اسلام آباد۔ قومی اسمبلی کی ذیلی ریلوے کمیٹی نے پشاور میں ریلوے ڈویژن بنانے کے فیصلے کو نقصان دہ اور سیاسی قرار دیدیا۔
ریلوے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک بھر کی 142ٹرینیں بند کر دی تھیں جن میں سے اس وقت 60آپریشنل ہیں،باقی جلد بحال کر دی جائیں گی۔
کمیٹی نے اٹک ماڑی انڈس کو نجی شعبے کو دینے اور اضافی کرایہ وصول کرنے کی شکایات پر ریلوے سے اگلے اجلاس میں تفصیلات طلب کر لیں۔
ذیلی کمیٹی نے ریلوے کو ایک ماہ کے اندر ملتان ڈویژن ریلوے کی زمین پر قبضہ چھڑانے کے لئے ایک ماہ کی مہلت دیدی۔ چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پولیس کو ریلوے آپریشن دینے کی سفارش کر دی۔
پیر کو ریلوے کی ذیلی قائمہ کمیٹی کا اجلاس کنونیئر رمیش لال کی سربراہی میں وزارت ریلوے کی کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے ریلوے حکام نے بتایا کہ اس وقت ریلوے کے زیر استعمال آپریشنل علاقہ 75فی صد ہے جو 28024ایکڑ رقبہ بنتاہے،ریلوے کی 501ایکڑ پر ریلوے کالونی بنائی گئی جبکہ منظور شدہ 3.70ایکڑ اور قبضہ مافیا کے قبضے میں 1632.23ایکڑ زمین ہے۔
حکام کے مطابق ملتان ڈویژن میں 5155ایکڑ زمین زرعی مقاصد کیلئے لیز پر دی گئی جبکہ 114ایکڑ کمرشل مقاصد کیلئے دی گئی ہے۔
رکن کمیٹی امجد نیازی نے کہاکہ یہ وہ علاقے ہیں جہاں سے قبضہ مافیا سے تیزی سے قبضہ واگذار کرایا جاسکتاہے۔
ریلوے حکام نے کمیٹی کے سامنے تسلیم کیا کہ اس وقت پشاور ڈویژن پر کوئی لوڈ نہیں۔
رکن کمیٹی امجد نیازی نے کہاکہ ماڑی انڈس اٹک ریل کو نجی شعبے کے حوالے کردیا گیا ہے انہوں نے از خود ساٹھ فی صد کرائے میں اضافہ کر دیاہے جس کمیٹی نے ریلوے سے مکمل تفصیلات طلب کر لیں۔