اگر ہم ایک مرتبہ پھر امریکہ کے جھانسے میں نہ آئے اور ہم نے چین کے ساتھ اپنے موجودہ تعلقات کو مزید وسعت دی تو یقین مانئے گا ہمارا کوئی بھی دشمن ملک ہماری آنکھوں میں آنکھیں نہیں ڈال سکے گا ہمیں اب یہ مان لینا چائے کہ امریکہ کی دوستی سے ہمیں فائدہ کے بجائے نقصان زیادہ ہوا ہے۔یہ درست ہے کہ جب عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا تو پاکستان کی معیشت کافی ڈاواں ڈول تھی اور ان مشکل حالات میں سعودی عرب نے ہماری مالی امداد کر کے ہمیں بھنور سے نکالا پر ہمیں اس حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہئے کہ جب سعودی عرب سے لیے گئے قرضے کی دوسری قسط ادا کرنے کی واپسی کا وقت آیا تو ہمارے پاس قومی خزانے میں اتنے پیسے نہیں تھے کہ ہم وہ قسط ادا کر سکتے چنانچہ اس نازک مرحلے پر چین ایک مرتبہ پھر ہمارے کام آیا اور اس نے ہماری مالی امداد کر کے ہمیں اس قابل بنایا کہ ہم سعودی عرب کو اس کے قرضے کی دوسری قسط ادا کرسکیں چین کا یہ احسان بھلا ایک عام پاکستانی کیسے بھلا سکتا ہے‘ پاکستان 1947 میں بنا اور چین میں سرخ انقلاب اس کے دو سال بعد یعنی 1949ءمیں کامیابی سے ہمکنار ہوا جس کے نتیجے میں چینی لیڈر ماو¿ زے تنگ اور ان کے چو این لائی جیسے قریبی دوست چین میں برسراقتدار آئے یہ قدرت کی مہربانی ہے کہ روز اول سے لے کر آج تک چین میں جو حکومت بھی برسر اقتدار آئی اس نے ہمیشہ پاکستان کو اپنا قریبی دوست سمجھا چین کا عام آدمی پاکستان کے عام آدمی سے سے بے حد انس اور محبت رکھتا ہے چینی قیادت کی بردباری اور دور اندیشی کا یہ عالم ہے کہ گزشتہ ستر برسوں میں کئی کئی مرتبہ پاکستان امریکہ کی جھولی میں بیٹھا رہا پر اس کے باوجود چینی قیادت نے پاکستان سے اپنا دل میلا نہ کیا حالانکہ امریکہ چین کا اتنا ہی دشمن ہے جتنا کہ بھارت پاکستان کا چین اور پاکستان کی قربت کا یہ عالم تھا کہ کسی دور میں اگر چین نے کسی غیر ملکی ایئرلائنز کو اپنے ہاں آنے کی اجازت دی ہوئی تھی تو وہ پاکستان کی ایئر لائن پی آئی اے تھی چین کے جہاندیدہ اور دوراندیش رہنماﺅں نے جو قدم بھی اٹھایا وہ عام آدمی کی بہتری کی راہ کی طرف جاتا تھا حالانکہ ان میں جمہوری سوچ کا مالک کوئی بھی نہ تھا عام آدمی اب یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ کس کام کی ہے وہ جمہوریت کہ جس میں عام آدمی کو دو وقت کا کھانا میسر نہ ہو اس کے سر پر اپنی چھت نہ ہو بیماری کی صورت میں دوائی کےلئے اس کے پاس پیسے نہ ہوں اور نہ ہی بچوں کی تعلیم کےلئے کوئی بندوبست خالی خولی جمہوریت کو لے کر وہ کیا کرے گا کیا وہ اسے چاٹے گا اب اسے یقین ہو چلا ہے کہ یہ نام نہاد جمہوریت صرف اور صرف امیروں کا چونچلا ہے ‘آئندہ چند روز میں امریکہ کا نیا صدر جو بائیڈن چار برسوں کےلئے وائٹ ہاو¿س کا نیا مکین بننے جا رہا ہے اس خطے میں وہ پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہے امریکہ کے چین کے خلاف عزائم اچھے معلوم نہیں ہوتے اور وہ وسطی ایشیا میں بھی اپنا اثر و نفوذ بڑھانا چاہتا ہے۔