مسائل کا حل۔۔۔

کسی بھی ملک میں انتظامیہ اور سرکاری محکموں کامتحرک رہنا اس کی نشانی ہے کہ عوامی بہبود کے مقاصد حاصل ہورہے ہیں او ردیکھا جائے تویہ محکمے اور ادارے ہیں جہاںموجود افرادکے افعال عام آدمی کی روزمرہ کی زندگی پر اچھے یا برے اثرات مرتب کر سکتے ہیں مثلا اگر انتظامیہ اور پولیس کے افراد فرض شناس ذمہ دار دیانت دار اور 24 گھنٹے متحرک ہوں تو اس معاشرے میں کسی قسم کی سماجی برائی پنپ نہیں سکے گی وہاں کے شہری چین کی نیند سوئیں گے انہیں کسی چوری چکاری کا خوف نہیں رہے گا وہاں کسی ذخیرہ اندوز اور بلیک مارکیٹ کو یہ جرات نہیں ہو سکے گی کہ وہ اشیاءخوردنی کو ذخیرہ کر کے مارکیٹ میں ان کی مصنوعی قلت پیدا کر کے انہیں پھر اپنی من مانی کی قیمت پر غریب عوام میں فروخت کرے وہاں اشیائے خوردنی کا کاروبار کرنے والا سوچ بھی نہیں سکے گا کہ وہ ان میں ملاوٹ کرے اور نہ ہی کسی کی یہ ہمت ہو گی کہ وہ سرکاری زمین پر تجاوز کرے کیونکہ ہر شہر میں میونسپل کارپوریشن کا متعلقہ عملہ ہر وقت چوکس ہوگا ۔اس طرح جس معاشرے میں قانون کی عملداری ہر سطں پر نظر آئے تو وہاں پھرمسائل پیدا نہیں ہوتے بلکہ خود بخود حل ہوتے جاتے ہیں۔تاہم اس کیلئے حکومتی مشینری کو چلانے کیلئے خاص مکینز م کا خیال رکھنا پڑیگا جہاں سفارش اور ذاتی پسند و ناپسند کی بجائے قواعد وضوابط ک پیروی کی جائے گی۔انصاف کاہونا بھی معاشرتی سدھار میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔کوئی کسی کے ساتھ زیادتی کا تصور بھی نہیں کرتا کیونکہ اسے یقین ہوتا ہے کہ وہ اپنے ہر طرز عمل کیلئے جوابدہ ہے اور اگر کسی نے شکایت کی تو انصاف ہوگا اور سرکاری امور میں غفلت برتنے پر اسے لینے کے دینے پڑیں گے۔یہی جوابدہی کا عمل وہ اہم عنصر ہے جو کسی بھی حکومت کو کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے اور اداروں کی کارکردگی میں بھی اس کا اہم کردار ہے۔ جہاں تک انصاف کا معاملہ ہے تو اس ضمن میں عدلیہ مرکز نگاہ ہوتا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر کوئی بھی حکومت اپنا نظام احسن طریقے سے چلانے کےلئے سرکاری محکموںمیں بہترین لوگوں کا انتخاب کرتی ہے اور پھر خود اچھی مثال قائم کرکے اسے قابل تقلید بناتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ ملکی مسائل کا حل بطریق احسن نکالا نہ جاسکے ۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ عوامی مسائل کا حل اس لئے بھی ضروری ہے کہ اس سے ہی کسی بھی حکومت کی کارکردگی کا اندازہ ہوتا ہے اگر عوام مشکل میں گھرے ہوں اور ان کی تکالیف کو رفع کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی تو ا س کا صاف مطلب ہے عوامی بے چینی کی صورت میں حکومت کیلئے بھی مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں۔ کوئی بھی طرز حکومت کسی صورت میں کامیاب رہتی ہے جب اس کے لئے مرتب کردہ قواعدو ضوابط پر بھرپور عمل ہو اور عوام کو اطمینان اور سکون کا احساس بھی تب ہوتا ہے جب ان کی ضرورت زندگی بروقت ان کو دستیاب ہو اور وہ سہولیات سے استفادہ کر رہے ہوں ان کو اس سے کوئی سروکار نہیں کہ جمہوری انداز میں حکومت چلائی جا رہی ہے یا ایک پارٹی کی حکمرانی ہے وہ اسی نکتے کو مدنظر رکھتے ہیں کہ جس مقصد کے لئے انہوں نے نمائندوں کا انتخاب کیا ہے وہ پورا کرنے میں ہمہ وقت مصروف ہیں۔