واشنگٹن: کورونا وائرس کی ویکسینز کی ٹرائلز جاری ہیں اور جن ویکسین کی منظوری دی گئی ہے ان کے لگوانے کے بعد سائیڈ ایفیکٹس بھی سامنے آرہے ہیں لیکن اب سائنس دانوں نے ایک تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس دماغ میں داخل ہوسکتا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طبی جریدے نیچر نیورو سائنسز میں شائع تحقیق میں چوہوں پر تجربات کے دوران دریافت کیا گیا کہ اسپائیک پروٹین، خون اور دماغ کے درمیان رکاوٹ کو عبور کرسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کورونا وائرس بھی دماغ میں داخل ہوسکتا ہے جو اپنے اسپائیک پروٹین جن کو ایس 1 پروٹین بھی کہا جاتا ہے، کو خلیات میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن اسکول آف میڈیسین اور پیوگیٹ ساؤنڈ ویٹرنز افیئرز ہیلتھ کیئر سسٹم کی اس مشترکہ تحقیق کی قیادت کرنے والے ولیم اے بینکس نے بتایا کہ عموماً اسپائیک پروٹین خلیات میں داخلے میں مدد دیتا ہے، مگر ایسے پروٹینز بذات خود بھی اس وقت تباہی مچاتے ہیں جب وہ وائرس سے الگ ہوتے ہیں اور ورم بھی بڑھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایس 1 پروٹین ممکنہ طور پر دماغ کو سائٹو کائینز اور ورم بڑھانے والے مالیکیولز کے اخراج پر مجبور کرتا ہے۔
کووڈ 19 کے نتیجے میں سنگین حد تک بیمار ہونے والے مریضوں میں اکثر مدافعتی نظام کے شدید ردعمل کا نتیجہ سائٹو کائین اسٹروم کی شک میں نکلتا ہے جو صحت مند خلیات پر حملہ آور ہوجاتا ہے جس کے سبب دماغی دھند، تھکاوٹ دیگر ذہنی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس سے قبل اس تحقیق میں شامل ماہرین نے اس طرح کا ردعمل ایچ آئی وی وائرس میں دیکھا تھا اور وہ جاننا چاہتے تھے کہ کیا نئے کورونا وائرس کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے یا نہیں، محققین نے بتایا کہ اس وائرس کا ایس 1 پروٹین اور ایچ آئی وی کا جی پی 120 پروٹین کے افعال ایک جیسے ہوتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ دونوں پروٹینز ریسیپٹر کو جکڑ لیتے ہیں اور وائرس کو پھیلنے کا موقع فراہم کرتے ہیں اور یہ دونوں خون، دماغ کی رکاوٹ کو عبور کرلیتے ہیں اور ممکنہ طور پر جی پی 120 کی طرح ایس 1 پروٹین دماغی ٹشوز کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔