آ ج ہم دو ایسے امور کو زیر بحث لائیں گے کہ جن کا وطن عزیز کے مستقبل کے ساتھ گہرا تعلق ہے‘اس حقیقت سے تو کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا کہ اس خطے میں جغرافیائی لحاظ سے پاکستان بڑی اہمیت کا حامل ہے اور وہ عالمی قوتیں جو اس خطے کے امور میں دلچسپی رکھتی ہیں وہ اپنی خارجہ پالیسی بناتے وقت پاکستان کو نظر انداز نہیں کر سکتیں۔وزیر خارجہ کو درج ذیل سوالات کا فوری طور پر قومی اسمبلی کے فلور پر جواب دینا ضروری ہے تاکہ عوام کے اذہان میں کسی قسم کی غلط فہمی پیدا نہ ہو۔ کیا اس بات میں حقیقت ہے کہ 28 ہزار امریکی ڈیفنس ٹھیکیداروں کی فوج افغانستان میں چھوڑ کر امریکہ کا پاکستان سے انھیں فضائی تحفظ فراہم کرنے کا ارادہ ہے؟اگر چہ وزیر خارجہ کا یہ بیان سامنے آیا ہے کہ امریکہ کو اڈے فراہم نہیں کئے جائیں گے۔تاہم اگر ہماری فضاؤں سے گزر کر ڈرون طیاروں سے طالبان پر حملہ کیے جاتے رہیں تو اس کے اثرات یقینا ہمارے امن و امان پربھی پڑیں گے۔جو بات حیران کن ہے وہ یہ ہے کہ سعودی عرب پاکستان پر اتنی جلدی ایک مرتبہ پھر کیوں مہربان ہو گیا ہے اور اس ڈرامائی تبدیلی کی وجہ کیا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت عالمی منظر نام پر جو پراسرار سرگرمیاں جاری ہیں اس کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ پھونک پھونک کر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ خاص کر امریکہ کی چالوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔کئی مرتبہ پہلے بھی امریکہ کا ساتھ دے کر ہم سراسر نقصان کا سودا کرچکے ہیں۔ امریکہ کا ساتھ دے کر ماضی میں سابقہ سوویت یونین اور آج کے روس کے ساتھ ہم تعلقات کو کشیدہ کرچکے ہیں۔ اگر چہ اب پاکستان اور روس کے تعلقات میں خوشگوار تبدیلی آئی ہے۔تاہم اس سلسلے کو آگے بڑھانا ہوگا اور چین روس سمیت خطے کے ممالک کو اپنی پالیسیوں کا محور بنانا ہوگا۔ امریکہ کا ساتھ دے کر ہم کافی نقصان اٹھا چکے ہیں اور اب کسی مزید نقصان کے متحمل نہیں ہو سکتے ہماری معیشت کی بحالی کا دارومدار کافی حد تک سی پیک کی کامیابی پر منحصر ہے اور نہ بھارت چاہتا ہے اور نہ امریکہ کہ وہ کامیابی سے ہمکنار ہو۔ الیکٹرانک ووٹنگ کا نظام کئی ملکوں میں لاگو ہے پر اس کو پاکستان میں لاگو کرنے کیلئے مناسب ہوم ورک اور وقت کی ضرورت ہے اگر اسے عجلت میں 2023 کے الیکشن میں ملک میں نافذ کردیا جاتا ہے تو اس سے بقول کسے کئی پیچیدگیاں اور مشکلات پیدا ہونے کا احتمال ہے یہ کہا جا رہا ہے کہ بھارت میں اس نئے سسٹم کو کامیابی کے ساتھ نافذ کرنے کیلئے گزشتہ 25 برسوں سے کام ہو رہا ہے اس ضمن میں کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں مثلا یہ کہا جا رہا ہے کہ اگر یہ سسٹم کسی وجہ سے بریک ڈاون ہو جاتا ہے تو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ہنگامی طور پر متبادل نظام نہیں ہوگا اور قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات موخر کرنا پڑ سکتے ہیں سمندر پار پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے بیلٹ کا حق دیا گیا ہے جس سے رازداری کے اصول پامال ہو جائیں گے مزید یہ کہ انٹرنیٹ بیلٹ کے طریقہ کار سے انٹرنیٹ ہیک ہو جانے کے امکانات موجود ہیں یہ بھی کہا جا رہا ہے ہے کہ دنیا بھر میں موجود اسی لاکھ پاکستانیوں کو بیلٹ کے ذریعے ووٹ کا حق دینے سے حکومت پاکستان کو پچاس ارب روپے کا خرچہ برداشت کرنا پڑے گا اس نئے نظام کے نفاذ کیلئے حکومت کو الیکٹرانک مشینیں خریدنے کیلئے لیے ساٹھ ارب روپے درکار ہوں گے کیونکہ ایک لاکھ سے زائد پولنگ سٹیشنوں کیلئے لیے چار لاکھ سے زائد ووٹ مشینیں خریدنا ہوں گی۔ قصہ کوتا جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اپنی جگہ پر مندرجہ بالا سوالات غور طلب ہیں ان پر مناسب سوچ بچار کے بغیر جلد بازی میں کوئی ایسا قدم نہ اٹھایا جاے کہ جس سے ہمیں لینے کے دینے پڑ جائیں۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ