عمر بڑھنے کے ساتھ امراض قلب کا خطرہ بڑھنے لگتا ہے، جس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں، مگر کسی ٹیسٹ کے بغیر بھی آپ جان سکتے ہیں کہ دل کی صحت کتنتی اچھی ہے۔
اگر آپ ایک منٹ سے کم وقت میں 60 سیڑھیاں چڑھ سکتے ہیں تو اس سے عندیہ ملتا ہے کہ دل کی صحت اچھی ہے۔
یہ بات اسپین میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
لاکورنا یونیورسٹی ہپستال کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ سیڑھیوں کا ٹیسٹ دل کی صحت کو جاننے کا ایک آسان طریقہ ہے، اگر کسی کو 60 سیڑھیاں یا سیڑھیوں کی چار منزلیں چڑھنے میں ڈیڑھ منٹ سے زیادہ وقت لگتا ہے تو صحت زیادہ اچھی نہیں اور بہتر ہے کہ کسی ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں۔
اس تحقیق میں روزمرہ کی سرگرمیوں جیسے سیڑھیاں چڑھنے اور لیبارٹری میں ورزش ٹیسٹ کے درمیان تعلق کا تجزیہ کیا گیا اور محققین کے مطابق ہم نے دریافت کیا کہ یہ طریقہ کار دل کی صحت کو جانچنے کا آسان اور سستا نسخہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے ڈاکٹروں کو مریضوں کے زیادہ تفصیلی معائنے کے لیے ترجیح دینے میں مدد مل سکے گی۔
اس تحقیق میں 165 ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں امراض قلب کی علامات تھیں اور اننہیں شریانوں کے امراض کی جانچ پڑتال والے ایکسرسائز ٹیسٹ کا مشورہ دیا گیا تھا۔
ان علامات میں سینے میں تکلیف یا کسی جسمانی سرگرمی کے دوران سانس گھٹنے وغیرہ شامل تھیں۔
ایکسرسائز ٹیسٹ میں رضاکاروں کو ایک رننگ مشین پر چلنے یا بھاگنے کا کہا گیا اور بتدریج اس کی شدت میں اضافہ کیا گیا اور یہ سلسلہ ان کے تھکنے تک جاری رہا۔
ورزش کی صلاحیت کے لیے ایم ای ٹی ایس نامی پیمانے کو استعمال کیا گیا۔
ورزش کے بعد ان افراد کو 15 سے 20 منٹ تک آرام کرنے دیا گیا اور پھر انہیں تیزرفتاری سے بلاروکے 60 سیڑھیاں چڑھنے کی ہدایت کی گئی، مگر یہ کام بھاگے بغیر کرنا تھا اور اس دوران ان کا وقت ریکارڈ کیا۔
محققین نے ورزش اور سیڑھیاں چڑھنے کے دورانیے کے درمیان تعلق کا تجزیہ کیا اور دریافت کیا کہ جن لوگوں نے 40 سے 45 سیکنڈ میں سیڑھیاں چڑھنے میں کامیابی حاصل کی، ان کا ایم ای ٹی ایس اسکور 9.10 تھا۔
سابقہ تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ کسی ورزش ٹیسٹ میں 10 ایم ای ٹی ایس اسکور حاصل کرنے والوں میں اگلے 10 برسوں کے دوران موت کی شرح 10 فیصد تک کم ہوجاتی ہے۔
اس کے مقابلے میں جن افراد کو سیڑھیاں چڑھنے میں ڈیڑھ منٹ یا اس سے زائد وقت لگا، ان کا اسکور 8 ایم ای ٹی ایس سے کم رہا، ایسے افراد میں اگلے 10 برسوں میں موت کی شرح 30 فیصد تک ہوتی ہے۔
رننگ مشین کے دوران محققین نے دل کی تصاویر بھی حاصل کی تھیں تاکہ ورزش کے دوران دل کے افعال کا جائزہ لے سکیں، اگر دل معمول کے مطابق کام کرتا تو اس سے عندیہ ملتا ہے کہ امراض قلب کا خطرہ کم ہے۔
بعد ازاں اس کا موازنہ سیڑھیاں چڑھنے کے ٹیسٹ سے کیا گیا۔
سیڑھیاں چڑھنے میں ڈیڑھ منٹ سے زیادہ وقت لگانے والے 58 فیصد مریضوں کے دل کے افعال رننگ مشین کے دوران ابنارمل دریافت ہوئے۔
اس کے مقابلے میں ایک منٹ سے کم وقت میں سیڑھیاں چڑھنے میں کامیاب ہونے والے صرف 32 فیصد افراد کے دل کے افعال ابنارمل دریافت ہوئے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ سیڑھیوں کا ٹیسٹ ایک طرح ورزش ٹیسٹ کی طرح کام کرتا ہے۔