عمران خان کی ہزارہ کمیونٹی سے اگلے روز کوئٹہ میں ملاقات سے ثانی الذکر کے زخموں پر مرہم کا پھایا تو ضرور لگا ہے پر یہ ان کے وجود پر لگائے گئے پے در پے زخموں کا علاج نہیں قرار دیا جا سکتا۔وقت آ گیا ہے کہ کاو¿نٹر ٹیررسٹ یونٹ کا ایک دستہ دن رات بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں گشت کرے ان دہشت گردوں پر ہاتھ ڈالنے کیلئے کہ جو اس قسم کی تخریبی کاروائیوں کے واسطے داخل ہوتے ہیں ان پر عقابی نظر رکھ انہیں نیست و نابود کرنا ہوگا ورنہ یہ تخریب کار اپنے کام سے باز آنے والے دکھائی نہیں دیتے۔ ساتھ ہی ساتھ ہمیں اپنے انٹلیجنس کے نظام کو اپ ڈیٹ بھی کرنا ہوگا اور دو ممالک کے ساتھ سرحدات کو محفوظ بنانے کے لئے جگہ جگہ فوجی قلعے بنانے ہوں گے افغانستان کے اندر جو حالات ہیں وہ تو شاید تا قیامت ٹھیک نہ ہوں اور جب تک وہ درست نہ ہونگے پاکستان کے امن عامہ کو ہمیشہ خطرہ درپیش رہے گا لہٰذا ضروری ہو گیا ہے کہ افغانستان اور ایران کے ساتھ ایمیگریشن کے معاملات گفت و شنید کے ذریعے بہتر بنائے جائیں تاکہ پاکستانیوں ایرانیوں اور افغانیوں کو ایک دوسرے کے ممالک میں آنے جانے میں کوئی دشواری بھی نہ پیش آ ئے اور دہشت گردوں کے نقل و حمل پر بھی کڑی نظر رکھی جا سکے۔ان سب باتوں کے علاوہ جو بات سب سے پہلے کرنے کی ہے وہ یہ ہے کہ بلوچستان کی مجموعی ترقی کے بارے میں غور و خوض کیا جائے اور وہاں کے عوام کے دلوں میں جو احساس محرومی دانستہ یا غیر دانستہ طور پر پیدا کیا گیا ہے یا واقعی موجود ہے تو اس کو رفع کرنے کےلئے ملکی بجٹ میں ترجیحی بنیادوں پر آئندہ کم ازکم دس برسوں کےلئے بلوچستان کے سالانہ بجٹ میں ہرسال ایک بھاری رقم مختص کیا جائے اور پھر اس کے تحت وہاں پر جو بھی ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں ان کی تکمیل کے مختلف مراحل میں ان پر کڑی نظر رکھی جائے ان کی سخت ترین مانیٹرنگ کی جائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ تمام کا تمام پیسہ واقعی منصوبوں پر ہی خرچ کیا گیا ہے ۔ یہ ہماری بدقسمتی نہیں تو پھر کیا ہے کہ ماضی میں ہمیں اکثر ایسے حکمران ملے کہ جنہوں نے مندرجہ بالا باریکیوں کا بالکل خیال تک نہ کیا انہوں نے اقتدار میں اپنا وقت آرام سے گزارنے کے لئے شارٹ ٹرم پالیسیاں اپنائیں اور یہ نہ سوچا کہ لانگ ٹرم میں ان کی ان پالیسیوں سے ملک کو کیا کیا نقصان پہنچ سکتا معاشی پالیسیاں اپنی جگہ بڑی اہمیت رکھتی ہیں پر اس کے ساتھ قوم بشمول حکمرانوں کو اس بات پر بھی غور کرنا چاہئے کہ جس رفتار سے اس ملک کی آبادی دن بدن بڑھ رہی ہے اگر اسے کسی نہ کسی طریقے سے لگام نہ دی گئی تو بہت جلد اس آبادی سے ہم مزید مشکلات کا شکار ہوں گے اور بھلے ہم مستقبل میں زیادہ معاشی ترقی کیوں نہ کر لیں اگر ہم نے آبادی پر کنٹرول نہ کیا تو تو اس ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی ہماری ترقی کے تمام ثمرات کو چاٹ لے گی اس ضمن میں حکومت کو چاہئے کہ وہ مختلف مکتبہ ہائے فکر کے علماءکرام سے قریبی را بطہ قائم کرے ان کو اعتماد میں لے اور ان کے تعاون سے فیملی پلاننگ کی حمایت میں ملک بھر میں میں ایک وسیع اور جامع پروگرام شروع کرے۔ اس وقت دیکھا جائے تو درپیش زیادہ تر مسائل کا تعلق وسائل اور آبادی میں بگڑتے تناسب سے ہے۔ اگر اس حوالے سے موثر اقدامات کئے جائیں تو جہاں عوام کو خدمات کی فراہمی کے سلسلے میں بہتر منصوبہ بندی ہوسکے گی وہاں بہت سے دیرینہ مسائل بھی حل ہوجائیں گے۔