الیکشن اور کرکٹ 


ہمارے چیف الیکشن کمشنر ایک سینئر بیوروکریٹ رہے ہیں کئی لوگوں کا گمان تک نہ تھا کہ وہ ڈسکہ کے حالیہ ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر اتنا سخت فیصلہ دیں گے بیوروکریسی میں موجود ان کے کئی سینئر سنگھی ساتھی یقینا ان سے اس بات پر نالاں ہوں گے کہ انہوں نے اس ضمن میں کئی سول سرونٹس کو بھی نہیں بخشا ان کو معاف نہیں کیا اور ان کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی ان کے اس فیصلے کے خلاف کہ ڈسکہ کا ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا جاتا ہے اور یہ کہ وہاں ازثر نو ضمنی انتخاب ہو گا حکومت نے بالائی عدالت میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر ظاہر ہے اپوزیشن نے تو منہ چڑانا ہی تھا پر اس کو حکومت کے کئی خیرخواہ لوگوں نے بھی پسند نہیں کیا ہے ان کی دلیل یہ ہے کہ اگر حکومت کے ہاتھ صاف ہیں اور اس نے اس ضمنی الیکشن میں کوئی بے قاعدگی نہیں کی تو پھر ڈر کس بات کا دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنے کیلئے اگر دوبارہ ضمنی انتخاب ہو جاتا ہے تو کیا مضائقہ ہے؟ ان کی اس بات میں کافی وزن ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے اس فیصلہ کے خلاف اپیل کرنے پر اپوزیشن عوام کو یہ تاثر دینے میں کامیاب ہو جائے گی کہ دیکھئے ہم نہ کہتے تھے کہ دھاندلی ہوئی ہے ورنہ اگر یہ بات درست نہ ہوتی تو حکومت ری الیکشن کرانے سے کیوں ہچکچاتی؟خدا کرے کہ اپنے دور ملازمت میں موجودہ چیف الیکشن کمشنر اسی قسم کا کام کر جائیں جو چند برس پہلے بھارت کے ایک سکھ چیف الیکشن کمشنر مسٹر گل نے کیا تھا جو کہ ایک ریٹائرڈ انسپکٹر جنرل پولیس تھے‘ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے کسی رکن کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہونا چاہئے ان کی تعیناتی میں جب تک سیاسی مصلحت سے کام لیا جاتا رہے گا اس ملک میں صحیح معنوں میں شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن کا انعقاد ناممکن ہے۔ محمدحفیظ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے ماتھے کا جھومر ہیں بطور بلے باز اور سپین باؤلر ان کی پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے بے شمار خدمات ہیں ان کی حالیہ کارکردگی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ابھی وہ مزید ایک دو سال تک بین الاقوامی سطح پر کرکٹ کھیل سکتے ہیں پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ پر لازم تھا کہ ان کو بغیر کسی سوچ بچار کے سنٹرل کنٹریکٹ کی پہلی کٹیگری میں بغیر کسی چوں چراں کے سائن کر لیا جاتا لہٰذا صرف ان کو ہی نہیں بلکہ ان کے کروڑوں مداحوں کو حیرت بھی ہوئی اور دکھ بھی ہوا کہ جب پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ کے کرتادھرتوں نے انہیں سینٹرل کنٹریکٹ کی نچلی کیٹگری میں سائن کرنے کو کہا ظاہر ہے کہ محمد حفیظ نے اس پیشکش کو اپنی بے عزتی تصور کرتے ہوئے سینٹرل کنٹریکٹ کی نچلی کیٹیگری میں پی سی بی سے معاہدہ کرنے سے انکار کر دیاپاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ کے ارباب اقتدار کو ابھی تک پاکستان کے سینیئر کرکٹرز کے ساتھ لین دین کرنے کا سلیقہ نہیں آیا سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ کے اس قسم کے کے ناروا سلوک کو دیکھ کر کٹ ٹیم کے جونیئر کھلاڑیوں کے مورال پر برا اثر پڑتا ہے جب بھی کوئی سینئر کھلاڑی اپنے ملک کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ اپنی عمر کا بہترین حصہ صرف کر کے ریٹائرمنٹ کے نزدیک ہوتا ہے تو اسے نہایت عزت کے ساتھ رخصت کرنا چاہئے آپ نے یقینا آسٹریلیا انگلستان اور بھارت وغیرہ کے کرکٹ کنٹرول بورڈز کے ارباب بست و کشاد کا اپنے ان کھلاڑیوں کے ساتھ باعزت سلوک کا مظاہرہ دیکھا ہو گا کہ جب وہ کرکٹ سے سنیاس لیتے ہیں پی ایس ایل ایک کامیاب تجربہ ثابت ہوا ہے اور اس کے ذریعے ملک کے مختلف علاقوں سے کرکٹ کا بے پناہ ٹیلنٹ سامنے آ یا ہے اور آج پوزیشن یہ ہے کہ کرکٹ کے ہر شعبے میں بھلے وہ بلے بازی کا شعبہ ہو یا تیز رفتار باؤلنگ اور یا پھر سپن باؤلنگ کا ہمارے پاس درجنوں کے حساب سے عمدہ کھلاڑی موجود ہیں کہ جن کو قومی ٹیم میں اپنی جگہ بنانے کیلئے آ پس میں سخت مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے۔