سام سنگ نے ایک بار پھر ہواوے سے دنیا کی نمبر ون اسمارٹ فون کمپنی کا اعزاز چھین لیا
امریکی پابندیوں کے باعث ہواوے کے اسمارٹ فونز کی فروخت میں نمایا ں کمی ہوئی جس کے باعث اس کمپنی کیلئے اپنا اعزاز برقرار رکھنا ممکن نہیں رہا
ہواوے نے رواں سال اپریل میں کئی سال کی کوششوں کے بعد پہلی بار سام سنگ سے دنیا کی نمبرون کمپنی کا اعزاز چھین کر اپنے نام کیا تھا۔
اممریکی پابندیوں سے مشکلات کی شکار کمپنی نے بعد ازاں پہلی بار اپریل سے جون تک کی سہ ماہی کے دوران دنیا کی نمبرون کمپنی کا اعزاز اپنے نام کرکے سام سنگ کو نیچے دھکیل دیا تھا۔
مگر اب حالات بدل رہے ہیں اور سام سنگ چینی کمپنی کو ایک بار پیچھے چھوڑنے میں کامیاب ہوچکی ہے۔
کاؤنٹر پوانٹ ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق اگست کے مہینے میں سام سنگ نے اسمارٹ فونز کی فروخت میں ہواوے کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔
اس مہینے کے دوران 22 فیصد مارکیٹ شیئر سام سنگ کے فونز کے نام رہا تھا جبکہ ہواوے کی ڈیوائسز 16 فیصد شیئر حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔
اپریل میں ہواوے کا مارکیٹ شیئر 21 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔
ایپل کا مارکیٹ شیئر اپریل اور اگست دونوں میں 12 فیصد رہا جبکہ چینی کمپنی شیاؤمی نے اس عرصے میں اپنی کارکردگی بہتر بنائی اور 11 فیصد مارکیٹ شیئر حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں سام سنگ کے فونز کی فروخت کو دھچکا لگا تھا خاص طور پر مختلف ممالک میں لاک ڈاؤن کے باعث۔
دوسری جانب چین میں معمولات زندگی اپریل میں بحال ہونے لگے تھے اور اس کا فائدہ ہواوے کو ہوا تھا جو اس کے فونز کی سب سے بڑی مارکیٹ بھی ہے۔
سام سنگ کو جولائی اور اگست میں بھارت اور چین کے درمیان تنازع سے بھی فائدہ ہوا کیونکہ بھارتی صارفین چینی فونز کی جگہ سام سنگ کو ترجیح دینے لگے۔
ویسے اگر کووڈ 19 کی وبا نہ پھیلتی تو ہواوے کے لیے سام سنگ کی جگہ لینا بھی ممکن نہ ہوتا، کیونکہ اسے امریکی پابندیوں کے باعث چین باہر دیگر خطوں میں نئے فونز کی فروخت میں مشکلاات کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ 2019 ہواوے کے لیے ایک اچھا سال ثابت ہوا تھا اور اس نے عالمی سطح پر اپنی دوسری پوزیشن کو امریکی پابندیوں کے باوجود برقرار رکھا تھا۔