خوبصورت امتزاج

ترقی کے سفر پر تیزی سے رواں دواں چین 2028 تک دنیا کی سب سے بڑی معیشت بن جائےگی ایک مستند برطانوی سروے کے مطابق آئندہ 8 برسوں میں معاشی میدان میں چین امریکہ کو پیچھے چھوڑ چکا ہوگا کورونا وائرس سے قبل لگائے گئے ایک معاشی اندازے کے مطابق چین نے 2033تک دنیا کی بڑی معیشتوں کو شکست دینی تھی لیکن کورونا وائرس کے بعد 2028کا اندازہ لگایا گیا ہے جس کی بنیادی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ چین نے امریکہ کے مقابلے میں کورونا وائرس کو بہتر انداز میں نمٹنے کے باعث اپنی معیشت کو جلد بحال کر دیا ہے دنیا کی آبادی تقریبا ساڑھے سات ارب ہے جس میں تقریبا ڈیڑھ ارب لوگ صرف چین میں رہتے ہیں جب 1949 میں ماو¿ زے تنگ اور ان کے انقلابیوں نے چین کا نظام حکومت سنبھالا تو سب سے پہلے تو اتنی بڑی آبادی کا پیٹ بھرنے کیلئے اناج کی ضرورت تھی پھر افیون کے استعمال کی لعنت کو ملک سے ختم کرنے اور چینیوں کو از سر نو فعال کرنا ماو¿ زے تنگ اور ان کے رفقائے کارکیلئے بذات خود ایک کارے دارد تھا اس کے علاوہ چین کے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں پسماندگی کو دور کرنے کےلئے دور رس نتائج کی حامل پالیسیوں کو وضع کرنے کی ضرورت تھی اور یہ کام کوئی آسان کام نہ تھا اس کےلئے محنت شاقہ کی ضرورت تھی اس وقت کی چینی قیادت کو بہ امر مجبوری اپنے ملک کے دروازے کئی غیر ملکوں کےلئے کئی برسوں تک بند کرنے پڑے خصوصا ً امریکہ اور اس کے حواری ممالک کے لئے کہ جن سے اسکو یہ خدشہ تھا کہ وہ چینی انقلاب کو ناکام بنانے کےلئے سازشیں کرینگے اور اس معاشی نظام کو چین میں پنپنے نہ دینگے کہ جس کا بیڑا چینی قیادت نے اٹھایا تھایہ چینی قیادت کی غریب دوست معاشی پالیسیوںکانتیجہ ہی توتھا کہ 1990 سے لے کر اب تک 800 ملین چینی جو کہ غربت کی لکیر سے نیچے والی زندگی گزار رہے تھے وہ اب اس لکیر کو کراس کرکے مڈل کلاس میں شامل ہو چکے ہیں اور یہ حقیقت کسی بھی معجزے سے کم نہیں کرپشن ہر جگہ ہے اور چین میں بھی پہلے بھی تھی اور آج بھی ہے گو کہ وہ ان ممالک کے مقابلے میں کافی کم ہے کہ جنہوں نے سرمایہ دارانہ نظام معیشت اپنایا ہوا ہے اور پھر بڑی بات یہ ہے یہ ہے کہ چین میں چونکہ ون پارٹی سسٹم ہے لہٰذا وہاں 1949 سے لےکر اب تک حکومت کا جو بھی حکم ہو اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتا اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ وہاں کرپشن میں خصوصاً میگا کرپشن میں ملوث مجرموں کو بھلا وہ معاشرے میں کتنا ہی بڑا مقام کیوں نہ رکھتے ہوں فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کرکے گولیوں سے بھون دیا جاتا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ گولیاں جن سے انہیں موت کے گھاٹ اتارا جاتا ہے ان کی قیمت بھی ان مجرموں سے پہلے وصول کر لی جاتی ہے کہ جن کو ان گولیوں سے ہلاک کیا جاتا ہے مقام افسوس ہے کہ ہمارے ہر حکمران نے چین کے معاشی نظام کی تعریف تو بہت کی پر عملاًا اس کو وطن عزیز میں نافذ کرنے کی کوشش نہ کی اور اسکے برعکس سرمایہ دارانہ نظام معیشت کو اپنائے رکھا جس میں امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتا گیاکسی زمانے میں سوویت یونین اور چین کو دنیا میں کیمونسٹ نظام معیشت کے ماڈل ممالک کے طور پر پیش کیا جاتا تھا دلچسپ بات یہ ہے کہ سوویت یونین کی قیادت لکیر کی فقیر نکلی اور اس نے وقت کے ساتھ ساتھ سرمایہ دارانہ نظام میں جو اچھی اچھی باتیں ہیں وہ نہ اپنائیں جس کے نتیجے میں اس کے ہاں نافذ نظام معیشت بہت جلد زمین بوس ہوگیا اس کے برعکس چین نے نہ صرف یہ کہ کیمونسٹ نظام معیشت کی بنیادی ڈھانچے کو برقرار رکھا اس نے اہل مغرب کے ہاں نافذ معاشی نظام میں جو اچھی باتیں تھیں ان کو بھی اپنے نظام کا حصہ بنایا اور اس خوبصورت امتزاج سے وہ غریب عوام کی زندگی بہتر بنانے میں کامیاب ہو گیا۔