سابقہ سوویت یونین اور چین دونوں کمیونسٹ ملک ہیں ماضی میں مگر ان کے درمیان کوئی زیادہ گرمجوشی کا مظاہرہ دیکھنے میں نہ آیا تھا دونوں آ پس میں کچھ کچھے کچھے سے رہا کرتے تھے پر آج کل ان دونوں ممالک میں قربت کے آ ثار نظر آ رہے ہیں جب سے سویت یونین کا شیرازہ بکھراہے اس دن سے روس چین کے ساتھ اپنے تعلقات میں تبدیلی لا یاہے اس کی ایک تازہ ترین مثال چین کی کمیونسٹ پارٹی اور روسی صدر پیوٹن کی یونائٹڈ پارٹی کی آ پس میں اگلے روزہونے والی مشترکہ میٹنگ ہے ماسکو اور بیجنگ آ پس میں شیرو شکر ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے امریکہ کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہا ہے امریکی پالیسی ساز ادارے خوب جانتے ہیں کہ چین اور روس اگر ایک ہی پیج پر آ جاتے ہیں تو دنیا میں طاقت کا توازن اس کے ہاتھ سے نکل سکتا ہے اور اس صورت میں اس کی دنیاوی امور میں اجارہ داری کم ہو سکتی ہے نیرنگی سیاست کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک زمانہ تھا کہ جب روس اور بھارت کے دوست اور دشمن مشترکہ ہوتے تھے اور آج یہ پوزیشن ھے کہ روس نے اس چین کو گلے لگا لیا ہے کہ جو بھارت کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے بین الاقوامی افق پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں روس اور یوکرائن کے تعلقات بگڑتے جا رہے ہیں ادھر تائیوان پر امریکہ اور چین کا آ پس میں مشت و گریبان ہونے کا خدشہ زور پکڑ رہا ہے امریکہ جاپان کو بھی تائیوان کے معاملے میں ملوث کر کے اسے چین کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے کہ جہاں 50 ہزار کے قریب امریکی فوجی پہلے سے ہی تعینات ہیں یہاں ہر یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکہ بھارت آسٹریلیا اور جاپان پر مشتمل جو سیکورٹی بلاک 'کواڈ' کے نام سے بنا رہاہے اس کے مقابلے میں چین بھی نیپال پاکستان اور افغانستان کے ساتھ مل کر اپنا سیکورٹی بلاک ہمالیہ کواڈ کے نام سے شروع کرنے والا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے ہمالیاتی کواڈ کا مقصد امریکہ اور بھارتی سرگرمیوں میں توازن کرنا ہے چین کی اس گروپ بندی میں روس پاکستان وسطی ایشیا کے ممالک ایران اور ترکی بھی شامل ہو سکتے ہیں کمزور معیشتیں کمزور فوجی صلاحیتیں اور ملکی مسائل اور چیلنجوں کے باوجود ان ممالک کے چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں۔ ادھر طالبان اور امریکہ کے درمیان ترکی میں ہونے والی مجوزہ کانفرنس کے التوا اور طالبان کے اس میں شرکت سے انکار کی وجہ سے افغانستان میں امن کا مسئلہ ایک مرتبہ پھر کھٹائی میں پڑ گیا ہے بھارت تو سرے سے یہ چاہتاہی نہیں کہ وہاں سے امریکی افواج کا انخلا ہو کہ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ وہاں طالبان بر سر اقتدار آ جائیں گے اور اگر ایک مرتبہ ایسا ہو جاتا ہے تو پھر افغانستان میں بھارت کی دال نہیں گلے گی امریکہ کو بھی یہ غم کھائے جا رہا ہے کہ کہیں اس کی افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان میں چین اور روس کا اثر و نفوذ پیدا نہ ہو جائے اگلے روز کوئٹہ میں جو دھماکہ ہوا اسے بھی سنجیدگی سے لینا ہوگا‘ سی پیک بھارت اور امریکہ دونوں کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے اور وہ اس منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے تن من دھن کی بازی لگا رہے ہیں مندرجہ بالا حقائق اس خدشے کی غمازی کرتے ہیں کہ اس وقت دنیا دومتحارب قسم کے سیاسی گروپس میں تقسیم ہونے جا رہی ہے بالکل اسی طرح کہ جس طرح دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک طرف نیٹو سے تعلق رکھنے والے ممالک تھے تو دوسری طرف وارسا کے ساتھ تعلق رکھنے والے ملک۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ