پشاور:خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے پھیلاؤ کو مزید روکنے کیلئے حکومت نے یکم شادی بیاہ کی تقریبات پر مکمل پابندی عائد کردی ہے سرکاری دفاتر میں عملہ کی تعداد 50فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس کے دوران کہا کہ صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد کورونا کا اجلاس منگل کے روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس پشاو رمیں منعقد ہوا جس میں صوبہ بھر میں کورونا کی مجموعی صورتحال اور اس وباء کی روک تھام کیلئے اُٹھائے گئے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کروانے کی ضرورت پر زور دیا گیا، جبکہ وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے متعدد اہم فیصلے بھی کئے گئے۔
کابینہ اراکین تیمور سلیم جھگڑا، شوکت یوسفزئی، شاہرام ترکئی، کامران بنگش کے علاوہ کور کمانڈر پشاورلیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز، انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
ٹاسک فورس اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے بارے میں صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا اور معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت صوبے کے 16 اضلاع میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح بہت زیادہ ہے اور ان اضلاع میں تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ پہلے ہی کیا گیا ہے جبکہ باقی وہ اضلاع جن میں مثبت کیسز کی شرح پانچ فیصد یا اس سے زیادہ ہو گی ان اضلاع میں بھی تعلیمی اداروں کو بند کیا جائے گا۔
کامران بنگش نے کہا کہ جن اضلاع میں کورونا کے کیسز زیادہ ہیں ان میں کل بروز بدھ سے شادی بیاہ کی تقریبات پر مکمل پابندی ہو گی جبکہ سول سیکرٹریٹ میں ملاقاتیوں کے آنے پر بھی پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سرکاری دفاتر میں 50 فیصد عملہ کام کرے گا اور صوبائی وزراء کو اختیار ہو گا کہ وہ حالات کے مطابق اپنے دفاتر میں عملے کو مزید کم کریں۔
رمضان تک مارکیٹوں کی بندش کے لئے مقرر کردہ سیف ڈیز پر انٹر پراونشل ٹرانسپورٹ بند رہے گی اور اس سلسلے میں صوبائی کابینہ اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی ٹرانسپورٹرز کو اعتماد میں لے گی۔
صوبے میں جاری انسداد پولیو مہم کے بارے میں کامران بنگش کا کہنا تھا کہ کورونا وباء کے دوران احتیاطی تدابیر کے تحت انسداد پولیو مہم جاری رہے گی اور مہم کے دوران ایس او پیز پر عمل درآمد کیلئے خصوصی میکنزم ترتیب دیا جائے گا۔
وزیرصحت تیمور سلیم جھگڑا نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت روزانہ کی بنیاد پر ہیلتھ سسٹم کی استعدادکار کو بڑھانے پر مسلسل کام کر رہی ہے اور کوشش ہے کہ اگلے دو ہفتوں میں زیادہ متاثرہ اضلاع کے بڑے ہسپتالوں میں کورونا کے لئے مختص بیڈز کی تعداد میں 200بیڈز کا مزید اضافہ کیا جائے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ضرورت پڑنے پر لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے نئے سرجیکل بلاک کو کورونا مریضوں کیلئے مختص کیا جائے گاجبکہ آئندہ دنوں میں کورونا ویکسنیشن میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
وزیرصحت کا کہنا تھا کہ پشاور سمیت صوبے کے وسطی اضلاع وبا کی تیسری لہرسے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، جن میں اپر دیر، لوئر دیر، سوات، شانگلہ، ملاکنڈ، باجوڑ، چارسدہ، بونیر، مردان، صوابی، خیبر، نوشہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور اور کوہاٹ شامل ہیں۔
اُنہوں نے کہاکہ حکومت کی کوشش ہے کہ معاشی اور تجارتی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں تاہم معاشی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ عوام کا تحفظ بھی انتہائی ضروری ہے جس کیلئے حکومت بھر پور اقدامات کر رہی ہے تاہم فی الوقت مکمل لاک ڈاؤن کا کوئی ارادہ نہیں۔
کابینہ اراکین نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ اس وباء سے بچنے کیلئے وضع کئے گئے ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنائیں اور اس سلسلے میں انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔
ٹاسک فورس اجلاس کو صوبے میں کورونا کی مجموعی صورتحال، ٹیسٹنگ کیپسٹی اور ویکسنیشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 64 ہزار افراد کو کورونا ویکسین کی پہلی ڈوز لگادی گئی ہے۔ جس میں تقریباً37,000 ہیلتھ کیئر ورکرز اور تقریباً27,000 معمر افراد شامل ہیں، مزید بتایا گیا کہ تقریباً20,000 افرادکی مکمل ویکسنیشن کی گئی ہے۔
اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ صو بہ بھر کے بڑے ہسپتالوں میں ہائی ڈپیڈنسی یونٹس کی تعداد میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ اسی طرح ان ہسپتالوں میں آئی سی یو بیڈز کی تعدادمیں بھی اضافہ کیا جارہا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ صوبے کے پچھلے ایک ہفتے کے دوران ضلع پشاور میں کورونا کے مثبت کیسز کی اوسط شرح 24 فیصد، ہری پور میں 6، مردان میں 13، نوشہرہ میں 23، صوابی میں 20، ایبٹ آباد میں 7، لوئر دیر میں 34، اپر دیر میں 8، کوہاٹ میں 9، بونیر میں 18 جبکہ باجوڑ میں 13 فیصد رہی ہے۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ پچھلے ایک ہفتے کے دوران عوامی اور انتظامی سطح پر کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کی صورتحال میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ کورونا کی حالیہ لہر کی شدت اور پھیلاؤ کو تشویشناک قرارد یتے ہوئے عوام سے پر زور اپیل کی کہ وہ اپنی اور دوسروں کی جانیں محفوظ بنانے کے لئے کورونا ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے انتظامیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کا مظاہر کریں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر حکومت کچھ سخت اقدامات اٹھا رہی ہے جن کا مقصد اس وباء کے پھیلاؤ کو روک کر لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں نے کورونا کے پہلے لہر کے دوران جس مثالی تعاون کا مظاہرہ کیا تھا اور امید ہے کہ وہ اس دفعہ بھی حکومت کے ساتھ بھر پور تعاون کا مظاہرہ کرکے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں گے۔