کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ وقت کرتا ہے پرورش برسوںحادثہ ایک دم نہیں ہوتا۔وطن عزیز آج جن مسائل کا بری طرح شکار ہے وہ یکدم تھوڑی ہی پیدا ہوئے ہیں ان کا ایک پس منظر ہے اس ملک میں جو جو بھی جتنا جتنا عرصہ برسراقتدار رہا ہے وہ اتنا اتنا ہی ان مسائل کا ذمہ وار ہے وطن عزیز 1947 میں آزاد ہوا ‘بھارت نے اس دوران بڑی بڑی جاگیریں ختم کر دیں اپنے واسطے آئین مرتب کر لیا وہ نہ مکمل طور پر روس کی جھولی میں گرا اور نہ امریکا کی دونوں کے ساتھ اپنی مطلب براری کیلئے جی جان رکھی اس دوران ہمارے سیاستدان ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں مصروف رہے آج ایک وزیراعظم ہوتا تو کل دوسرا اس دوران ہم نے ایک آدھ درجن وزیراعظم بدلے ‘ہم اس دوران امریکا کے ساتھ اتنے شیروشکر ہو گئے کہ ہم نے خوامخوا اس کے حریف سویت یونین کو اپنا دشمن بنا لیا ماسکو کے خلاف ہم امریکہ کے ساتھ جنگی نوعیت کے ان معاہدوں میں شامل ہو گئے کہ جن کا ہدف روس تھا اس طرز عمل پر اگر پھر ماسکو ہم سے ناراض نہ ہوتا تو کیا۔ اس ملک میں ایوب خان ، جنرل مشرف اور جنرل ضیاءکی شکل میں ایسے حکمران بھی آئے کہ جن کے پاس ڈنڈا تھا اور وہ اس کے زور پر عام آدمی کی فلاح وبہبود کیلئے اسی قسم کے کام کر سکتے تھے کہ جس طرح چین کے حکمرانوں نے کئے بالکل اسی طرح ذوالفقار علی بھٹو کے پاس بھی پارلیمنٹ کی اکثریت تھی اور عوام کی تائید بھی انہیں حاصل تھی پر انہوں نے بھی نیم دلانہ اصلاحات کیں جن کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہ ہو سکے موجودہ حکومت کی کارکردگی پر اگر کئی لوگ سر دست کوہی حتمی راے نہیں دے رہے تو وہ اسے قبل از وقت تصور کرتے ہیں البتہ جہاں تک دیگر ماضی کی حکومتوں کا تعلق ہے وہ ان سب کو مجموعی طور اس صورت حال کا مشترکہ طور پر قصور وار ٹھہراتے ہیں کہ جس کا یہ ملک آج شکار ہے یہ انہی کا کیا دھرا ہے جو آج اس ملک کا غریب آدمی بھگت رہا ہے جو نقاد یہ کہتے ہیں کہ اس ملک کے آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے تو وہ کچھ زیادہ غلط نہیں کہتے جب کسی ملک میں سرکاری اہلکاروں کی بھرتی یا پیسوں پرہونی شروع ہو جائے اور یا پھر سیاسی سفارشوں پر تو پھر اسی قسم کی خبریں آپ کو اخبارات میں پڑھنے کو ملیں گی کہ جو آپ کی نظروں سے روز گزرتی ہیں۔رشوت و سفارش پر بھرتی اہلکار پھر اپنے ہاتھ سے گئے پیسوں کے دوبارہ حصول میں لگ جاتے ہیں اور اپنے فرائض پر کم ہی توجہ دیتے ہیں جن کیلئے ان کو بھرتی کیا گیا ہے۔اس لئے تو سرکاری مشینری عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے مسائل میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سرکاری مشینری کو درست کرنے سے ہی ڈھیر سارے مسائل حل ہونگے اور اس مقصد کے لئے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے دراصل کسی بھی حکومتی ڈھانچے کا مقصد ہی عوام کی ضروریات کو پورا کرنا اور ان کو خدمات کی فراہمی میں تسلسل رکھنا ہے یہ وہ ضروری ہدف ہے جس کے حصول کےلئے منصوبہ بندی کرنا کسی بھی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور جہاں تک موجودہ صورتحال کا تعلق ہے تو دیکھنے میں نظر آتا ہے کہ عوامی مسائل کے حل کےلئے موثر کوششوں کی کمی ہے۔