کسی بھی ملک میں قانون کی حکمرانی اور انصاف کی فراہمی استحکام اور خوشحالی کاباعث بنتی ہے جبکہ دھونس اور دولت سے قانون کو مرعوب کرنے کی روش زوال کی نشانی ہے ۔گزشتہ روز مریم نواز کی پیشی کے موقع پر جلوس لے کر آنے کی دھمکی اور پھر اس پیشی کا موخر کرنا اسی تناظر میں قابل غور ہے۔ اگر اس کی وجہ کورونا وبا میں اضافے سے بننے والی صورتحال ہے تو یہ درست فیصلہ ہے تاہم یہ حالات پہلے سے موجود تھے تو پھراس وقت کیوں منصوبہ بندی نہیں کی گئی اورپھر قانون کی پاسداری تو ہرحال میں لازم ہے اور ریاست کو اسے یقینی بنانا ہے ‘ماضی قریب میں اس ضمن میں کئی مرتبہ سیاسی لوگوں کے خلاف عدالتوں میں ان کی پیشیوں کے دن لڑائی مارکٹائی کے واقعات پیش آ چکے ہیں پر افسوس کے ساتھ لکھنا پڑتا ہے کہ ان میں ملوث ملزمان کے خلاف تاحال کوئی کاروائی نہیں کی گئی حالانکہ سی سی کیمرہ فوٹیج کی شکل میں بھی ان کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ اگر ان کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جائے گا تو اس قسم کے ڈرامے مستقبل میں بھی تواتر کے ساتھ ہوتے رہیں گے عمران خان کے اس بیان پر کہ اداروں پر جتھے لے کر چڑھائی قبول نہیں سے کسی کو بھی اختلاف نہیں ہو سکتا لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ماضی قریب میں جن لوگوں نے جتھے لے کر عدالتوں کی کاروائی میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی ان کے خلاف اب تک کیا قانونی کاروائی کی گئی ہے اور اب تک انہیں کیوں نہیں گرفتار کیا گیا ۔ایک اور اہم مسئلہ جس پر روشنی ڈالنا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ لوکل گورنمنٹ کی افادیت کو ہر حکومت وقت نے بڑھ چڑھ کر بیان کیا پر صدق دل سے سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے کسی بھی حکومت نے اس نظام کو من و عن ملک میں نافذ کرنے کی کوشش نہیں کی اور اسے ہمیشہ لنگڑی لولی کیفیت میں ہی رکھا سپریم کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے کی رو سے پنجاب میں بلدیاتی نظام کو بحال کردیا گیا ہے اس پر نواز لیگ والے بغلیں اس لئے بجا رہے ہیں کہ پنجاب میں بلدیاتی اداروں میں پچھلے الیکشن میں جو لوگ برسر اقتدار آئے تھے ان کی اکثریت نواز لیگ سے تعلق رکھتی ہے۔اس بات میں تو کوئی شک نہیں کہ ہمارے اکثر ایم پی ایز اور ایم این ایز ضلع کچہری کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور اسی کی وجہ سے اپنے اپنے حلقوں میں انہوں نے اپنا سیاسی و رسوخ قائم کیا ہوتا ہے وہ بھلا کیسے یہ برداشت کر سکتے ہیں کہ وہ ان اختیارات کے استعمال سے کنارہ کش ہو جائیں کہ جو بنیادی طور پر تو لوکل گورنمنٹ کے ہیں پر وہ ایک عرصہ دراز سے اراکین اسمبلی استعمال کرتے رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس ملک میں کئی کئی مرتبہ مختلف اشکال میں لوکل گورنمنٹ کے ادارے بھی انتخابات کے ذریعے عالم وجود میں آتے رہے پر وہ کبھی بھی پوری طرح متحرک اس لئے نہ ہو سکے کہ ان کو صوبائی حکومتوں نے مناسب فنڈز فراہم نہ کئے اور ان کی راہ میں روڑے اٹکاتے رہے ۔مقصد یہ تھا کہ یہ ادارے فیل ہو جائیں اگر تو موجودہ حکومت واقعی سنجیدہ ہے کہ لوکل گورنمنٹ اس ملک میں جڑ پکڑ سکے تو اس صورت میں ضروری ہو گا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ لوکل گورنمنٹ کے مختلف مناصب کیلئے جو افراد منتخب کئے جائیں وہ حتی الوسع غیرسیاسی ہوں اور پارلیمان کے تمام اراکین پر پابندی ہو کہ وہ لوکل گورنمنٹ کے کسی کام میں مداخلت نہ کریں یہ ٹھیک ہے کہ ہر شخص کا ایک سیاسی طرح کا ذہن ہوتاہے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص لوکل گورنمنٹ کے کسی منصب کا الیکشن لڑے وہ مکمل طور پر غیر سیاسی شخص ہو اور کسی سیاسی جماعت کا رکن نہ ہو اس ملک میں کئی اس قسم کے افراد آپ کو مل سکتے ہیں۔