پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں صنعتوں کی ترقی اور معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے سلسلے میں ایک اور اہم پیشرفت کے طور پر چھ اکنامک زونز کے قیام کی تیار یوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔
ان کنامک زونز میں نوشہرہ اکنامک زون، رشکئی اکنامک زون، غازی اکنامک زون، چترال اکنامک زون، مہمند اکنامک زون اور ڈی آئی خان اکنامک زون شامل ہیں۔آئندہ ماہ نومبر سے اگلے سال فروری تک مرحلہ وار ان تمام اکنامک زونز کا سنگ بنیاد رکھ دیا جائیگا۔
یہ بات وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبے میں مختلف اکنامک زونز کے قیام پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ ایک اجلاس میں بتائی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 76ایکڑرقبے پر محیط نوشہرہ اکنامک زون (توسیعی منصوبے) کا افتتاح رواں ماہ کے آخر تک متوقع ہے۔ جس سے 1.6ارب روپے کی سرمایہ کاری جبکہ بارہ ہزار سے زائد روزگار کے باالواسطہ اور بلاواسطہ مواقع متوقع ہیں۔
منصوبے کی سائٹ تک رسائی کے لئے سڑک کی تعمیر مکمل کر لی گئی ہے جبکہ بجلی کی فراہمی کے لئے ٹرانسفرمر بھی نصب کر دی گئی ہے۔ ایک ہزار ایکڑ رقبے پر محیط رشکئی سپیشل اکنامک زون کے اجراء کی تیاریاں بھی مکمل ہیں جس کا آئندہ ماہ باضابطہ افتتاح متوقع ہے۔
منصوبے کے تحت تقریباً 400 صنعتی یونٹس کے قیام کی گنجائش موجود ہوگی۔ اس منصوبے سے اربوں روپے کی سرمایہ کاری اور دو لاکھ کے قریب روزگار کے باالواسطہ اور بلا واسطہ مواقع متوقع ہیں۔ رشکئی سپیشل اکنامک زون تک رسائی کے لئے سڑک کی تعمیر کا 70فیصدکام مکمل کر لیا گیا ہے۔
اسی طرح 89ایکڑ رقبے پر محیط غازی اکنامک زون کا اجراء دسمبر 2020 میں کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت سرمایہ کاری کے لئے درخواستیں موصول ہو چکی ہے اور بجلی اور گیس کی فراہمی کے لئے پیش رفت جاری ہے۔ رواں سال دسمبر میں ہی چترال اکنامک زون کا کمرشل اجراء متوقع ہے۔
یہ اکنامک زون 40ایکڑ رقبے پر محیط ہے جس میں 100کے قریب صنعتی یونٹس کے قیام کی گنجائش موجود ہو گی۔ منصوبے کی ماسٹر پلاننگ سمیت بجلی وغیرہ کی فراہمی کے منصوبے پر کام شروع ہے۔ 350 ایکڑ رقبے پر محیط مہمند اکنامک زون کا کمرشل اجراء آئندہ سال جنوری میں کیا جائے گا۔
منصوبے سے سات ارب روپے سے زائد سرمایہ کاری اور تقریباً 56ہزار روزگارکے مواقع متوقع ہیں۔ مہمند اکنامک زون میں 300 کے قریب صنعتی یونٹس کے قیام کی گنجائش موجود ہوگی۔ یہ منصوبہ تین زونز میں تقسیم کیا گیا ہے، زونز اے کے تحت تمام رقبہ لیز پر دے دیا گیا ہے۔
منصوبے کے تحت 25صنعتی یونٹس زیر تعمیر ہیں جبکہ پانچ صنعتی یونٹس کی تعمیر پر جلد کام شروع کر دیا جائیگا۔ علاوہ ازیں 189ایکڑ رقبے پر محیط ڈی آئی خان اکنامک زون کا باضابطہ اجراء آئندہ سال فروری میں کیا جائیگا۔ منصوبے سے 1.5ارب روپے کی سرمایہ کاری جبکہ باالواسطہ اور بلاواسطہ 30ہزار سے زائد روزگار کے مواقع متوقع ہے۔
یہ اکنامک زون تقریباً سو صنعتی یونٹس پر مشتمل ہوگا۔ اب تک منصوبے کے تحت چار یونٹس فعال ہیں، دو یونٹس زیر تعمیر ہیں جبکہ پانچ یونٹس کی تعمیر جلد شروع کی جائیگی۔ اجلاس کو آگاہ کیاگیا کہ424 ایکڑ رقبے پر محیط حطار سپیشل اکنامک زون (توسیعی منصوبہ) کے تحت چھ صنعتوں سے پیداوار شروع ہے، 32صنعتی یونٹس زیر تعمیر ہیں جبکہ سات صنعتی یونٹس تکمیل کے مراحل میں ہیں۔
منصوبے کے تحت مجموعی طور پر 125یونٹس کی گنجائش موجود ہے۔اکنامک زون میں بجلی کی فراہمی کے لئے 40فیصد جبکہ گیس کی فراہمی کے لئے 75فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے چالیس ارب روپے تک کی سرمایہ کاری جبکہ 25ہزار کے قریب روزگار کے بلا واسطہ اورتقریباً 75ہزار بالواسطہ ذرائع متوقع ہیں۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ نوشہرہ میں 92ایکڑ رقبے پر محیط ایکسپورٹ پروسسنگ زون بھی قائم کیا جارہا ہے۔ جس کے ذریعے 166ملین ڈالرسے زائد سالانہ ایکسپورٹ متوقع ہے۔ تقریباً 42ایکڑ رقبہ الاٹ کر دیا گیا ہے۔اجلاس کواگلے مالی سال کے دوران قائم کئے جانے والے اکنامک زونز کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔
جن میں 3125ایکڑ رقبے پر محیط درابن سپیشل اکنامک زون، 408ایکڑ رقبے پر محیط بنوں اکنامک زون اور 126ایکڑ رقبے پر محیط بونیر اکنامک زون شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پشاورمیں ویمن بزنس ڈویلپمنٹ کمپلیکس اور کرک میں سالٹ اینڈ جپسم سٹی کا قیام بھی نئے منصوبوں میں شامل ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا کہ صوبے کا مستقبل صنعتوں سے وابستہ ہے اور صوبائی حکومت صوبے میں صنعتوں کے قیام کے ذریعے معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے ایک مربوط حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھا رہی ہے۔