بابری مسجد شہادت کیس؛ نامزد تمام ملزمان بری

لکھنئو کی خصوصی عدالت میں 28 سال سے جاری مقدمہ کا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں بی جے پی کے مرکزی رہنماؤں ایل کے ایڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت دیگر ملزمان کو بری کردیا گیا۔

بھارتی شہر لکھنؤ میں قائم خصوصی عدالت کے جج سریندر کمار یادو نے 1992ء میں شہید کی گئی بابری مسجد کے انہدام کیس کا فیصلہ پریزائیڈنگ آفیسر کی حیثیت سے سنایا۔
کیس کے فیصلے میں عدالت کا کہنا تھا کہ بابری مسجدگرانے کا واقعہ اچانک ہوا، اس کے لیے پہلے سے کسی منصوبہ بندی کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔

واضح رہے کہ 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کو  انہدام کے بعد ایودھیا کی انتظامیہ نے دو مقدمات درج کیے تھے۔ جس میں سے ایک مقدمہ مسجدہ پر حملہ کرنے اور دوسرا اس کارروائی کی سازش کرنے والوں کے خلاف درج کیا گیا تھا۔

مسجد کو منہدم کرنے کی سازش کے مقدمے میں میں بی جے پی کی مرکزی رہنما ایل کے ایڈوانی، منوہر جوشی ، اوما بھارتی، سادھوی رتھمبرا اور وشو ہندو پریشد کے کئی رہنماؤں کے ساتھ ایودھیا کے کئی ہندو مذہبی پیشوا ملزمان میں شامل تھے۔کیس میں 49 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا جن میں سے 17 کی موت واقعے ہوچکی ہے جبکہ 32 ملزمان زندہ ہیں ۔