مذاکرات ناکام، جانی خیل مظاہرین پر پولیس کا لاٹھی چارج و ہوائی فائرنگ

بنوں: اقوام جانی خیل کے مشتعل مظاہرین تمام رکاوٹیں توڑ کر بنوں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔

پولیس کی جانب سے مظاہرین کو شہر میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر کے راستے بند کئے گئے مختلف جگہوں پرمظاہرین پر شلینگ کی گئی اور ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔

 مظاہرین کے ساتھ چاروں نوجوانوں کی لاشیں بھی تھیں مظاہرین کی قیادت چیف آف جانی خیل سابق ایم پی اے ملک عدنان وزیر اور ملک مویز کر رہے تھے۔

 مظاہرین نے بنوں شہر میں داخلے کیلئے صبح سینکڑوں گاڑیوں،موٹر سائیکلوں اور پیدل 22کلومیٹر فاصلہ طے کیا۔ٹوچی پل پر انتظامیہ کے مظاہرین کے قائدین کے ساتھ کئی بار مذاکرات ہوئے جو ہر بار ناکام ہوئے۔

صوبائی وزیر سماجی بہبود حشام انعام اللہ خان دھرنا مظاہرین سے مذاکرات کیلئے پہنچے لیکن مظاہرین اسلام آباد تک مارچ پر بضد رہے اس دوران وزیراعلی محمود خان خود مظاہرین کی قائدین سے مذاکرات کیلئے بنوں پہنچ گئے۔

اس دوران نے پولیس کی جانب سے کئی جگہوں پر مظاہرین پر شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی گئی جس سے کئی مظاہرین کی حالت غیر ہو گئی اور ان کو ہسپتا ل پہنچایا گیا۔

دھرنا مظاہرین جگہ جگہ پر ضلعی اور پولیس انتظامیہ ڈی پی او بنوں کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔

 دریں اثنا ء وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان بھی بنوں پہنچ گئے اور ان کو معاملے کے متعلق بریفنگ دی گئی۔

 مظاہرین ادھمی پل گراؤنڈ میں خیمہ زن ہو گئے ہیں چیف آف جانی خیل ملک عدنان خان وزیر کاکہنا ہے کہ جب تک ہمیں علاقہ میں امن و امان کے قیام کی ٹھوس اور قابل قبول حل نہیں دیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا اور آئندہ مرحلے میں ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے اور مطالبات منظور کرائے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔

 آخری اطلاعات تک وزیراعلیٰ محمود خان کمشنر ہاؤس میں موجود تھے اور رات کو کسی بھی وقت مذاکرات کا امکان ہے۔