پڑھے لکھے جاہل۔۔۔

تنگ آمد بہ جنگ آمد حکومت پنجاب کو مجبور کرونا وائرس کی ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت اقدامات اٹھانے پڑے ہیں نہ جانے بار بار کہنے کے باوجود لوگ ماسک کیوں نہیں پہنتے اس کے استعمال ہر تو کوئی زیادہ خرچہ نہیں آتا اس سے زیادہ پیسے تو روزانہ اس ملک کے باسی سگریٹ پھونکنے پر اڑا دیتے ہیں۔ اس جملہ معترضہ کے بعد اب ہم آتے ہیں ملک کو درپیش سیاسی کشمکش کی طرف ہو سکتا ہے اس تحریر کے آنے تک وزیر اعظم صاحب نے اپنے وزراءکی ٹیم میں ردوبدل کر دیا ہو سزا و جزا کے عمل کے بغیر کوئی معاشرہ بھی ترقی نہیں کر سکتا ہر وزارت کا وزیر اس بات کا کلی طور پر ذمہ دار ہوتا ہے کہ اپنی وزارت کے امور کو کامیابی کے ساتھ چلائے خود بھی کوئی غلط کام نہ کرے اور نہ اپنی وزارت کے کسی اہلکار کو کسی غلط کام کرنے کی اجازت دے ایک چینی کہاوت ہے کہ مچھلی ہمیشہ اوپر سے سڑتی اور گلتی ہے اگر ٹاپ پر بیٹھا ہوا شخص دیانت دار ہوگا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ اس کی وزارت کا کوئی اہلکار کسی غیر قانونی حرکت کرنے کا سوچ بھی سکے ماضی میں وزارت داخلہ کا قلمدان جن وزراءکے پاس رہا انہوں نے ملک کے امن عامہ کو خراب کرنے والے امور کی طرف خاطر خوا توجہ ہی نہیں دی مثلا ًاس ملک میں ممنوعہ بور کے اسلحہ کے استعمال سے ہر سال جتنی اموات ہوتی ہیں ان کی کوئی حدہی نہیں۔ خدا لگتی یہ ہے کہ اس ملک کے ہر ضلع میں لوگوں کے پاس ممنوعہ بور کا اتنا زیادہ اسلحہ ہے کہ کوئی حساب نہیں۔ موجودہ حکومت سے اس ملک میں عام آدمی کو کافی امیدیں تھیں کہ وہ اس ضمن میں ٹھوس اور سخت پالیسی اپنائے گی اور ملک سے ممنوعہ بور کے اسلحہ کو ختم کرنے کےلئے نہ صرف سخت قانون سازی کرے گی کلین اپ آپریشن کے ذریعے جن افراد کے پاس ممنوعہ بورکا اسلحہ ہوگا ان سے سے یہ اسلحہ برآمد بھی کیاجائے گا ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی بھی کی جائے گی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس ضمن میں موجودہ حکومت نے نہ کبھی سوچا اور نہ کبھی صدق دل سے کوشش کی کہ ملک میں ممنوعہ بور کے اسلحہ پر پابندی لگائی جائے اگر کسی شخص کو اپنی حفاظت کےلئے اسلحہ رکھنے کی ضرورت ہے تو وہ غیر ممنوعہ بور کے اسلحے کو اپنے پاس رکھ سکتا ہے ہر ضلع کا ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ان کو غیر ممنوعہ بور کے اسلحہ کے لائسنس جاری کر سکتا ہے کیا یہ ایک تلخ حقیقت نہیں کہ ہر سال ممنوعہ بور کے اسلحے کے استعمال سے اس ملک میں سینکڑوں بے گناہ جانیں ضائع ہو رہی ہیں اسی طرح اور کئی ایسی وزارتیں ہیں کہ جن کی مجموعی طور پر کارکردگی عوامی توقعات کے مطابق پوری نہیں اتریں اور یہ کوئی ایسی وزارتیں نہیں ہیں کہ جن کی خراب کارکردگی پر یہ کہہ کر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جائے کہ چونکہ ملک کا خزانہ خالی تھا اس لئے ان کی کارکردگی عوامی توقعات پر پورا نہ اتر سکی ان کی کارکردگی اگر خراب رہی تو وہ اس لئے کہ وہاں گڈ گورننس کا فقدان تھا اور جب ان کی آنکھیں کھلیں اور میڈیا نے ان کا بھانڈا پھوڑا تو اس وقت کافی دیرہو چکی تھی وزیر اعظم عمران خان کے پاس بہت کم وقت رہ گیا ہے غالبا دو سال سے بھی کم اگر اس دوران انہوں نے کچھ ڈلیور کر دیا تو فبہا ورنہ ان کی پارٹی کا بھی دوسری جماعتوں سے مختلف انجام نہ ہوگا۔ہمیں وفاقی وزیر فواد چودھری کی یہ تجویز بہت پسند آئی کہ وقت آ گیا ہے کہ اپوزیشن کی جماعتیں حکومت وقت کے ساتھ قانون سازی کے معاملے میں کماحقہ تعاون کریں کیونکہ کئی قومی امور ایسے ہیں کہ جن میں فوری طور پر یا تو نئی قانون سازی کی ضرورت ہے اور یا پھر موجودہ قوانین میں ترمیمات کی ۔