دیر آید درست آید۔۔۔۔۔۔۔

دیر آید درست آیدنواز لیگ کی ہائی کمان نے اچھا کیا جو اپنے ان رہنماؤں کی فہرست جاری کر دی جو ٹیلیویژن ٹاک شوز میں اس سیاسی پارٹی کی طرف سے بولنے کے مجاز ہوں گے ہر سیاسی پارٹی کو اس قسم کی چھانٹی کرنے کی از حد ضرورت ہے ایک پرانی کہاوت ہے کہ اگر کسی باورچی خانے میں ایک سے زیادہ باورچی کھانا پکائیں گے تو وہ پکوان کا حشر نشر کر دیں گے ہر کسی کو میڈیا پر آکر اپنی سیاسی پارٹی کی نمائندگی کی اجازت نہیں دی جا سکتی اس سے کنفیوژن پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے آپ نے یہ یقینا یہ محاورہ تو سنا ہو گا کہ تلوار سے لگاہوا زخم تو بھر جاتا ہے پر الفاظ سے لگایا گیا گھاؤ ہمیشہ ہرا رہتا ہے چونکہ الیکٹرانک میڈیا پر پارٹی ترجمان کو فل البدیہہ برجستہ حساس قسم کے سوالات کے جوابات دینے ہوتے ہیں لہٰذا زبان کی معمولی سی لغزش کی وجہ سے اس کے منہ سے نکلا ہوا کوئی بھی لفظ کئی بد گمانیوں اور غلط فہمیوں کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لئے اس ضمن میں پارٹی کے ترجمانوں کے انتخاب میں از حد احتیاط ضروری ہوتی ہے۔ وطن عزیز کورونا کی زد میں ہے اور یہ جو اس وبا کی وجہ سے اموات کی شدت میں آئے  دن اضافہ ہوا ہے اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ باوجود حکومتی یاد دہانی کے عوام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اور وہ ٹس سے مس نہیں ہوئے۔ اب بھی وہ بغیر ماسک کے بازاروں میں گھومتے ہیں جمگھٹوں میں شرکت کرتے ہیں‘ایسا کر کے نہ صرف یہ کہ وہ اپنی جانوں سے کھیل رہے ہیں اپنے ارد گرد رہنے والی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں حکومت کو اب ان سے سخت ترین رویہ اپناناہو گا وزیر اعظم صاحب کی یہ بات درست ہے کہ اگر صرف ماسک ہی پہنا جائے تو 50 فیصد کام بن جاتا ہے پولیس کو یہ اختیار ملنے چاہیں کہ وہ ماسک کے بغیر بازاروں میں گھومنے پھرنے والوں کو کم از کم ایک رات تھانے یا جیل کی حوالات میں رکھ سکیں کیونکہ یہ بات بالکل سچ ہے کہ بگڑے تگڑوں کا صرف ڈنڈاہی علاج ہے وہ جرمانہ ادا کرنے سے اتنا نہیں خائف ہوتے کہ جتنا حوالات میں ایک رات گزارنے سے ان کی جان نکلتی ہے یقین کریں اگر ماسک نہ پہننے والے صرف دس افراد کو پولیس سٹیشن کی حوالات میں بند کر کے ان کی تصویروں کو سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا جائے تو ماسک نہ پہننے والے گرفتاری کے خوف سے ٹھنڈے یخ ہو سکتے ہیں حکومتوں کو کبھی کبھی غیر روایتی سخت قسم کے اقدامات اٹھانے پڑتے ہیں تاکہ مطلوبہ نتائج جلد سے جلد نکل سکیں اس قسم کے لوگوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں کہ جنہوں نے پولیو کے حفاظتی قطرے بچوں کو پلانے کے خلاف لغو قسم کا پراپیگنڈہ کیا اور اس ملک کی نئی نسل کی زندگی سے کھیلنے کی کوشش کی اور آج وہ کورونا ویکسینیشن کے خلاف قسم قسم کے پراپیگنڈے کر رہے ہیں عوام کو ان کی باتوں پر بالکل کان نہیں دھرنا چاہئے۔کورونا وائرس کے حملے سے بچنے کا بس یہی ایک موثر حل ہے ویکسینیشن سو فیصد محفوظ ترین عمل ہے اس کا کوئی ری ایکشن نہیں ہے اور جو لوگ اس کے خلاف پراپیگنڈہ کر رہے ہیں ان کی باتوں پر قوم کو بالکل توجہ نہیں دینی چاہئے۔ ویکسینیشن کے عمل کو تیز تر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جس رفتار سے ویکسینیشن کی جا رہی ہے اس سے شاید پوری قوم کو ویکسینیٹ کرنے میں دو تین سال کا عرصہ لگے۔