دھوپ سے پانی صاف کرنے والی انقلابی دھاتی فلٹر

 دنیا کی آبادی کا بڑا حصہ اس وقت بھی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے اور یہ چیلنج اب ایک بحران بنتا جارہا ہے۔

اس کے لیے دنیا کا ایک بے حد سادہ آبی فلٹر بنایا گیا ہے جو ایلومینیئم کی ایک سیاہ دھاتی پلیٹ پر مشتمل ہے اور سورج کی حرارت سے آلودہ پانی صاف کرسکتا ہے۔ یہ فلٹر افریقہ سمیت دوردراز اور غریب علاقوں میں آسانی سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس انتہائی سادہ فلٹر کو بہت اہم قرار دیا جارہا ہے۔


 
نیویارک میں یونیورسٹی آف روچیسٹر کے چونلائی گاؤ اور ان کے ساتھیوں نے پہلے ایلومینیئم سے بنا ایک پینل لیا ۔ اس کے بعد پلیٹ پر لیزر فائر کی گئیں اور شعاع کے چھوٹے چھوٹے جھماکے پھینکے گئے۔ اس سے دھاتی پلیٹ پر خردبینی نالیاں بن گئیں اور نینو پیمانے کے چھوٹے چھوٹے ابھار بھی کاڑھے گئے۔

اس ضمن میں ایلومینیئم کی پلیٹ سیاہ ہوگئی جو پانی کو کشش کرتی ہے۔ اگر دھاتی پلیٹ سیدھا رکھا جائے تو نیچے انڈیلا گیا پانی کا قطرہ بھی اوپر کی جانب سفر کرتا ہے کیونکہ اس پر خدوخال  ہی کچھ اس طرح کے بنائے گئے ہیں۔ اس کے بعد سائنسدانوں نے اسے کئی طرح کی صورتحال میں آزمایا۔


 
اس پینل کا ایک سرا گندے پانی میں رکھا گیا تو اس نے پانی کے باریک دھارے کو اوپر کی جانب کھینچنا شروع کردیا۔ اپنے سفر میں گرم ہوکر پانی بھاپ بن کر اڑگیا اور یوں پانی صاف ہوگیا۔ اگلے مرحلے میں اس پلیٹ کو شیشے کے ایک بکس میں رکھا گیا اور بھاپ بننے والے سارا پانی جمع کرلیا گیا۔ اس طرح ایک انسولیشن دیوار بنائی گئی اور صاف پانی سے آلودگی الگ ہوگئی اور بالکل شفاف پانی حاصل ہوا۔ اس عمل میں پانی کےبھاپ بننے سے پانی کی کثافتیں علیحدہ ہوگئیں۔

سادہ واٹر فلٹر سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ پلیٹ کا رخ سورج کی جانب ہو کیونکہ گرمی سے پانی کو بخارات میں تبدیل کرنا بہت ضروری ہے۔ دلچسپ بات یہ ہےکہ یہ سادہ اور سستا فلٹر، پانی سے بھاری دھاتیں، انسانی فضلے، صابونی اجزا اور دیگر آلودگیوں کوعالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے معیارات سے بھی زیادہ درجے پر صاف کرسکتا ہے۔

تجرباتی طور پر دو گھنٹے میں صرف 5 ملی میٹر صاف پانی حاصل کیا گیا اور اس کی وجہ یہ ہےکہ تجرباتی طور پر بہت چھوٹا فلٹر آزمایا گیا تھا ۔ اگلے مرحلے میں ماہرین اس کی گنجائش بڑھانے کی کوشش کریں گے اور پہلے مرحلے میں دھاتی پینل کے دونوں جانب آلودہ پانی کو صاف کرنے کے تجربات کئے جائیں گے۔

لیکن ماہرین پرامید ہیں کہ اس کی کامیابی کے بعد ایک کم خرچ اور مؤثر واٹر فلٹر بنانے کی راہ ہموار ہوگئی ہے کیونکہ استعمال کے لیے کسی بجلی یا بیٹری کی کوئی ضرورت نہیں رہتی۔