جزا و سزا دونوں ضروری ہیں ۔۔۔۔

امریکہ افغانستان کو چھوڑنا بھی چاہتا ہے اور نہیں چھوڑنا بھی چاہتا وہ ایک گومگو کی کیفیت میں مبتلا ہے جس طرح1960 کے اواخر میں اس نے ویت نام میں ویت کانگ جیسے جیالوں کے ہاتھوں شکست کھانے کے بعد ویاں سے اپنی افواج نکالنے میں ہی اپنی عافیت سمجھی تھی آج وہ افغانستان کو بھی چھوڑنے پر مجبور ہے پر پینٹاگون چین کے ارد گرد کسی نہ کسی قسم کی امریکہ کی موجودگی چاہتا ہے‘آج امریکہ چین کا اتناہی دشمن بن گیا ہے کہ جتنا وہ کسی دور میں سویث یونین کا ہوا کرتا تھا۔اور اس مقصد کیلئے اس نے ہمیشہ خطے کے ممالک کا سہارا لیا۔ایک مرتبہ پھر وہ معاونت چاہتا ہے پر اب کی دفعہ اس کا ٹارگٹ چین ہے۔یہ تو اچھا ہے کہ وزیر خارجہ نے ہاؤس میں کھل کر امریکہ کو یہ بتادیا کہ پاکستان کبھی بھی امریکی مقاصد کیلئے استعمال نہیں ہوگا اوردیکھا جائے توکس منہ سے امریکی ہم سے کسی امداد کی توقع رکھتے ہیں اور ہم کیوں ان کی چین کے خلاف کسی سازش میں ان کا سا تھ دیں کہ جس نے ہر دکھ اور سکھ کی گھڑی میں ہمارا ساتھ دیا ہے۔کراچی اور سندھ کے بعض دیہی علاقوں کے امن عامہ کی صورت حال نہایت ہی ناگفتہ بہ ہے وہاں تو ممنوعہ بور کے بھاری آ ٹو میٹک اسلحے کے انبار ہیں اور ڈاکوؤں نے آس پاس کے دیہات کے لوگوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔اخباری اطلاعات کے مطابق ڈاکوؤں کے خلاف کاروائی بھی شروع ہوچکی ہے۔سچ تو یہ ہے کہ کوئی بھی مسئلہ راتوں رات پیدا نہیں ہوتا بلکہ طویل عرصہ گزرنے کے بعد کسی مسئلے کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں‘سندھ میں کتنی حکومتیں آئی گئیں تاہم انہوں نے مخصوص دیہاتی علاقوں میں ڈاکوؤں کی موجودگی سے آنکھیں چرائیں اور کبھی بھی ان کے خلاف موثر آپریشن نہیں کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی بھی ملک میں امن و امان کی صورتحال ہی اس کی ترقی اور خوشحالی کی ضامن ہے۔ اس کے ساتھ ایک اچھی خبربھی ملی ہے کہ کراچی سٹاک ایکسچینج میں گزشتہ روز ریکارڈ کاروبار ہوا اس کے ساتھ ساتھ دیگر کئی اقتصادی اشارئیے بھی مثبت جار ہے ہیں۔ اچھے اور خوشحالی کے دن دیکھنے کیلئے مشکل دن گزارنے ہوتے ہیں اور اس وقت اگر مہنگائی اور قرضوں کا بوجھ ہے تو وہ وقت بھی دور نہیں جب منظم پلاننگ کے ذریعے معاشی اہداف کے حصول میں کامیابی نصیب ہو۔اس میں تو کوئی شک نہیں کہ اس ملک میں قدرتی وسائل کی کمی نہیں تاہم ان سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔ جس کیلئے اول تو ملک سے کرپشن کا مکمل خاتمہ ضروری ہے اور ساتھ ہی سخت احتسابی عمل جاری ہے تاکہ جہاں تندہی کے ساتھ قومی وسائل کو بروئے کا ر لایا جائے وہاں کسی کو بھی قومی خزانے اور وسائل کولوٹنے کی جرات نہ ہو۔