اس ملک میں روزانہ ٹریفک کے حادثات میں جتنے لوگ ہلاک ہو رہے ہیں اتنے شاذ ہی کسی اور مہلک بیماری میں مرتے ہوں اور یہ ٹریفک حادثات مختلف نوعیت کے ہیں اوور سپیڈنگ تو خیر ان ہلاکتوں کی بنیادی وجہ تو ہے ہی پر اس کے علاوہ ان حادثات کی اور بھی کئی وجوہات ہیں یہ جو سڑکوں پر ہزاروں گاڑیاں آپ کو دوڑتی پھرتی نظر آتی ہیں ان میں اکثریت ان گاڑیوں کی ہے کہ جن کو نہ ان کے ڈرائیوروں نے صبح صبح سٹارٹ کرتے وقت چیک کیا ہوتا ہے کہ ان کے ٹائروں کی کیا حالت ہے کیا ان کے ٹائی راڈ درست ہیں قصہ کوتاہ ڈرائیور لوگ مہینوں مہینوں تک ان کی الائنمنٹ نہیں کراتے حالانکہ الائنمنٹ پر بہت تھوڑا خرچ اٹھتا ہے اور ن ہی ٹریفک پولیس کے اہلکاروں نے کبھی سرپرائز طور پر ان گاڑیوں کی چیکنگ کرنے کی تکلیف گوارا کی ہے ہر کسی کو بغیر مناسب ٹریفک کے قوانین از بر کرائے بالکل ڈرایﺅنگ لائسنس جاری نہیں کرنا چاہئے اور واقفان حال کا کہنا ہے کہ اوور سپیڈنگ میں اکثر وہ لوگ ملوث ہوتے ہیں جنہوں نے کوئی نہ کوئی نشہ کیا ہوتا ہے ابھی تک اگر اس ضمن میں ٹریفک والوں نے کوئی قانون سازی نہیں کی تو یہ کیا بات ان کی غفلت میں شمار نہیںہوتی ؟آج کل دوران ڈرائیونگ لوگ موبائل فون کا استعمال کرتے ہیں جو کئی مہلک ٹریفک کے حادثات کا باعث بن رہا ہے ٹریفک کے قوانین کو سخت بنا دیا جائے اور کسی قسم کی خلاف ورزی پر ڈرائیونگ لائسنس کو کم از کم ایک سال تک معطل کیا جائے اور اگر دوسری مرتبہ کوئی ڈرائیور ٹریفک قانون کو توڑے تو اس کا ڈرائیونگ لائسنس 5 برسوں کے واسطے معطل کر دیا جائے اسی طرح موٹر سائیکل چلانے والے جس طرح قانون کی دھجیاں اُڑاتے ہیں ان کا بھی جواب نہیں آ پ کو وہ اکثر و بیشتر بغیر ہلمٹ پہنے موٹر سائکل چلاتے نظر آ ئیں گے اور کمال کی بات یہ ہے کہ وہ یہ سب کچھ ٹریفک کے کانسٹیبلوں کے سامنے کرتے پھرتے ہیں اور ان کو کچھ نہیں کہا جاتا آپ کو اٹھارہ برس سے کم عمر کے لڑکے کار اور موٹر سائکل چلاتے دکھائی دیں گے اور ان کے خلاف ٹریفک والے قانونی کاروائی کرتے ہچکچاتے ہیں۔اس ملک میں ٹریفک کا نظام صرف اس وقت ہی درست ہوگا کہ جب یہاں پر اسی طرز کا ٹریفک کا نظام نافذ کیا جائے گا کہ جو برطانیہ میں نافذ ہے ۔جہاں اگر ایک طرف یہ ملک بدترین قسم کے ٹریفک کے انتشار کا شکار ہے کہ جس کے نتیجے میں ہزاروں معصوم جانیں ہر سال ضائع ہورہی ہیں تو دوسری طرف اس کا امن عامہ ممنوعہ بور کے اسلحہ کی کھلی نمائش اور استعمال کی وجہ سے بھی بربادہو رہا ہے ‘اس قسم کے اسلحہ کا بھلا عام آدمی کے پاس کیا کام اگر کوئی شخص واقعی دشمن دارہے اور اس کو اپنی جان کا خطرہ ہے تو اسے غیر ممنوعہ بور کے پستول یا ریوالور کا آ رمز لائسنس ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جاری کر سکتا ہے ۔ماضی میں ایک مرتبہ نہیں کئی کئی دفعہ مختلف حکومتوں نے اپنے تئیں بھاری ممنوعہ بور کے اسلحہ کے ملک سے خاتمے کیلئے کریک ڈاو¿ن کا پروگرام بنایا ہر ہر مرتبہ انہیں بیچ منجھدار ترک کر دیا گیا چنانچہ آج صورت حال جوں کی توں ہے اسی اسلحہ کی بہتات کی وجہ سے اس ملک میں بدامنی کی وارداتوں میں کمی نہیں آرہی۔ممنوعہ بور کے اسلحے کے خلاف منظم مہم چلانا ضروری ہے جن کو بغیر کریک ڈاو¿ن کے ختم نہیں کیا جا سکتا اور کریک ڈاو¿ن کرنے کیلئے جذبہ درکار ہے جو سردست ہمیں سیاسی قیادت میں عنقا نظر آ رہا ہے ۔