دیر آید درست آید ۔۔۔۔

کسی منچلے نے کیا خوب کہا ہے کہ جو شخص خودکشی کرنے پر ڈٹاہو حالانکہ خودکشی حرام ہے تو اسے بھلا کون روک سکتا ہے اس لئے حکومت کا بس اتنا ہی فرض بنتا ہے کہ وہ عوام کو بار بار بتاتی رہے کہ خدا را جمگھٹے نہ بناو¿ پر اس کے باوجود اگر کوئی یہ بات نہ مانے تو پھر وہ جانے اور اس کا کام ‘دیر آ ید درست آید شنید ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے جماعت اسلامی اور جے یو آئی ایف دونوں نے آئندہ مارچ میں ہونے والے اپنے اپنے کنونشن ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ تازہ ترین خبر یہ ہے کہ امیر جماعت سراج الحق نے کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دو ہفتوں کےلئے اپنے سیاسی جلسوں کا پروگرام موخر کر دیا ہے جو ایک صائب اقدام ہے دیر آید درست آید، ا س سے پیشتر کہ ہم سوشل میڈیا کے بارے میں چند گزارشات اپنے قارئین کے سامنے پیش کریں ہمیں یہ بات کہنے کی اجازت دیجئے کہ برین واشنگ بڑی خراب چیز ہے اس کا نئی نسل پر فوری طور بڑا برا اثر پڑتا ہے دوسری جنگ عظیم کے دوران ہٹلر کے وزیر اطلاعات ڈاکٹر گوئیبلز نے اپنے ماتحتوں کو خفیہ ہدایات دے رکھی تھیں کہ جنگ کے بارے میں اتنا جھوٹ بولو اتنا جھوٹ بولو کہ لوگ اسے سچ سمجھنے لگیں چنانچہ جرمنی کے نشریاتی ادارے آخری دم تک جرمنی کے عوام کو یہ تاثر دیتے رہے کہ بس آج ہو کہ کل جرمنی اتحادی افواج کو شکست دینے والا ہے ان کی آنکھ اس وقت کھلی جب روس کے فوجی برلن کے اندر گھس آئے تب ان کو پتہ چلا کہ ان کی حکومت کس قدر جھوٹ بولتی آئی ہے اور جنگ کے بارے میں ان کو کتنے مغالطے میں رکھا گیا ہے‘یہ تو آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ مشرق وسطیٰ کے اکثر ممالک مالی طور پر پاکستان کی حد درجہ امداد کر رہے ہیں اور ہمارے لاکھوںہم وطنوں کو انہوں نے اپنے ہاں ملازمتیں دے رکھی ہیں جس سے پاکستان کو ہر سال اربوں روپے کی ترسیلات آرہی ہیں جو کہ اس کی معاشی خوشحالی کا باعث بن رہی ہیں دیکھنے میں آیا ہے کہ ہمارے سوشل میڈیا پر اکثر مشرق وسطیٰ کے بعض ممالک کے خلاف اس قسم کی ویڈیوز چلائی جا رہی ہیں جن سے ان کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہونے کا سخت اندیشہ ہے اس قسم کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر چلانے والے یہ نہیں سوچتے کہ جن ملکوں کے خلاف یہ ویڈیو چلائی جارہی ہیں اگر انہوں نے ان پاکستانیوں کو کہ جو ان کے ہاں رزق کمانے گئے ہوئے ہیں واپس پاکستان بجھوا دیا تو معاشی طور پر وطن عزیز کو کتنا بھاری نقصان ہو سکتا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ حکومت اس ضمن میں سوشل میڈیا پر کوئی نہ کوئی پابندی ضرور لگائے اور اسے بالکل مادر پدر آزاد نہ چھوڑے۔ان ابتدائی کلمات کے بعد آئیے ذرا چند اہم بین الاقوامی امور کا ہلکا سا ذکر ہو جائے امریکہ میں صدر ٹرمپ کی شکست اور جو بائیڈن کی کامیابی کے بعد امریکہ کی سیاست میں ممکنہ ردوبدل کے بارے میں اکثر سیاسی مبصرین کی رائے یہ ہے کہ بائیڈن کے دور حکومت میں دنیا میں پولرائزیشن میں کمی کے بجائے اضافہ ہوگا قرائن و شواہد یہ بتا رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں دنیا دو واضح حصوں میں بٹ کے رہ جائے گی دنیا کے ہر ملک کو جانبدار ہونا پڑے گا یا تو اسے امریکہ کا ساتھ دینا ہوگا اور یا پھر اس کے مخالفین کا لگ یہ رہا ہے کہ امریکہ برطانیہ بھارت اسرائیل آسٹریلیا جاپان اور جنوبی ویتنام ایک طرف ہو جائیں گے جب کہ چین پاکستان ترکی ایران قطروغیرہ دوسری طرف ‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ واشنگٹن کی کوشش ہوگی کہ پاکستان چین کے ساتھ زیادہ قربت کا مظاہرہ نہ کرے ‘ بلاشبہ مستقبل قریب میں پاکستان کو نہایت ہی ٹھنڈے دل سے اور بڑی بردباری سے ایک مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑیگا۔