پشاور:تھانہ غربی کی حوالات میں ساتویں جماعت کے طالب علم کی مبینہ خودکشی کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی جبکہ جوڈیشل انکوائری کیلئے قائم خصوصی ٹیم نے تھانہ غربی کا دورہ کرتے ہوئے حوالات کا جائزہ لیا جبکہ زیر حراست ایس ایچ او اور دیگر عملے کے بیانات قلمبند کرلئے۔
دوسرے روز طالب علم کے ورثاء میں شدید غم وغصہ کی لہر پائی گئی جبکہ رات گئے آئی جی خیبر پختونخوا ٗ سی سی پی او اور ایس ایس پی آپریشنز متوفی بچے کے گھر پہنچ گئے جہاں ورثاء کیساتھ تعزیت کی۔
ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 14سالہ طالب علم شاہ زیب ولد خیال اکبر سکنہ ملازئی سفید سنگ کی لیاقت بازار کے تاجروں کیساتھ جھگڑا ہوا تھا جس پر شاہ زیب نے پستول نکالا تو پولیس کو اطلاع دی گئی تو پولیس نے موقع پرپہنچ کر شاہ زیب کو گرفتارکرکے غیر قانونی اسلحہ کی ایف آئی آر در ج کی جس کے بعد اسے حوالات میں بند کیاگیا تو اس نے خودکشی کرلی۔
ادھر یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ شاہ زیب کے جسم پرمختلف مقامات پر تشدد کے نشانات ملے تھے تحقیقاتی ٹیم کے مطابق تاحال پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول ہوئی نہیں جس میں صورتحال مزید واضح ہوجائے گی۔
ساتویں جماعت کے طالب علم کے پوسٹمارٹم کے وقت تشدد کے نشانات سامنے آئے ہیں پولیس کے مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والے طلب علم کے بارے میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ صوبائی حکومت اور وزارت داخلہ کو بھی ارسال کردی گئی ہے۔
نماز جنازہ ادا کردی گئی
تھانہ غربی کی حوالات میں مبینہ خودکشی کرنیوالے طالب علم شاہ زیب کو آہوں اور سسکیوں میں سپردخاک کردیاگیا۔
متوفی کا جنازہ اٹھتے ہی کہرام مچ گیا جبکہ شاہ زیب کی والدہ اور بہنوں کی حالت بھی غیر ہو گئی۔ نماز جنازہ پشاور کے نواحی علاقے ملا زئی میں اداکی گئی۔
نماز جنازہ میں ڈپٹی سپیکر صوبائی ا سمبلی محمود جان ٗ ایس ایس پی آپریشنز یاسر آفریدی اور دیگر پولیس افسران و علاقہ معززین نے شرکت کی۔نمازہ جنازہ کے بعد شرکاء نے پولیس کیخلاف شدید نعرہ بازی کی۔
نماز جنازہ کے موقع پر شاہ زیب کے قریبی رشتہ دار خواتین بے ہو ش ہو گئیں جنہیں فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی علاقے کے عوام میں پولیس کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے۔
نمازہ جنازہ کے فوراً بعد پولیس اہلکار واپس چلے گئے۔
لیاقت بازار کے تاجر شامل تفتیش
زیر حراست ساتویں جماعت کے طالب علم شاہ زیب مبینہ خودکشی کیس میں لیاقت بازا ر کے تاجروں کو بھی شامل تفتیش کردیاگیا ہے۔
لیاقت بازار کے تاجروں کو گزشتہ روز تھانہ منتقل کیا گیا اور ان سے بیان قلمبند کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ساتویں جماعت کے طالب علم شاہ زیب کو لیاقت بازار کے تاجروں کے جھگڑے کے بعد گرفتار کروایا تھا۔
تحقیقاتی ٹیم نے لیاقت بازار کے 7تاجروں کو شامل تفتیش کیا ہے تاہم پشاور کینٹ کی تاجر تنظیموں نے ساتھی تاجروں کو بچانے کی کوشش شروع کردی ہے اور درجنوں تاجر گرفتار تاجروں کی صفائی کیلئے تھانہ پہنچ گئے تحقیقات کے لئے ان تاجروں کے بیانات بھی قلمبند کئے گئے۔
جھگڑا کرنیوالے تاجر کی ویڈیو
لیاقت بازار میں ساتویں جماعت کے طالبعلم کیساتھ مبینہ طورپر جھگڑا کرنیوالے تاجر کی مبینہ ویڈیو پر بھی منظر عام پرآگئی۔
وائرل ہونیوالی ویڈیو میں دکھائی دینے والے شخص نے موقف اختیار کیا کہ وہ لیاقت بازار میں واقع اپنی دکان میں موجود تھاکہ اس دوران طالب علم آیا اور باتوں باتوں میں جھگڑا شروع کرتے ہوئے اسلحہ تان لیا۔
اس دوران ہاتھ میں کاٹا اور کسی چیز کیساتھ وار بھی کیا جس پر اسے قابو کرکے پولیس کے حوالے کردیا۔
تھانوں کیلئے نئی گائیڈ لائنزجاری
تھانہ غربی کی حوالات میں طالب علم کی مبینہ خودکشی کے بعد آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے نئی گائیڈ لائنز جاری کردی گئیں۔
تھانوں کے گیٹ پر ڈیوٹی دینے والے اہلکار کی طرح اب حوالات کے سامنے بھی تین شفٹوں میں ڈیوٹیاں لگائی جائیں گی۔
سی سی پی او عباس احسن اور ایس ایس پی آپریشنز یاسر آفریدی کی جانب سے تمام ڈویژنز ایس پیز ٗ سرکل ڈی ایس پیز ٗ ایس ایچ اوز اور محررز کو ہدایت کی گئی ہے کہ حوالات کی موثر نگرانی کیلئے تین شفٹوں میں اہلکاروں کی ڈیوٹیاں لگائی جائیں تاکہ حوالاتیوں کی نگرانی کی جا سکے۔