اگر انگلستان میں کسی ہسپتال کے عملے کی غفلت کی وجہ سے 12 افراد کی انکھ کی بینائی ضائع ہو جائے تو ہسپتال کے مالک کو صرف پانچ لاکھ روپے جرمانہ نہیں کیا جاتا ہسپتال کو مستقل طور پر سیل کر دیا جاتا ہے انگلستان میں ڈاکٹروں کی غفلت یا نا اہلی کی وجہ سے اگر کوئی اپنی بصارت کھو دے تو ان کی میڈیکل کی ڈگریاں کینسل کر لی جاتی ہیں پر افسوس کہ ملتان میں پچھلے دنوں ڈاکٹروں کی غفلت سے جن بارہ افراد کی بینائی ضائع ہوئی اس پر متعلقہ نجی ہسپتال کے مالک کو صرف پانچ لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا اور قصوروار ڈاکٹروں کو قرار واقعی سزا نہیں دی گئی ہے اس قسم کے واقعات میں آئے دن اضافہ ہو رہا ہے اور وہ اس لئے کہ اس ملک میں سزا و جزا کا عمل ماند پڑگیا ہے۔کراچی کے حلقہ 249 این اے میں ہونے والے حالیہ الیکشن کے بارے میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس میں حصہ لینے والی پارٹیاں چوں چوں کا مربہ تھیں ظاہر ہے اس حلقے کے ووٹوں نے ان لا تعدار امیدواروں میں تقسیم ہی ہونا تھا کہ جو مختلف سیاسی پلیٹ فارموں سے یہ الیکشن لڑ رہے تھے‘ اس الیکشن کے نتیجے میں پی پی پی اور نواز لیگ کے درمیان دوریاں مزید بڑھ گئی ہیں اور مریم نواز اپنے امیدوار کی شکست پر سخت سیخ پاہ یں بلاول اور مریم نے ایک دوسرے کے لتے لینے شروع کر دیئے ہیں اس الیکشن نے البتہ کئی عوامل کو اجاگر کیا ہے پہلی بات تو یہ تھی کہ اس میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ بہت کم تھا اس کی وجہ کورونا کا خوف بھی ہو سکتا ہے پر اس بات سے بھی انکار ممکن نہیں کہ چونکہ عام آدمی موجودہ نظام حکومت سے خوش نہیں اس نے ووٹ نہ دے کر اس سے اپنی عدم وابستگی کا اظہار کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان صاحب کو اب بھی نہ جانے کیوں امید ہے کہ پی پی پی پی ڈی ایم میں شامل ہو جائے گی ان کا یہ بیان کہ پیپلزپارٹی پی ڈی ایم میں واپسی کی خواہش مند ہے زمینی حقائق کے منافی ہے مولانا صاحب نظر آتا ہے اس معاملے میں کچھ زیادہ ہی خوش فہمی کا شکار ہیں یا پھر وہ قصداً عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پی ڈی ایم کسی انتشار کا شکار نہیں ہے ایک صاف گو انسان اپنی غلطیوں اور کوتایوں پر پردہ ڈالنے کے بجاے ان کا اعتراف کرتا ہے عمران خان نے اگلے روز ایک تقریب میں کوئی نام لئے بغیر واضح طور پر اس حقیقت کا اعتراف کیا کہ ان سے الیکشن میں ٹکٹوں کی تقسیم میں کئی لغزشیں ہوئی ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر معاملے میں وہ احتیاط برتتے تو آج وہ درد سر میں مبتلا نہ ہوتے وقت ان کے ہاتھ سے تیزی سے نکلا جا رہا ہے اور اگر آئندہ چند ماہ میں ان کی حکومت نے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ نہ کیا تو پارٹی کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔ گورنر بلوچستان کو وزیر اعظم صاحب نے ایک خط کے ذریعے مستعفی ہونے کا کہا ہے ہماری دانست میں بہتر یہ ہوتا کہ وہ ایسا کرنے کے بجائے انہیں اپنے دفتر بلا کر کسی تیسرے فریق کی عدم موجودگی میں ان پر اپنی اس خواہش کا اظہار کر دیتے عزت نفس ہر انسان کو پیاری ہوتی ہے اور پھر بلوچستان جیسے قبائلی علاقے میں تو اس چیز کا بہت خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے ویسے بھی آج کل بلوچستان کے معاملات ارباب اقتدار کی خصوصی توجہ کے مستحق ہونے چاہئیں حکومت کی کوشش ہونی چاہئے کہ وہاں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو وہ اپنا دوست بنائے اور اس صوبے سے وابستہ ہر معاملے کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرے یہ درست ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد بلوچستان کی صوبائی حکومت کئی معاملوں میں خود مختیار ہے پر اس کے باوجود اگر وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کے اراکین اس صوبے کا زیادہ سے زیادہ دورے کریں گے تو ویاں کے عوام کو خوشی ہو گی کہ وہ ان کے علاقے کی ترقی میں دلچسپی رکھتے ہیں وطن عزیز کا مستقبل بلوچستان سے جڑا ہواہے اس صوبے کی ترقی میں اس ملک کی ترقی کا راز پوشیدہ ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ