بعض خبریں حساس ذی شعور اور محب وطن انسانوں کے لئے سوہان روح ہوتی ہیں اسی قسم کی چند خبروں کی طرف ہم آج ان چند سطور کے ذریعے اپنے قارئین کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کریں گے‘ پہلی خبر اسلام آباد کلب کے بارے میں ہے اس کے اندر جانے کے بارے میں اس ملک کی اکثریت سوچ بھی نہیں سکتی ‘پہلی کٹیگری میں گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران اور پینشنرز اس کی مستقل رکنیت کے اہل ہوں گے ان کے لئے انٹری فیس 5لاکھ روپے اور فارم فیس 10 ہزار روپے ہے مطلوبہ سماجی حیثیت کے حامل افراد جو پہلی کٹیگری میں نہیں آ تے ان کی انٹری فیس 20 لاکھ روپے اور فارم فیس 50 ہزار روپے ہے پارلیمنٹ کے اراکین کے لئے انٹری فیس 5 لاکھ روپے اور فارم فیس 10 ہزار روپے ہے اسی طرح کارپوریٹ اداروں کے افراد کو بھی اسلام آباد کلب کی رکنیت دی جا سکتی ہے اور اس کی انٹری فیس بھی لاکھوں میں ہے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک طرف تو ہم ملک سے وی وی آئی پی کلچر کے خاتمے کی بات کرتے ہیں لیکن ملک میں غریب اور امیر کے درمیان ہم خود تفریق پیدا کر رہے ہیں اس کا منطقی نتیجہ کل کلاں پھر یہ نکلے گا کہ اس سے ملک میں غریبوں کے اندر احساس محرومی بہت زیادہ پھیل جائے گا ‘دنیا میں جہاں کہیں بھی کمیونزم پھیلا اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ایک طرف غربت بڑھ رہی تھی اور دوسری طرف ملکی وسائل اور سہولیات صرف ایک طبقہ کے لئے مختص کر دی گئی تھیں ‘ اس بات میں اب کوئی دو آرا نہیں ہیں کہ ہماری عدالتوں میں عادی جرائم پیشہ مجرموں کے خلاف مقدمات اس لئے فیل ہو رہے ہیں کہ یا تو استغاثہ سے متعلق اہلکار خرید لئے جاتے ہیں اور یا پھر کسی سیاسی مصلحت کے پیش نظر ان کو اوپر سے اشارہ دے دیا جاتا ہے جس کے بعد استغاثے کے کیس میں اتنے قانونی سقم چھوڑ دیئے جاتے ہیں کہ عدالتوں کے پاس کوئی آپشن نہیں رہتا کہ وہ مجرم کو شک کا فائدہ دیکر رہا کر دیں اگر یہی روش جاری رہی تووہ وقت دور نہیں جب زیادہ تر ملزم اپنے خلاف تمام مقدمات سے کسی روز باعزت بری قرار دے دیئے جائیں اور جیل سے رہائی کے وقت ٹیلی ویژن کے کیمرے کے آگے آ کر اپنی دو انگلیوں سے وکٹری کا سائن بھی بنا ڈالیں ‘یہ خبر بھی تشویشناک ہے کہ ابھی سے سینٹ کے الیکشن کے ریٹ لگنے شروع ہو گئے ہیں وزیراعظم صاحب کا کہناہے کہ وہ جانتے ہیں کہ کون سا لیڈر پیسے لگا رہا ہے ان کا یہ موقف کافی وزنی ہے کہ سینٹ کے الیکشن میں کرپشن روکنے کے لئے آئینی ترمیم کے مخالف بے نقاب ہوں گے کسی زمانے میں نواز لیگ اور پی پی پی بھی سینٹ انتخابات میں اوپن بیلٹنگ کے حامی تھے اور امید ہے کہ وہ اگلے ماہ ہونے والے سینٹ انتخابات میں اوپن بیلٹنگ کے نظام کو اپنانے کیلئے حکومتی پارٹی کی تجویز کو رد نہیں کریں گے کہ سینٹ انتخابات میں کرپشن کو روکنے کا یہ ایک موثر طریقہ ہے اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو وہ عوام میں اپنی رہی سہی مقبولیت کو بھی دا ﺅپر لگا دیں گے یہ خبر بھی تشویشناک ہے کہ خیبر پختونخوا کی شوگر ملیں بند ہیں اور سندھ کی دیوالیہ ہونے کے قریب‘ حکومت کواس مسئلے کا فوری کوئی حل نکالنا ہوگا۔ہم پہلے بھی کئی مرتبہ لکھ چکے ہیں اور ایک مرتبہ پھر یہ بات دہرانا ضروری تصور کرتے ہیں کہ ہمارے اکثر مسائل گڈ گورننس کے فقدان کی وجہ سے پیداہو رہے ہیں بر وقت ضروری اقدامات نہ اٹھانے سے عوام میں حکمرانوں کی سخت سبکی ہوتی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اس وقت موجود زیادہ تر مسائل گڈگورننس نہ ہونے کے باعث ہیں۔