پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں چچا کے مبینہ ریپ کا شکار بننے والی بھتیجی حاملہ ہوگئی۔
تھانہ روہیلانی میں لڑکی کی مدعیت میں درج مقدمے کے مطابق اس کے والد کا 16/17 سال قبل انتقال ہوگیا تھا جس کے بعد والدہ نے دوسری شادی کرلی تھی اور وہ بھی ان کے ساتھ ہی رہائش پذیر تھی۔
ایف آئی آر میں لڑکی کا کہنا تھا کہ اس کے چچا بشیر احمد بھی گھر کے نزدیک رہائش پذیر تھے جس 8 ماہ قبل اسے اس بہانے سے اپنے گھر بلایا کہ میری بیوی ناراض ہو کر گھر سے چلی گئی ہے لہٰذا کھانا پکا کر دیا جائے۔
متاثرہ لڑکی نے الزام عائد کیا کہ اس موقع پر اس کے چچا نے اسے ریپ کردیا اور مزاحمت کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی اور کہا کہ کسی کو بتانے کی صورت میں وہ اسے قتل کردے گا۔
لڑکی کے مطابق اس نے خوف کے مارے اس واقعے کا کسی سے ذکر نہیں کیا تاہم اب حاملہ ہونے کی وجہ سے والدہ کو شک ہوا تو اس نے سارا واقعہ ان کے گوش و گزار کردیا۔
پولیس نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 (آئی) کے تحت مقدمہ درج کرنے کے بعد تفیش کا آغاز کردیا اور اس سلسلے میں ڈسٹرک ہیڈ کوارٹر ہسپتال مظفر گڑھ میں لڑکی کا میڈیکل کروایا گیا ہے جس کی روشنی میں مزید کارروائی کی جائے گی۔
قبل ازیں رواں ماہ کے اوائل میں ساہیوال کے ایک گاؤں میں پولیس نے ایک شخص کو مبینہ طور پر اپنی بیٹی کا ریپ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
پولیس نے متاثرہ لڑکی کے بھائی کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔