نہ جانے بعض سیاستدان الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کے اجرا کی کوشش سے کیوں خائف ہیں؟اس قسم کا ووٹنگ سسٹم تو کئی ملکوں میں رائج ہے اور وہاں تو تمام سٹیک ہولڈرز اس سے کافی مطمئن نظر آتے ہیں وطن عزیز میں کسی سیاسی لیڈر یا سیاسی پارٹی کو اگر اس نظام پر کوئی تحفظات ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ اسے قومی اسمبلی کے فلور پر آشکارہ کریں‘بازاروں اخباروں اور ٹیلی ویژن چینلز پر اس مسئلہ پر شور و غوغا اٹھانے سے کچھ فائدہ نہیں ہوگا اس قسم کی روش سے خامخواہ ایک غیرمتنازعہ چیز کو متنازعہ بنا دیا جائے گا۔ تجربہ یہ بتاتا ہے کہ اگر ہم نے الیکشن میں دھاندلی کی لعنت کو ختم کرنا ہے اور انہیں شفاف اور مکمل طور پر غیر جانبدار بنانا ہے تو اس سے بہتر کوئی دوسرا سسٹم ہو ہی نہیں سکتا۔ اپوزیشن کو چاہئے کہ وہ حکومت وقت کی دعوت کو قبول کر کے قومی اسمبلی میں الیکٹورل سسٹم میں اصلاحات کے بارے میں ابھی سے کام شروع کر دے کیونکہ آئندہ عام انتخابات کا اعلان اب کسی وقت بھی ہو سکتا ہے بہتر ہوگا اگر اس سے پہلے پہلے ہی وطن عزیز کے انتخابی نظام میں ضروری اصلاحات کرلی جائیں تاکہ آئندہ الیکشن میں ہارنے والا کوئی فریق بھی دھاندلی کا الزام لگا کر اس کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کرسکے۔ یورپی پارلیمنٹ نے حال ہی میں پاکستان میں اقلیتوں کو حاصل مساوی حقوق پر انگشت نمائی کی ہے اور ان پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے یہ مطالبہ بلا جواز ہے اور بد نیتی پر مبنی ہے اور اس وقت کیا گیا ہے جب کہ عالمی برادری کو اسلام و فوبیا اور اس کے باعث بڑھتے ہوئے مسائل کا سامنا ہے اس کا حل تو یہ ہے کہ بین المذاہب مکالمے ہوں اور رواداری کی فضا کو مستحکم کیا جائے اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ایک ایساملک ہے کہ جہاں ایک متحرک سول سوسائٹی آزاد میڈیا اور خود مختیار عدلیہ موجود ہے ملک کا آئین تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کا ضامن ہے ہماری اقلیتوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں اور ان کی بنیادی آزادیوں کے تحفظ کی ضمانت آئین میں دی گئی ہے اور اگر کوئی آئینی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے لئے عدالتیں موجود ہیں۔ حافظ محمد طاہر اشرفی کی یہ تجویز نہایت معقول ہے کہ یورپی یونین اور امریکہ وفود بھیجے۔ان کی قرارداد غلط ثابت کر دیں گے البتہ یہاں پر ہمیں یہ لکھنے میں کوئی باک نہیں کہ اس ضمن میں صحیح صورتحال کو اجاگر کرنے کیلئے یورپی ممالک میں ہمارے جو سفیر تعینات ہیں انہوں نے صدق دل سے کام نہیں کیا اگر انہوں نے یورپی ممالک کے ارباب اقتدار کو پاکستان میں اقلیتوں کو حاصل مساوی حقوق کے بارے میں صحیح بریفنگ دی ہوتی اور وہاں کے میڈیا کو صحیح صورت حال سے آگاہ کیاہوتا تو شاید یورپی یونین کو اس قسم کی قراردادپیش کرنے کی نوبت ہی نہ آ تی اس ضمن میں بیرون ملک پاکستان کے سفارتخانوں میں تعینات ہمارے پریس اتاشیوں کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے اکثروبیشتر پریس اتاشی اپنے فرائض منصبی کماحقہ ادا نہیں کر رہے یہ ان کی بنیادی ڈیوٹی ہے کہ جس ملک میں بھی وہ تعینات ہوں وہاں کے اخبارات کے ایڈیٹروں اور ٹیلی ویژن کے ارباب اقتدار کے ساتھ وہ قریبی مراسم رکھیں اور وقتاً فوقتاً وہاں کے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں اپنی شناخت پیدا کریں اور اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ وہاں کے ٹیلی ویژن کے پروگراموں میں شرکت کرکے اور وہاں کے اخبارات میں آرٹیکلز لکھ کر ان اہم امور پر بحث مباحثہ کریں کہ جن کے بارے میں ہمارے دشمن یورپی یونین یا کسی اور ملک میں ہمارے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کرتے رہتے ہیں تاکہ بین الاقوامی سطح پرہمارا امیج خراب ہو اور پھر جس کے نتیجے میں ہم پر مختلف قسم کی معاشی پابندیاں لگنے کا خدشہ ہو اس لیے ضروری ہے کہ جب کبھی بھی غیر ملکی سفارت خانوں میں پریس اتاشی کی تعیناتی کا عمل ہو تو صرف میرٹ کو ہی ملحوظ خاطر رکھا جائے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ