کراچی: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ڈومیسٹک کرکٹرز کو دی جانے والی رقم دگنی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بہترین کارکردگی دکھانے والوں کو علیحدہ کنٹریکٹ دیے جائیں گے۔ پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر وسیم خان نے بورڈ کے 5 سالہ منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس سال ورلڈ ٹی 20 کا انعقاد مشکل نظر آتا ہے اور یہ کھیل اور ہمارے لیے مالی طور پر بڑا نقصان ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ٹورنامنٹس کے بعد اراکین کو اچھی رقم ملتی ہے لیکن ورلڈ ٹی20 غیریقینی ہونے کی وجہ سے ہم ہنگامی منصوبے پر کام کر رہے ہیں، ہم بدترین صورتحال کے بارے میں سوچ کر پہلے سے منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور اپنے اخراجات اور بجٹ کو کم کر رہے ہیں، ہم ڈومیسٹک اور ویمن کرکٹ پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے ڈومیسٹک سیزن میں ہم کھلاڑیوں کے لیے رقوم دگنی کردیں گے اور ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک نئی کیٹیگری بھی متعارف کرائیں گے۔
جہاں تک ڈومیسٹک کرکٹ کی بات ہے تو وسیم خان نے کہا کہ گزشتہ سال کی گئی تبدیلیوں کے مطابق چھ ٹیمیں ڈومیسٹک کرکٹ میں مدمقابل ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم طویل المدتی پائیدار نظام بنانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ ہم مستقبل میں بین الاقوامی سطح پر اچھی کارکردگی دکھا سکیں، مجھے معلوم ہے کہ گزشتہ سال ڈومیسٹک کرکٹ کے ماڈل پر تنقید کی گئی تھی لیکن کرکٹ بورڈ کی حیثیت سے کرکٹ کی بہتری کے لیے صحیح فیصلے کرنا ہمارا فرض ہے۔
پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ حال ہی میں ہم نے ہائی پرفارمنس سینٹرز کی تشکیل نو کرتے ہوئے اس میں ثقلین مشتاق اور ندیم خان جیسی پیشہ ورانہ شخصیات کو شامل کیا ہے، اس کے علاوہ دورہ انگلینڈ کے لیے یونس خان اور مشتاق احمد پاکستان کی ٹیم مینجمنٹ کا حصہ ہیں لہٰذا ہماری کوشش ہے کہ ہمارے کھلاڑیوں اور نوجوانوں کو سہولیات فراہم کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ڈپارٹمنٹس کرکٹ کی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں لیکن ہم باضابطہ طور پر انہیں تسلیم نہیں کر سکتے کیوکہ ہمارا ریجن کی بنیاد پر ڈومیسٹک اسٹرکچر ہے اور ہم اسی ماڈل پر تعمیرنو کر رہے ہیں، ہماری ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری میں چند سال لگیں گے لیکن ہم واضح اور درست سمت میں جا رہے ہیں جس کے یقیناً نتائج سامنے آئیں گے'۔ چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ مصباح نے پاکستان کرکٹ کی پوری ایمانداری سے خدمت کی اور میرے خیال میں ہمیں انہیں بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے منسب موقع دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم نے مصباح کو بحیثیت ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر بھرتی کیا تو لوگوں نے بہت کچھ کہا لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ وہی شخص ہے جس نے 2010 کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد گری ہوئی پاکستانی ٹیم کو اٹھایا اور میرے خیال میں ہمیں مصباح اور ان کے سپورٹ اسٹاف سے تعاون کرنا چاہیے کیونکہ ہر کسی کو اچھی کارکردگی دکھانے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے، شائقین کو بھی تحمل سے کام لینا چاہیے، میں جانتا ہوں کہ آنے والا دورہ انگلینڈ مصباح اور ان کی ٹیم کے لیے مشکل ہو گا کیونکہ انگلینڈ پہلے ہی اچھی پریکٹس کر رہا ہے اور جلد ویسٹ انڈیز سے سیریز بھی کھیلے گا'۔
وسیم خان نے کہا کہ دوسری جانب ہماری ٹیم کی سرگرمیاں تیز سے پھیلنے والے کورونا وائرس کی وجہ سے محدود ہیں اور وہ پریکٹس نہیں کر پا رہے، یہی وجہ ہے کہ ہم انہیں جلد انگلینڈ بھیج رہے ہیں تاکہ انہیں پریکٹس کے لیے مناسب وقت مل جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام کرکٹ بورڈ کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے کیے لیے بھی کوشاں ہیں اور آئندہ دو سالوں میں مجھے امید ہے کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ جیسی ٹیمیں بھی پاکستان کا دورہ کریں گی۔