نئے‘ یونس خان، رمیز راجہ کے باﺅنسر بھی ہنس کر کھیل گئے،انھوں نے کہاکہ ہمیں ایک دوسرے کی رائے کو سننا اور ان کا احترام کرنا چاہیے، ماضی کے مقابلے میں اب میرے مزاج میں زیادہ عاجزی اور انکسار آچکا ہے، بیٹنگ کوچ کے ناطے خود کو پرسکون رکھتے ہوئے کھلاڑیوں کو عمدہ پرفارمنس کیلئے بہترین ماحول فراہم کروں گا۔
تفصیلات کے مطابق یونس خان نے بطور بیٹسمین میدان میں کئی کارنامے انجام دیے مگر آف دی فیلڈ وہ مزاج کے تیز اور تھوڑی بھی کوئی چیز ناخوشگوار گزرتی تو برملااظہار کردیتے تھے، جس کی وجہ سے سابق اوپننگ بیٹسمین رمیز راجہ نے انھیں بیٹنگ کوچ کی ذمہ داری سونپنے پر پل پل بدلتے موڈ اور مزاج کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ یونس خان نے ماضی کے برعکس ان کی بات پر بھڑکنے کے بجائے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کی رائے کو سنجیدگی سے لینا اور اس کا احترام کرنا چاہیے، اگر رمیز راجہ نے کچھ کہا ہے تو ہمیں اسے سننا اور ردعمل نہیں دینا چاہیے۔
اگر آپ ماضی کو دیکھیں تو میرے اندر جارحانہ پن نہ ہوتا تو میں ٹیم اور اپنے لیے زیادہ کچھ حاصل نہ کرپاتا، آپ ویرات کوہلی کی مثال لیں، وہ بھی فیلڈ میں جارح مزاج ہوتا ہے، اسی طرح جاوید میانداد اور عمران خان جب کھیلتے تھے تو ان کی ایگریشن صاف دکھائی دیتی تھی، ماضی میں میرے جارحانہ مزاج کی وجہ بھی یہی تھی کہ میں خود کھیلتا تھا، مگر اب میرا کردار مختلف ہوگا۔
یونس خان نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد میرے مزاج میں کافی لچک اور عاجزی و انکساری آچکی ہے، حالیہ کچھ عرصے میں جو چیریٹی کیلیے کام کیا اس سے بھی شخصیت میں کافی تبدیلی آئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں بیٹنگ کوچ ہونے کے ناطے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کروں گا کہ خود کو اور پلیئرز کو بھی پرسکون رکھوں، میں انھیں ایسا موزوں ماحول مہیا کرنا چاہتا ہوں جس میں وہ عمدہ پرفارم کرسکیں۔