خبط عظمت۔۔۔

 کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے ۔امریکہ میں بسنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اور دنیا میں امن پسند قوتوں نے اس وقت سکھ کا سانس لیا جب بیس جنوری 2021 ءکو ان کی ڈونلڈ ٹرمپ سے جان چھوٹی یہ امریکی تاریخ کا غالباً پہلا صدر ہے کہ جس نے وائٹ ہاو¿س چھوڑتے وقت اس کے نئے مکین جو بائیڈن سے نہ ہاتھ ملایا اور نہ اس کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا الٹا جاتے وقت وہ یہ کہہ گیا کہ وہ بہت جلد کسی اور شکل میں وائٹ ہاو¿س میں دوبارہ آئے گا ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی معاشرے پر سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ وہ امریکہ کی سوسائٹی کو دو طبقوں میں نسل اور رنگ کی بنیاد پر تقسیم کر گیا ہے اور اس نے نسلی تعصب کی عفریت کو دوبارہ امریکہ میں ہوا دی ہے جوبائیڈن کو یقینا واقعی ایک عرصہ درکار ہو گا کہ امریکی معاشرے پر ٹرمپ کے لگائے ہوئے زخموں کو مندمل کرنے کے لئے مرہم رکھے جوبائیڈن عمر کے اس حصے میں امریکہ کے صدر چنے گئے ہیں کہ جس عمر میں کبیر سنی کی وجہ سے سے عام طور پر شاذ ہی کسی فرد کو امریکہ کا صدر چنا جاتا ہے غالب امکان یہ ہے کہ آئندہ الیکشن جو کہ چار سال بعد ہوگا اس میں ڈیموکریٹک پارٹی شاید کسی اور فرد کو امریکہ کی صدارت کے منصب کے الیکشن کے لئے میدان میں اتارے ‘ٹرمپ کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ ابھی اس کا وائٹ ہاو¿س میں سکونت سے دل نہیں بھرا اس نے کئی مقامات پراپنی اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ2024 ءمیں دوبارہ امریکہ کا صدارتی انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔اگر ٹرمپ کے چار سالہ دور صدارت پر ایک تنقیدی نگاہ ڈالی جائے تو اس نتیجے پر پہنچنے میں کوئی زیادہ وقت نہیں لگتا کہ وہ امریکہ کو اپنے دور صدارت میں کسی نئی جہت سے آشنا نہ کر سکے قومی سطح پر یا بین الاقوامی امور میں وہ کوئی ایسا کارنامہ نہ دکھا سکے کہ جس کو تاریخ میں اچھے الفاظ سے یاد کیا جا سکے یا جس سے دنیا میں امریکہ کے وقار میں کوئی قابل ذکر اضافہ ہوا ہو ۔نہ تو وہ افغانستان سے حسب وعدہ امریکی فوجیں نکال سکے اور نہ ہی وہ پاکستان اور ایران کے ساتھ اپنے معاملات سلجھا سکے ‘مشرق وسطیٰ میں بھی ان کی پالیسی مبہم ہی رہی چین کے ساتھ تعلقات کو سنوارنے کے بجائے ان کی پالیسیوں سے مزید بگاڑ پیدا ہوا ہے ‘سابق امریکی صدر ٹرمپ شاید اس بات کو بھول گئے تھے کہ جس طرح آج کل امریکہ دنیا کی سپر پاور بن بیٹھا ہے بالکل اسی طرح تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف علاقوں میں مختلف قسم کی تہذیبیں ہر لحاظ سے عروج پر تھیں مثال کے طور پر تہذیب مصر تہذیب یونان، تہذیب فارس، تہذیب برطانیہ، تہذیب رومن ‘تہذیب سپین وغیرہ ‘ایک زمانہ تھا کہ جب دنیا میں صرف انہی کا طوطی بولتا تھا اور دنیا میں ان کی مرضی کے بغیر کوئی پرندہ پر بھی نہیں مار سکتا تھا پر جب وہ خبط عظمت میں گرفتار ہوئیں تو اسی دن سے ان کا زوال شروع ہو گیا اور وہ صفحہ ہستی سے مٹ گئیں قرائن و شواہد یہ بتاتے ہیں کہ امریکہ کا زوال بھی اب شروع ہو چکا ہے آج سے ایک سو سال قبل بھلا کوئی سوچ سکتا تھا کہ ایک دن سلطنت برطانیہ کہ جس کی وسعت اتنی زیادہ تھی کہ اس پر کبھی سورج غروب نہ ہوتا تھا ٹوٹ پھوٹ کر صرف چند جزائر تک محدود ہو جائے گی؟ امریکہ خبط عظمت کا بری طرح شکار ہو چکا ہے اور یہ اس کی تباہی کی نشانی ہے ‘ امریکہ کے دانشور طبقوں کے لئے ٹرمپ جیسے انسان کا بطور صدر بن جانا امریکہ کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکا تھا وہ یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ جس امریکہ نے جارج واشنگٹن ،ابراہام لنکن ،روزویلٹ اور جیفرسن وغیرہ جیسے نابغے پیدا کئے وہاں ٹرمپ جیسا اوسط درجے کی انٹیلی جنس رکھنے والا شخص بھی صدر بن سکتا ہے ۔