دشمن کے ناپاک عزائم۔۔

 ہمیں یاد پڑتا ہے جس دن پاکستان اور چین کے حکمرانوں نے سی پیک کے پروگرام پر دستخط کیے تھے اس دن ہم نے اپنے کالم میں اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اس عظیم الشان پروگرام کو نہ تو امریکہ کی آشیرباد حاصل ہے اور نہ ہی اسے بھارت اچھی نظر سے دیکھ رہا ہے کیونکہ امریکا چین کی معاشی ترقی بالکل نہیں چاہتا اور بھارت اس بات پر خوش نہیں کہ پاکستان کی معیشت ترقی کرے لہٰذا حکومت پاکستان کو بلوچستان کے تمام مقامات اور سڑکوں پر امن عامہ کے قیام کی طرف اپنی تمام تر توجہ دینی ہو گی تاکہ وہاں کوئی بھی ایسا حادثہ نہ ہو کہ جس سے وہاں کے امن عامہ میں خلل پڑے ے ظاہر ہے جب کسی علاقے کا امن امان خراب ہوتا ہے تووہاںپھر اس اندر جاری ترقیاتی پروگراموں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں یوں تو چین اور پاکستان کے تعلقات ہمیشہ سے دوستانہ رہے ہیں پر ان دوستانہ تعلقات میں سی پیک کے منصوبے کے اجرا سے مزید قربت اور وسعت پیدا ہوئی ہے ظاہر ہے کہ یہ منصوبہ ان دونوں ممالک کی کایا ہی پلٹ دے گا جب یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچے گا تو اس خطے میں اگر ایک طرف معاشی طور پر چین دنیا کا سب سے مضبوط ترین ملک بن جائے گا تو دوسری طرف پاکستان بھی معیشت کے لحاظ سے ایک طاقتور ملک کا درجہ اختیار کر لے گا اس بارے میں کوئی دو آرا نہیں ہو سکتیں کہ بلوچستان میں مچھ کے مقام پر اگلے روز گیارہ کان کنوں کے ہاتھ پاو¿ں باندھ کرقتل کرنے کا جو سانحہ ہوا ہے اس میں ہمارے ان دو دشمنوں کا ہاتھ ہے کہ جن کا ذکر ہم نے اوپر کی سطور میں کیا ہے گو کہ داعش نے اس واقعے کی کی ذمہ داری لے لی ہے پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ تنظیم آخر کس کی پیداوار ہے وہ کونسا ملک ہے وہ کونسی طاقت ہے کہ جس نے ایسی تنظیموں کو قائم کیا ہوا ہے اور جن کے ذریعے وہ دنیا میں جہاں دہشتگردی کرنا چاہے کرتا ہے ۔یہ امر قابل افسوس ہے کہ بلوچستان میں آباد ہزارہ کمیونٹی کے افراد کو ایک عرصہ دراز سے خاص طور پر نشانہ بنایاجا رہا ہے ہمارے دشمن چاہتے یہ ہیں کہ اس قسم کے واقعات میں اتنی سنگینی پیدا کر دی جائے کہ بلوچستان فرقہ واریت کا شکار ہو جائے اور یہاں کا امن عامہ تاراج ہو جائے اس لیے ان حالات میں ضروری ہو گیا ہے کہ بلوچستان کے علماء خصوصی طور پر اور ملک بھر کے مذہبی حلقے عمومی طور ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوں اور اس قسم کے سانحات روکنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی بنائیں تاکہ اس قسم کے واقعات ملک میں دوبارہ نہ ہوں ان واقعات میں ملوث مجرموں کو گرفتار کرکے ان کی ٹرائل کے بعد قرار واقعی سزادینی ضروری ہے ۔اس ملک کی تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی صفوں میں سے ان عناصر کو باہر نکال دیں یا ان سے کنارہ کشی اختیار کر لیں کہ جو انتہا پسندی اور فرقہ واریت کا پرچار کرتے ہیں کیونکہ فرقہ واریت اور انتہا پسندی نے اس ملک کو دیمک کی طرح چاٹنا شروع کر رکھا ہے کہ جس کا ہمیں فوری طور پر سدباب کرنا ہوگااس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں کافی متحرک ہیں اور وہ صدق دل سے اپنے فرائض منصبی نبھا رہی ہیں اور انہوں نے ہمارے دشمن کئی سازشوں کو بروقت بے نقاب بھی کیا ہے جس کے نتیجے میں دشمن عناصر کی گرفتاریاں بھی عمل میں آئی ہیں پر ان کو اب مزید غیر معمولی طور پر بیدار رہنا پڑے گا جوں جوں سی پیک میں سرمایہ کاری بڑھتی جائے گی ہمارے مندرجہ بالا دشمنوں کی یہ کوشش ہوگی کہ وہ بھی اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے اپنے خزانے کے منہ کھولتے جائیں۔