اس وقت تو جو صورتحال مشرق وسطیٰ میں ہے اس پر دل خون کے آنسو روتا ہے کہ رمضان کے مبارک مہینے کے آخری آیام میں اسرائیلی حکومت نے فسلطینیوں پر جو مظالم ڈھانا شروع کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ نہتے نمازیوں پر بے دریغ آنسو گیس اور گولیاں برسا کر انسانیت کے تمام قاعدوں کو پائمال کیا ہے۔اس پر امت مسلمہ کو بھرپور رد عمل دکھانا چاہئے اور مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینا چاہئے جو بیانات سے بڑھ کر عملی اقدامات پر مشتمل ہو۔اب کچھ تذکرہ ملکی معامات کا ہو جائے، حکومت کے حدیبیہ پیپر ملز کیس کی نئے سرے سے تفتیش کا فیصلہ کرنے پر سیاسی حلقوں میں بحث و مباحثے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے کئی مبصرین کا یہ کہنا ہے کہ اصولی طور پر اس کیس کو ڈراپ کرنے کا فیصلہ نہیں کرنا چاہئے تھا کیونکہ یہ ڈراپ ہونے والا کیس ہی نہیں ہے اس کو صرف اس بنیاد پر ختم نہیں کیا جا سکتا کہ وقت بہت گزر گیا ہے اور اب اس میں سزا نہیں ہو سکتی۔ پورا اسی طرح کا کیس بنا کر سپریم کورٹ کے فیصلے کو انتہائی احترام کے ساتھ ڈسکس کرکے ایف آئی اے سے کہا جائے کہ وہ اس معاملے کو دوبارہ باریک بینی سے دیکھے اور اگر کوئی نئے شواہد نکل آئے ہیں تو پھر بہت ہی سہولت ہو جائے گی۔ عالمی منظر نامے پر ایک اور اہم پیش رفت کی خبریں بھی آرہی ہیں‘ اس ضمن میں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایران نے سعودی عرب کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی تصدیق کر دی ہے کل تک یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہی نہیں تھے اب تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ ان دونوں ممالک میں براہ راست بات چیت کا سلسلہ جاری ہے جو کئی حوالوں سے خوش آئند ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق اس مذاکراتی عمل میں دونوں ممالک باہمی معاملات کے ساتھ ساتھ علاقائی مسائل پر بھی توجہ دے رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک کے تعلقات 2016 سے شدید کشیدہ تھے البتہ حالیہ ہفتوں کے دوران دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی میں لہجے کو نرم کیا ہے اور اسے سیاسی مبصرین نے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے ان بیانات میں میں مصالحت کا عندیہ بھی دیا گیا ہے امریکہ کے ایماء پر ہو یا کسی اور وجہ سے سے ہو ترکی پاکستان ایران اور سعودی عرب اگر ایک پلیٹ فارم پر آتے ہیں اور آپس میں دیرینہ تعلقات کو مزید وسعت دیتے ہیں تو یہ بہت اہم پیش رفت ہے۔ دوسری طرف امریکہ کا ماضی میں یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ تیسری دنیا کے ممالک کو اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے مختلف قسم کے لالچ دے کر استعمال کرتا رہا ہے شاہ محمود قریشی صاحب کا یہ بیان خوش آئند ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پر امریکہ کو کوئی فوجی اڈا فراہم نہیں کرے گا۔اس وقت امریکہ کے پیش نظر دو عام معاملات ہیں پہلا تو یہ کہ وہ عالمی سطح پر اسرائیل کیلئے سیاسی فضا کو ہموار اور خوشگوار کرنا چاہتا ہے اور دوسرا یہ کہ وہ اپنے سیاسی حریف چین کے راستے میں جگہ جگہ کانٹے بچھانا چاہتا ہے وہ چاہتا ہے کہ دنیا میں چین کا جو سیاسی اثر و نفوذ جس تیزی سے بڑھ رہا ہے اس کو بریک لگ جائے وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ چین کی معیشت کو کسی نہ کسی طریقے سے جھٹکا پہنچایا جائے کیونکہ عالمی معیشت میں اب امریکا چین کا مقابلہ بالکل نہیں کر سکتا۔یہ بات تو طے ہے کہ امریکہ میں یہودی لابی نہایت مضبوط ہے اور اس کی سیاسی قوت کا یہ عالم ہے کہ اس کی آشیرباد کے بغیر کوئی امریکی یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ وہ اس ملک کا صدر بن سکتا ہے لہٰذا ہر امریکی صدر کو دنیا میں یہودیوں کے سیاسی اور معاشی اور دفاعی مفادات کیلئے ضرورت سے زیادہ کوشش کرنا پڑتی ہے۔ یہ وجہ ہے کہ اسرائیل کے جارحانہ رویے میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے اور وہ کسی بین الاقوامی قاعدے اور قانون کو خاطر میں نہیں لاتا۔فلسطینیوں پر حالیہ مظالم اس کی تازہ ترین مثال ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ