لاہور: گلوکار و اداکار علی ظفر کے وکلا نے کہا ہے کہ عورت مارچ کا علی ظفر کے خلاف صدر پاکستان کو خط گلوکار کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، اس وقت علی ظفر پر کسی طرح کا کوئی کیس زیر التو نہیں بلکہ علی ظفر کا میشا شفیع پر کیس زیر التو ہے۔
گلوکار اور اداکار علی ظفر کو صدر پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ دیے جانے کے اعلان پر عورت مارچ تنظیم نے علی ظفر کو ایوارڈ نہ دینے کے لیے صدر پاکستان کو خط لکھا تھا۔
جواب میں گلوکار علی ظفر کی قانونی ٹیم نے کہا ہے کہ عورت مارچ تنظیم نے صدر پاکستان کو لکھے خط میں غلط بیانی کی اور بدقسمتی کی بات ہے کہ عورت کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم علی ظفر کو بدنام کرنے کی مہم کا حصہ بن رہی ہے۔
بیرسٹر عنبرین قریشی نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے انہیں ہراساں کیے جانے کی شکایات کو صوبائی محتسب، گورنر پنجاب اور لاہور ہائی کورٹ خارج کرچکے ہیں، میشا شفیع کے ہتک عزت کا کیس بھی عدالت نے علی ظفر کے کیس کے نتیجے تک روک رکھا ہے جب کہ علی ظفر نے میشا شفیع پر ایک ارب روپے ہتک عزت کا کیس دائر کررکھا ہے۔
Facts vs Fiction: Our response to the letter written to the President by the Aurat March Organisation in regards to the Pride of Performance
Award given to Ali Zafar. #facts #fakenews #smearcampaigns #falseallegations #metoo
قانونی ٹیم نے مزید کہا ہے کہ علی ظفر پر کسی طرح کا کوئی کیس زیر التو نہیں اس وقت صرف علی ظفر کا میشا شفیع پر کیس زیر التو ہے، ایسے وقت میں جب علی ظفر کو سرکاری اعزاز سے نوازا جارہا ہے تو عورت مارچ کا صدر پاکستان کو خط دراصل علی ظفر کو بدنام کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔