ایک طرف اگر اپوزیشن والے حکومت کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے ہوئے ہیں تو دوسری طرف ہمارے دشمن مسلسل اس ملک کے اندر اپنے گماشتوں کے ذریعہ دہشت گردی کی کاروائیوں میں ایک مرتبہ پھر مشغول ہو گئے ہیں ‘وزیرستان میں آ ئے دن ہماری افواج کے بہادر جوان اپنے خون کا نذرانہ دے کر اس ملک کی بقا کی حفاظت کر رہے ہیں ‘لگ یہ رہا ہے کہ ایک مرتبہ پھر افواج پاکستان کو اسی قسم کا ایک ملٹری آپریشن وزیرستان میں کرنا ہوگا کہ جس طرح جنرل راحیل شریف کے دور میں ہوا تھا ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل افتخار کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ ہمارا دشمن آج کل سوشل میڈیا پر افواج پاکستان کے بارے میں من گھڑت کہانیاں پھیلا کر غلط فہمیاں پیدا کر رہا ہے اور اس نے ہمارے خلاف ہائبرڈ وار فیر شروع کر رکھی ہے جس سے قوم کو بیدار رہنا چاہئے اس میں کوئی شک نہیں کہ ماشاءاللہ آج پاکستان کی افواج کا شمار مسلم دنیا کی سب سے بہترین افواج میں ہوتا ہے اور اسی طرح عالمی سطح پر بھی پاکستان کی افواج کا شمار دنیا کی چند بہترین افواج میں کیا جاتاہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس کا ڈسپلن اور میرٹ مثالی ہے اس میں بے مثال قسم کا اتحاد ہے اور نظر بد سے محفوظ پروفیشنل ازم میں اس کا جواب نہیں ‘خدا کا شکر ہے کہ ہمارے بعض دیگر ریاستی اداروں کی ہوا انہیں نہیں لگی ہمارے دیگر ریاستی ادارے تو پٹری سے اتر چکے ہیں ایک افواج پاکستان کا ایسا ادارہ موجود ہے کہ جس نے اپنی اعلیٰ و ارفع روایات کو نہیں چھوڑا اور یہ بات قابل ستائش ہے اور اب ذرا کچھ ذکرہو جائے اپنے عظیم ہمسایہ ملک چین کا کہ جس کے بارے میں ایک منچلے نے اگلے روز ایک بڑی پرمغز بات کہی کہ اس کے رہنماو¿ں کے دل کا حال بس خدا ہی جانے عام آدمی چین کی خارجہ پالیسی سمجھنے سے قاصر ہے اب دیکھئے ناںہم تو آج تک یہ سمجھ رہے تھے کہ بھارت اور چین کی آپس میں دشمنی کی وجہ سے ان دونوں ممالک کی آپس میں تجارت کافی گھٹ گئی ہو گی یا یوں کہئے ختم ہو گئی ہو گی پر آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ گزشتہ سال ان ممالک کی آ پس میں تجارت کے حجم میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور اب یہ بھی شنید ہے کہ چند برس پہلے چین برازیل بھارت روس اور جنوبی افریقہ کے ما بین جو اقتصادی تعاون کا معاہدہ ہوا تھا اسے اب دوبارہ فعال کیا جا رہا ہے اور یہ کہ امسال چین کے صدر بھارت کا دورہ بھی کریں گے آ پ نے ایک چیز ضرور نوٹ کی ہو گی کہ دشمنی اپنی جگہ پر چین نے جس جگہ بھی اپنے مالی مفادات دیکھے اس نے ہمیشہ ان سے فائدہ اٹھایا اور اس کی 1980 ءسے لیکر اب تک یہی پالیسی رہی کہ اس کی معیشت مضبوط سے مضبوط ترہوتی جائے تاکہ وہ تعلیم اور سائنس کے میدانوں میں دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرے اسی پالیسی کی وجہ سے چین اپنے مقاصد کے حصول میں کافی حد تک کامیاب ہو چکا ہے وہ بیک وقت کئی آ پشنز پر کام کرتا رہتا ہے ایک بات سے آ پ خود ہی چینی قیادت کی دانشمندی اور دور اندیشی کا اندازہ لگائیں ایک عرصے تک ہمارے کئی حکمران امریکہ کی گود میں بیٹھے رہے جو چین کا ازلی دشمن ہے پر چین نے کبھی بھی پاکستان سے اپنا دل میلا نہ کیا اور نہ ہی پاکستان کو کبھی یہ تاثر دیا کہ وہ اس کی امریکہ دوستی پر نالاں ہے۔