برکلے، کیلیفورنیا: زندگی میں ہیجان اور نامساعد حالات اکثر ہمیں توڑ کر رکھ دیتے ہیں جن کی بدولت ہم ڈپریشن، تناؤ اور گھبراہٹ میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
ماہرینِ نفسیات کا مشورہ ہے کہ اس کیفیت میں اپنی کامیابیوں، درست فیصلوں اور خیر میں کئے گئے کاموں کو یاد رکھیں ۔ اس طرح منفی نفسیاتی کیفیات کی شدت کو کم کیا جاسکتا ہے۔
22 دسمبر کو ای لائف نامی جرنل میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بالخصوص عالمی کورونا وائرس وبا اور لاک ڈاؤن کے تناظر میں بالخصوص خواتین زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔
اس مشکل صورتحال میں انسانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اندازِ فکر تبدیل کریں تاکہ امراض، تناؤ اور منفی صورتحال سے بچا جاسکے۔
اس ضمن میں یونیورسٹٰی آف کیلیفورنیا، برکلے کے نفسیات دانوں نے 300 سے زائد بالغان کی آزمائش کی جو شدید تناؤ اور ڈپریشن سے گزررہے تھے۔
تمام شرکا کو امکانی فیصلے کرنے کو کہا گیا جس میں وہ ایک سے زائد فیصلے کرسکتے تھے۔
اس ٹیسٹ کو ’پروبیبلسٹک ڈسیژن میکنگ‘ کا نام دیا گیا جس میں لوگ اس سے آگہی کے بغیر ماضی کئے گئے اپنے فیصلوں کے منفی یا مثبت نتائج استعمال کرتے ہوئے حالیہ مسئلے پر اسے آزماسکتے تھے۔
اگرچہ تمام شرکا ڈپریشن، گھبراہٹ اور تناؤ سے گزررہے تھے لیکن ان میں دو گروہ تھے۔ بعض لوگ واقعی مایوس تھے جبکہ دیگر افراد اس صورتحال کے باوجود پرعزم اور حوصلہ مند تھے۔
پہلے گروپ کے لوگ کمپیوٹر کے سامنے بدلتے ہوئے مسائل کے حل میں دلچسپی لینے سے قاصر تھے۔ دوسری قسم کے لوگ نے کمپیوٹر پر دیئے گئے چیلنج کے لحاظ سے خود کو بدلا اور بہتر نتائج دیئے۔
ان میں سے بہترکارکردگی دکھانے والا گروہ ٹٰیسٹ میں یوں کامیاب رہا کہ انہوں نےاس کام کےدوران اپنے اچھے امور، کامیابیوں اور اپنے خیر کے کام کو یاد کیا۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مشکل وقت میں اگر آپ اپنی کامیابیوں اور پیش رفت کو یاد رکھیں تو اس سے مثبت نتائج برآمد ہوتے ہیں۔