صحت خیبرپختونخوا نے بتایا تھا کہ ان کے معاون خصوصی کامران خان بنگش میں بھی کووڈ 19 کی تصدیق ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ متحدہ مجلس عمل کے رکن قومی اسمبلی منیر خان اورکزئی اور خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر آف پبلک ہیلتھ ڈاکٹر اکرام اللہ خان کو بھی کورونا وائرس ہوا تھا۔

علاوہ ازیں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور ان کے دو بچوں کے ساتھ پی ٹی آئی کے رہنما اور گورنر سندھ عمران اسمٰعیل بھی وائرس کا شکار ہو گئے تھے لیکن چند روز قبل یہ دونوں وائرس سے صحتیاب ہو گئے تھے۔ قومی اسمبلی کے دو اراکین محبوب شاہ اور گل ظفر خان سمیت ایوان زیریں کے متعدد ملازمین میں بھی وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔ علاوہ ازیں رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما علی وزیر میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔