نوسٹرا ڈیمس اور اس کی پیش گوئیاں

ویسے تو سیاسی پیش گوئیوں کے حوالے سے ہمارے بعض سیاسی اکابرین مرحوم پیر پگاڑا صاحب، وزیر داخلہ شیخ رشید اور سندھ کے سابق صوبائی وزیر منظور وسان کی پیش گوئیوںکا بڑا تذکرہ ہوتا ہے مگر ان میں بہت کم صحیح ثابت ہوئی ہیں۔آج ہم ایک ایسی ہی شخصیت و پیش گو کا ذکر کرنے جا رہے ہیں جسکی حیثیت کو مغربی دنیا کے مذہبی تو مذہبی بلکہ سیکولر اور دین سے بیزار لبرل و ملحد طبقے کی ایک خاصی اکثریت بھی مانتی آرہی ہے۔ یہ شخص نوسٹرا ڈیمس ہے جو فرانس کے شہر سینٹ ریمی ڈی پرونس میں 1503ءکو ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوا۔ اسکا پورا نام مِچل ڈی نوسٹرا ڈیمس ہے۔ اسکا دادا بییر نوسٹرا ڈیمس اپنے وقت کا مشہور تاجر تھا اور علم و تحقیق سے کافی محبت کرتا تھا۔ اسلئے علم و تحقیق سے شغف نوسٹرا ڈیمس کو وراثت میں ملا۔ وہ اپنے دور میں ایک اعلیٰ پائے کا طبیب، مصنف اور ماہر علم نجوم تھا اور اپنی قابلیت، وسعت نظر اور مستقبل کے متعلق پیش گوئیوں کی وجہ سے فرانس کے شاہی دربار میں برسر روزگار تھا۔ اسکے دور میں فرانس میں بادشاہت تھی۔ نوسٹرا ڈیمس نے اپنی زندگی میں”لے پروفیسیز“ یعنی ”پیش گوئیاں“ کے نام سے اپنی مشہور زمانہ کتاب لکھی جو انکی زندگی میں ہی یعنی 1555ء میں شائع ہوئی۔ یہ کتاب مستقبل کے متعلق پوری دنیا میں رونما ہونے والے انقلابات، واقعات اور حادثات کے متعلق ہے اور رباعیوں کی شکل میں لکھی گئی ہے۔ یہ پیش گو 1566ءکو عارضہ قلب کی وجہ سے اس جہان فانی سے کوچ کر گیا۔ اس کی یہ کتاب پچھلے ساڑھے چار سو سالوں میں دنیا میں سب سے زیادہ شائع و فروخت ہونے والی کتاب ہے نوسٹرا ڈیمس نے اپنی قبر کشائی کے متعلق بھی ایک بہت ہی عجیب و غریب واقعے کا ذکر اپنی کتاب میں لکھا تھا۔سترہ مئی 1791ءکو انقلاب فرانس کو شروع ہوئے دو سال گزر چکے تھے۔ ملک کے تمام بڑے بڑے ظالم عہدے داران جان سے مار ڈالے گئے تھے کہ ایک رات تین شرابیوں نے نشے میں دھت چرچ کے احاطے میں ایک قبر کو کھود ڈالا۔ انہیں قبر میں ہڈیوں کا انسانی ڈھانچہ ملا جو نوسٹرا ڈیمس کا ہی تھا جسکے گلے میں لٹکی ایک تختی پر لکھا تھا کہ " انقلاب فرانس کے دو سال بعد تین شرابی میری قبر کشائی کرینگے۔ ان میں سے دو اسی رات مر جائینگے جبکہ تیسرا ساری زندگی کیلئے پاگل بن جائیگا"۔ یہ تحریر دیکھ کر تینوں شرابیوں کے ہوش اڑ گئے۔ ایک ادھر ہی ڈر کے مارے مر گیا۔ باقی دونوں نے وہاں سے چلاتے ہوئے دوڑ لگائی۔ انقلابی گارڈز نے دونوں کو چور سمجھ کر ان پر فائرنگ کی۔ ان میں سے ایک فائرنگ سے مر گیا اور دوسرا زخمی ہوا لیکن اس واقعے سے ہمیشہ کیلئے پاگل ہو گیا۔اس نے سترہ ویں صدی میں گریٹ فائر آف لندن کی بھی پیشگوئی کی تھی۔ آگ لگنے کا یہ واقعہ 1666ءکو رونما ہوا۔پہلی جنگ عظیم کا بھی انہوں نے اپنی رباعیوں میں ذکر کیا ہے۔ اسی طرح ہٹلر کے عروج و زوال کے بارے میں اس نے باقاعدہ فرانسیسی زبان میں اسکو”ہِسٹر“ کے نام سے پکارا ہے اکیسویں صدی کے آغاز میں ایک طاقتور ترین ملک کی عمارت سے دو لوہے کے پرندوں کے ٹکرانے اور اس ملک کے زوال کا ذکر بھی انہوں نے کیا ہے۔ یہ ملک امریکہ ہے جس میں 9/11 کا واقعہ رونما ہوا اور اب 2021ءکے اوائل میں ہمیں امریکہ کے زوال کے اسباب و نشانات نظر آرہے ہیں۔ہندوستان اور پاکستان کی آخری جنگ کے متعلق بھی اس کی پیش گوئی ہے کہ” تین شیروں کے نشان والی فوج کو اپنے دیرینہ دشمن کے ہاتھوں شکست فاش ہو گی اور اس ریاست کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا“۔ یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیے کہ تین شیر ہندوستان کا قومی نشان (لوگو) ہے جو اسکے پاسپورٹ پر بھی کندہ ہے۔ ویسے قارئین کی معلومات میں اضافے کےلئے بتاتا چلوں کہ مہاتما گاندھی نے بھی پاکستان اور ہندوستان کے درمیان چار جنگوں کی پیش گوئی کی ہے اور یہ کہ ہر آنے والی جنگ پچھلی جنگ سے زیادہ خونریز ہو گی اور چوتھی جنگ آخری ہو گی۔نوسٹرا ڈیمس کی مشہور پیش گوئیوں میں سے ایک سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کا بھی ذکر ہے۔اکیسویں صدی کے متعلق انکی خوفناک پیش گوئیوں میں پوری دنیا کی اقوام کی آپس میں جنگ کا برپا ہونا یعنی تیسری جنگ عظیم اور ایک وباءکے بعد دوسری وباءآنا، روس سے ایک وائرس/جراثیم کا نکلنا اور انسانوں کا ”زومبیز“ یعنی خون چوسنے والا درندہ بننا شامل ہیں۔ آخر میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ کچھ ممالک اپنے خفیہ اور مخصوص اغراض و مقاصد کی تکمیل کیلئے غلط پیش گوئیاں بھی نوسٹرا ڈیمس سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں اور بطور پروپیگنڈا اپنے میڈیا اور سوشل میڈیا پر پھیلا رہے ہیں، مثلاً 2012ءمیں دنیا کے خاتمے کی باتیں وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح انڈین میڈیا اس پراپیگنڈے میں سب سے بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے کہ اکیسویں صدی میں ہندوستان سے عظیم لیڈر رونما ہو گا جو پاکستان اور چین کو قبضہ کرنے کے بعد پورے ایشیا پر راج کریگا۔کورونا وائرس جب سے پھیلا ہے تب سے اس وباء کے متعلق بھی نوسٹرا ڈیمس کی پیشگوئی کی کافی تشہیر ہو رہی ہے حالانکہ یہ پیشگوئی اس نے نہیں کی ہے اور قصداً ایک پراپیگنڈے کے تحت اس سے منسوب کیا جا رہا ہے تاکہ لوگوں کو ڈرایا جائے اور ویکسینیشن کیلئے تیار کیا جائے۔