برطانیہ، کینیڈا و سعودی عرب کے بعد امریکا نے بھی فائزر و بائیو این ٹیک کی کورونا ویکسین کے استعمال کی اجازت دے دی۔
امریکی میڈیسن کمپنی فائزر و جرمن کمپنی بائیو این ٹیک نے گزشتہ ماہ نومبر کے وسط میں اپنی تیار کردہ ویکسین کی آزمائش ختم کرکے اس کے نتائج جاری کیے تھے، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ویکسین 95 فیصد تک کورونا سے محفوظ رکھتی ہے۔
نتائج جاری کرنے کے بعد 2 دسمبر کو برطانیہ وہ پہلا ملک بنا تھا جس نے ویکسین کے استعمال کی اجازت دی تھی اور بعد ازاں 8 دسمبر کو وہاں عام لوگوں کو ویکسین کا پہلا ڈوز لگایا گیا تھا۔
برطانیہ کے بعد 9 دسمبر کو کینیڈا نے بھی مذکورہ ویکسین کے استعمال کی اجازت دی تھی اور وہاں بھی جلد ویکسین کا پہلا ڈوز استعمال کیا جائے گا۔
کینیڈا کے بعد 10 دسمبر کو اسلامی ملک سعودی عرب نے بھی ویکسین کے استعمال کی منظوری دی تھی اور اعلان کیا تھا کہ اآئندہ کچھ ہی دنوں میں ویکسین کا استعمال شروع کیا جائے گا۔
اور اب امریکا نے بھی فائزر و بائیو این ٹیک کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی (ایف ڈے اے) نے 11 دسمبر کی شب تک مذکورہ ویکسین کے استعمال کی اجازت دی۔
ایف ڈی اے کی منظوری کے بعد جلد ہی امریکا میں بھی مذکورہ ویکسین کو ہنگامی بنیادوں پر بھی استعمال کیا جا سکے گا۔
ویکسین کے استعمال کی منظوری پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے ویڈیو پیغام میں قوم کو مبارک باد دی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ویکسین کے استعمال کی منظوری دینا بہت بڑی کامیابی ہے اور اس سے وبا سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
امریکا نے بھی دیگر ممالک کی طرح پہلے ہی فائزر و بائیو این ٹیک کو ویکسین کی فراہمی کا ایڈوانس آرڈر دے رکھا تھا اور جلد ہی میڈیسن کمپنیاں امریکا کو محدود اسٹاک فراہم کردیں گی۔
امریکا کی جانب سے ویکسین کے استعمال کی منظوری دیے جانے کے بعد اب خیال کیا جا رہا ہے کہ بہت سارے ممالک بھی ویکسین کے استعمال کی منظوری دیں گی، کیوں کہ زیادہ تر ممالک امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی کے فیصلوں کو مستند مانتے ہیں۔