پشاور: تاریخی اسلامیہ کالج کے قیام کے 108 سال مکمل

پشاور: تاریخی اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے قیام کے آج  108 سال مکمل ہوں گئے۔

آج کے دن05اپریل1913 کو پشاور میں اسلامیہ کالجیٹ سکول کے نام سے ایک اہم درسگاہ کا قیام عمل میں آیا جو کہ آج اب یونیورسٹی بن چکی ہے۔

اسلامیہ کالج یونیورسٹی جوکہ درہ خیبر کے دھانے پر واقعہ ایشیا کی مشہور قدیمی درسگاہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس قدیمی درسگاہ نے 2013 میں 100سال مکمل کر لئے تھے۔اس طرح سے اس درسگاہ کو ایشیا کی 100سالہ تاریخ کے حامل یونیورسٹی کا درجہ مل گیا ہے جو کہ خیبر پختونخوا اور خصوصا پشاور اور اہل پشاورکیلئے قابل فخر بات ہے۔

اسلامیہ کالج کے قیام کو عملی جامہ اکتوبر 1913 میں سر صاحبزادہ عبدالقیوم خان نے پہنایا وہ ایک اعلی پائے کے معالج و ماہر تعلیم تھے انہیں پختونوں اور قبائلی علاقہ جات کے لوگوں کی تعلیم کی کمی کا شدت سے احساس تھا اسی احساس نے ایک اعلی تعلیمی ادارے کی خواہش کو جنم دیا ۔ جہاں مذہبی اور سائنسی تعلیمات کا حصول ایک چھت تلے ممکن ہوا۔

اپریل 1911 میں اسلامیہ کالج کے قیام کیلئے عملی کام کا آغاز ہوا جس کیلئے اس وقت ایک نگران کمیٹی تشکیل دی گئی۔ سر صاحبزادہ عبدالقیوم خان کو کمیٹی کا اعزاز ی سیکرٹری مقرر کیا گیا۔ کمیٹی نے چندہ اکٹھا کر نے کی مہم شروع کی، علی گڑھ یونیورسٹی میں پڑھنے والے طلبا نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ۔

اسلامیہ کالج کے تعلیمی سفر کا آغازاپریل 1913 میں اسلامیہ کالجیٹ سکول سے ہوا۔ سکول کا افتتاح اس وقت کی تعلیمی کمیٹی کے رکن سپنسر ہارکوٹ بٹلر نے کیا۔ جبکہ چھ ماہ گزرنے کے بعد یکم اکتوبر 1913 کو اسلامیہ کالج نے اپنے محدود علمی سفر کا آغاز کیا۔

اپنے نایاب طرز تعمیر کی طرح کالج کا نصاب بھی نایاب تھا۔خوبصورت طرز تعمیر کے ساتھ ساتھ تعلیمی معیار نے ادارے کو چار چاند لگا دئیے۔ کالج نے سائنسی، اخلاقی اور اسلامی علوم کو ایک جگہ اکٹھا کیا کالج صرف اور صرف ربی زدنی علماکے مقصد کیلئے قائم کیا گیا تھا۔

اکتوبر 1913 میں جب کالج شروع ہوا تو طلبا کی تعداد صرف 33تھی لیکن آج تقریبا108 سال بعد کالج اب یونیورسٹی بن چکی ہے ہر سال اس ادارے میں پانچ ہزار سے زائد طلبا اور طالبات علم کی روشنی سے منور ہو رہے ہیں۔ اس تعلیمی ادارے سے اب تک 60ہزار سے زائد لوگ عملی میدان میں نکل کر ملک و قوم کا نام روشن کر رہے ہیں۔