پشاور: تین مرلہ مکان کیلئے خاندان کے 5 افراد قتل

پشاور: پشاور کے نواحی علاقہ سربند لنڈی اخون احمد میں 3 مرلے مکان کے تنازعہ پر بھتیجے نے چچا کا پورا خاندان اجاڑ دیا۔

 مسلح بھتیجے نے رات کی تاریکی میں گھر پر ہلہ بول کر ایک ہی گھرانے کے 5 افراد کو بیدردی کیساتھ موت کے گھاٹ اتاردیا۔

مقتولین میں میاں بیوی، 2جوانسال بیٹے اور ایک جوانسال بیٹی شامل ہیں۔ خون کی ہولی کی خبر ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور نعشیں تحویل میں لیکر پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کردیں جبکہ جائے وقوعہ سے اہم شواہد اکٹھے کرکے مختلف زاؤیوں پر تفتیش شروع کردی۔

 پولیس کے مطابق 22 سالہ مسماۃ ثمینہ زوجہ زبیر خان نے رپورٹ درج کراتے ہوئے سربند پولیس کو بتایا کہ گزشتہ شب وہ اپنے شوہر کے ہمراہ کمرے میں جبکہ دیگر اہل خانہ برآمدے میں سوئے ہوئے تھے کہ اس دوران تقریباً رات 2بجے کے قریب مخارف شاہ ولد ظاہر شاہ جو اس کے شوہر کا چچا زاد بھائی ہے دو ساتھیوں کے ہمراہ گھر کے اندر داخل ہوا جس پر خاوند بیدار ہواتومخارف شاہ نے میرے خاوند پر فائرنگ کردی جس کے نتیجہ میں شوہر 25سالہ زبیر خان لگ کر موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔

اس کے بعد مخارف شاہ کمرے سے نکل گیا اور برآمدے میں سوئے ہوئے 60سالہ سسر کرم شاہ ولد سلطان شاہ، 50سالہ ساس یاسمین،28 سالہ نند مسماۃ نہارہ اور12 سالہ کلثوم پر فائرنگ کردی جس کے نتیجہ میں وہ بھی موقع پر دم توڑ گئے۔

 مخارف شاہ کے ساتھ 2یا 3نامعلوم افراد بھی صحن میں کھڑے تھے جو واردات کے بعد فرار ہوگئے۔ادھر اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور نعشیں تحویل میں لیکر مردہ خانہ منتقل کردیں۔

 ایس پی صدر ڈویژن وقار احمد کے مطابق تین مرلے مکان کے تنازعہ پر پانچ افراد کو موت کے گھاٹ اتارا کیاگیا ہے پولیس نے مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔


 ابتدائی تحقیقات

 سربند پولیس نے لنڈی اخون احمد میں پانچ افراد کے قتل کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مقتول اور ملزم فریقین کے مابین عرصہ دراز سے 3 مرلے کا تنازعہ چلا آرہا تھا جس کو ختم کرنے کیلئے خاندان کے مشران نے کئی بار جرگے بھی کئے لیکن اس کے باوجود راضی نامہ نہ ہوسکا۔

 پولیس کے مطابق مقتول فریق بضد تھا کہ ان کا جائیداد میں تین مرلے حصہ بنتا ہے جبکہ ملزم فریق کا موقف تھاکہ دستاویزات میں کوئی ثبوت نہیں لہٰذا ان کا کوئی حصہ نہیں بنتا جس پر ان کے آئے روز لڑائی جھگڑے ہوتے رہتے تھے اور پھر گزشتہ روز بات خون خرابے تک جا پہنچی۔

مدعیہ کا مشکوک کردار

 پورے گھرانے پر اندھا دھند گولیوں کی بچھاڑ میں بچ جانیوالی 6 ماہ کی دلہن کے تمام معاملے میں کردار اور متضاد بیانات نے واقعہ کارخ موڑ دیا۔

یہ سوال پیدا ہوتاہے کہ ملزمان گھر میں کیسے داخل ہوئے ٗان کیلئے مرکزی دروازہ کس نے کھولا اور پھر تمام افراد کو قتل کرنے کے بعد مقتول زبیر کی بیوہ کو کیوں زندہ چھوڑا گیا؟

 اس ضمن میں  ایس پی صدر ڈویژن وقار احمد نے بتایاکہ لنڈی اخون احمد فائرنگ میں بچ جانیوالی مدعیہ مسماۃ ثمینہ کے کردار پر اس لئے شک کیاجارہاہے کہ ملزم کا اپنے چچا کیساتھ جائیداد کا تنازعہ چلا آرہا تھا تو وہ صرف چچا کو ہی قتل کردیتا چچی ٗ چچا زاد بھائی اور دو چچا زاد بہنوں کو کیوں مارا؟

 پھر سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ اگر انہیں قتل بھی کردیا تو مدعیہ ثمینہ کو کیوں زندہ چھوڑا؟ جس پر تفتیش جاری ہے بہت جلد اصل حقائق منظر عام پر آجائیں گے۔