اچھی اور بری خبریں ۔۔۔۔

سابق حکمران کئی کئی برسوں تک اس ملک میں برسراقتدار رہے وہ کیسے حکمران تھے کہ اس ملک میں ایک بھی ایسا ہسپتال نہ بنا سکے کہ جہاں ان کی ان بیماریوں کا علاج ہو سکتا کہ جن میں آ ج وہ مبتلاء ہیں اور جن کے علاج کیلئے ان کو اکثر لندن جانا پڑتا ہے۔ کاش کہ ماضی کی حکومتوں نے اچھے اور معیاری ہسپتالوں کے قیام کی طرف توجہ دی ہوتی کاش کہ انہوں نے ملک میں ممکنہ پانی کی قلت کا مقابلہ کرنے کیلئے ڈیم بناے ہوتے کاش کہ انہوں نے ملک کی بڑھتی ہوئی آ بادی پر بریک لگانے کیلئے کوئی جامع منصوبہ بندی کی ہوتی،بعض مسائل ایسے ہیں کہ جو بلڈ پریشر کی طرح خاموش قاتل ہیں اور اندرہی اندر سے اس ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں ان سے نہ صرف اس  ملک کی معیشت تباہ ہو رہی ہے بلکہ اس ملک کی نئی نسل کی جسمانی نشونما پر بھی منفی اثر پڑ رہا ہے۔ مثلا ًکوئی دن جاتا ہے کہ یہ ملک اچانک پانی کے بحران  کا شکار ہو سکتا ہے اور اس کی آ بادی میں بے لگام اضافہ اس کی پہلے سے ہی ڈوبی ہوئی معیشت کو اندرہی اندر سے چاٹ سکتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ کچھ اور ایسے مسائل بھی ہیں کہ جو خود ہم نے اپنے لئے پیدا کئے ہیں۔ موبائل  فون کے استعمال نے ہماری جوان نسئل کو 24گھنٹے جکڑ رکھا ہے  دن کے علاوہ رات رات بھر وہ موبائل فون سے چمٹے رہتے ہیں حتی کہ گاڑی چلاتے وقت بھی وہ اس علت میں مبتلا رہتے ہیں اور سڑکوں پر بڑھتے ہوئے ٹریفک کے حادثات کی ایک بڑی وجہ بھی یہی ہے کیا یہ ہم سب کی مشترکہ قومی ذمہ داری نہیں بنتی کہ ہم اس ضمن میں اپنی اپنی سطح پر کوشش کریں اور عوام میں یہ شعور پیدا کریں کہ وہ اپنے اچھے برے میں تمیز کر سکیں مثلا میڈیا پبلک مسیجز کے ذریعے  لوگوں کو ذہن نشین کر ایا جاسکتا ہے کہ موبائل کا کثرت سے استعمال انسان کی بینائی  چھین سکتا ہے۔ گاڑی چلاتے وقت اس کا استعمال روڈ حادثے کی شکل میں ان کی جان لے سکتا ہے کئی ممالک میں ڈرائیور اگر ڈرائیونگ کرتے وقت موبائل استعمال کرتے پکڑا جائے تو اس کا ڈرائیونگ لائسنس معطل کر دیا جاتا ہے اپنے ہاں اس قسم کے سخت ٹریفک کے قوانین کا اگر ایک طرف  فقدان ہے تو دوسری طرف ٹریفک پولیس کی مجموعی کارکردگی بھی کافی کمزور ہے۔ ان خراب خبروں میں اچھی خبر یہ ہے کہ اب اندرون ملک کورونا وائرس کی ویکسین تیار ہو گئی ہے۔  ایک مستند ادارے کی رپورٹ کے مطابق کورونا کی وبا شاید 2022 کے اواخر میں کہیں جا کر دنیا سے مکمل طور پر ختم ہو اور اس کا واحد علاج یہ ہے کہ  اس وقت تک ایس او پیز کے ساتھ ساتھ ویکسینیشن ضروری ہے واقفان حال کا کہنا ہے کہ وطن عزیز میں کورونا ویکسین کی تیاری کا عمل شروع ہو گیا ہے کین سائنو ویکسین کا خام مال چین سے خریدا گیا ہے کہا جا رہا ہے کہ یہ ویکسین سنگل ڈوز ہے بالفاظ دیگر اس کی صرف ایک خوراک ہی کورونا کا حملہ روکنے کیلئے کافی ہو گی کہا جا رہا ہے کہ چین سے خام مال کی جو  کھیپ حال ہی میں پاکستان آ ئی ہے اس سے این آ ئی ایچ رواں ماہ کے اواخر تک ایک لاکھ سے زائد خوراکیں تیار کر سکے گا۔یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ بعض لوگ جو انجکشن لگوانے سے ڈرتے ہیں وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ عنقریب انجکشن کی جگہ گولیاں آ نے والی ہیں اور وہ گولیاں کھائیں گے اسی طرح اس ملک میں کئی ایسے لوگ بھی ہیں جن کو ویکسین پر تحفظات ہیں ان کو قائل کرنے میں علماء اور میڈیا کا کردار اہم ہو گا۔