وزیر اعظم صاحب کا کورونا میں مبتلا صدر مملکت کو یہ مشورہ اپنی جگہ بجا کہ سوپ پئیں آرام کریں اور نیند پوری کریں پر اس ملک کے عام آ دمی کا کیا بنے گا کہ جو نہ سوپ پی سکتا ہے نہ آرام کر سکتا ہے اور نہ نیند پوری کر سکتا ہے کہ وہ اگر گھر سے باہر اپنے کام کاج کیلئے نہ نکلے گا تو اس کے گھر کا چولہا کیسے گرم ہوگا اس جملہ معترضہ کے بعد آیئے ذرا ذکرہو جائے تازہ ترین ملکی اور غیر ملکی اہم واقعات کا ‘ اس بات کا امکان ہے کہ پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں کچھ کمی کر دی جائے پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایسا ہونے کے بعد ٹرانسپورٹرز حضرات بھی بسوں ٹرکوں اور ویگنوں کے کرایوں میں متناسب کمی کا اعلان کریں گے تجربہ تو یہ بتاتا ہے کہ جب بھی بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھتی ہیں پاکستان میں بھی اس کے رد عمل میں تیل کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے ہمارے ٹرانسپورٹرز حضرات بھی فورا ًسے پیشتر قیمتوں میں اضافہ کر دیتے ہیں ہم نے کبھی نہ دیکھا کہ جب کبھی عالمی سطح پر پٹرول کی قیمت میں کمی واقع ہوئی تو اسی کے تناسب سے وطن عزیز کے ٹرانسپورٹروں نے بھی اپنے کرایوں میں کبھی کمی کی ہو کیا یہ حکومت وقت کے متعلقہ محکمے یا وزارت کا فرض نہیں بنتا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اگر پٹرول کی بین الاقوامی قیمت میں کمی واقع ہوئی ہے تو اس کا فائدہ ملک کے عام آ دمی کو بھی ملنا چاہئے نہ صرف یہ کہ پٹرول کی قیمت میں کمی سے ٹرانسپورٹرز کو کرایہ کم کرنا چاہئے اس کا اثر ان تمام اشیائے خوردنی اور اشیائے صرف پر بھی پڑنا چاہئے کہ جن کی قیمتوں اضافہ کرنے کے وقت ان کے تاجروں نے یہ جواز دیاہوتا ہے کہ کیونکہ پٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے لہٰذا ان کی ایک شہر سے دوسرے شہر منتقلی کےلئے ٹرانسپورٹ والوں نے کرایہ زیادہ کیا ہے جس کی وجہ سے اشیائے صرف مہنگی ہو گئی ہیں کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے کے شکر ہے کہ ان سیاسی پارٹیوں کے رہنماو¿ں کو بھی انجام کار یہ خیال تو آ ہی گیا کہ کورونا وائرس جان لیوا بیماری ہے اور جب تک یہ وبا اس ملک کا پیچھا نہیں چھوڑتی تب تک وہ اپنی سیاسی سرگرمیوں کو محدود رکھیں گے اس ضمن میں بعض سیاسی پارٹیوں نے جو فیصلے کیے ہیں وہ قابل ستائش ہیں اگلے دن ملک بھر میں صرف ایک دن میں ایک سو ہلاکتیں کورونا وائرس کی وجہ سے واقع ہوئیں جو قابل تشویش بات ہے ہمیں یہ بات مان لینی چاہئے کہ بحیثیت قوم ہم نے اگر روز اول سے ہی حکومت کا کہا مان کر اس ضمن میں ایس او پیز پر عملدرآمد کیا ہوتا تو آج اتنی زیادہ تعداد میں اس ملک میں اس کی وجہ سے لوگ لقمہ اجل نہ بنتے اب بھی وقت ہے کہ ہم اس معاملے کی نزاکت کا احساس کریں اور حکومت کو چاہئے کہ وہ اس ضمن میں کسی بھی نرمی کا مظاہرہ نہ کرے اپوزیشن کا بھی فرض ہے کہ وہ اس معاملے میں حکومت سے تعاون کرے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اولین لہر کا جس طرح منظم انداز میں حکومت اور عوام نے مقابلہ کیا تھا اس سے دنیا میں ہماری مثالیں دی جانے لگی تھیں اور اب اگر بے احتیاطی اور کم فہمی کامظاہرہ کیا جارہاہے تو بھی دنیا میں ہم مثال بنتے جارہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حالات کی نزاکت کااحساس کیا جائے اور عوام حکومت کے نافذ کردہ قواعد و ضوابط کی پابندی کریں تاکہ بڑے پیمانے پر ہونے والے جانی و مالی نقصان سے بچا جاسکے۔