سان فرانسسکو: عام طور پر الٹراساؤنڈ مشینیں بہت بھاری، بڑی اور پیچیدہ ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں چلانے کے لیے ماہر عملہ درکار ہوتا ہے۔ لیکن اب اسٹینفرڈ یونیورسٹی نے اس اہم طبی تشخیصی آلے کو سکیڑ کا اتنا چھوٹا کردیا ہے کہ اس کا وزن صرف 340 گرام ہے اور یہ لباس کی جیب میں آسانی سے سماسکتا ہے۔
اس نئے الٹراساؤنڈ کا ڈسپلے آپ کا اسمارٹ فون ہے جو ایک ایپ یا وائی فائی سے جڑا ہوتا ہے۔ ’ویو پروب‘ نامی کمپنی نے یہ آلہ تیار کیا ہے جس کے سربراہ امین نیکوزادے ہیں۔ امین نے دستی الٹراساؤنڈ کا بنیادی کام پی ایچ ڈی تحقیق کے دوران اس وقت کیا تھا جب وہ اسٹینفرڈ میں برقی انجینیئرنگ کے طالبعلم تھے۔
یہ چھوٹا سا آلہ پیزوالیکٹرک ٹرانسڈیوسر کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔ اس کا دستہ سلیکن سے بنا ہے اور چارگھںٹے میں مکمل چارج ہوجانے والی بیٹری سے چلتا ہے۔
ایک مرتبہ چارج ہونے پر یہ ایک گھنٹے تک اسکیننگ کرسکتا ہے۔ ویوپروب مکمل طور پر واٹرپروف ہے بشرطیکہ کہ اسے نصف گھنٹے تک ایک میٹر سے زائد گہرائی میں نہ رکھا جائے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ الٹراساؤنڈ کو مائعات سے جراثیم کش بنانا آسان ہے۔
ویوپروب چار موڈ میں اسکیننگ کرسکتا ہے جن میں پھیپھڑوں، قلب، دھڑ اور گائنی کولوجی اور اوبسٹیٹرکس جیسے اہم امور شامل ہیں۔ لیکن آپ سیٹںگ آپشن کے ذریعے اسکیننگ کی گہرائی، فوکس اور گین وغیرہ کو بڑھا سکتے ہیں اور کم کرسکتے ہیں۔
دستی الٹراساؤنڈ کھولنے کے بعد اسے کسی بھی اے او ایس یا اینڈروئڈ اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ سے جوڑا جاسکتا ہے۔ اس طرح یہ فوری طور یعنی کوئی لمحہ ضائع کئے بغیر ڈیٹا اسمارٹ فون کے اسکرین پر بھیجتا رہتا ہے۔
اس اہم ایجاد کو ایسے ماحول میں استعمال کیا جاسکتا ہے جہاں وسائل دستیاب نہیں اور بجلی غائب ہوتی ہے۔ کوئی بھی ڈاکٹراسے آسانی سے استعمال کرکے دورافتادہ اور غریب علاقے میں الٹراساؤنڈ کا عمل انجام دے سکتا ہے۔