اسلام آباد: حکومت نے قانون سازی کا تین سالہ ریکارڈ توڑ دیا، غیر معمولی طورپر قومی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات، کلبھوشن یادیو، خواتین و بچوں کے تحفظ سمیت مختلف معاملات پر 21بلز کثرت رائے سے منظور کرلئے گئے۔
متعلقہ قواعد سے صرف نظر کی11 تحاریک منظور کی گئیں، اپوزیشن نے تمام بلز کی مخالفت کی، کارروائی کو بلڈوز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتمادلانے کا اعلان کردیا گیا ہے۔
اپوزیشن نے تین بار کورم کی نشاندہی کی ہر بار کورم پورا نکلا چوتھی بار کورم کی نشاندہی کی اجازت نہیں دی گئی جس پر اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر کا گھیراؤ کرتے ہوئے کورم کورم کے نعرے لگائے، بلیک ڈے، بلیک لاء کا پلے کارڈز لہرا دیا۔
قومی اسمبلی کا جمعرات کو ہنگامہ خیز اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں شروع ہوا۔ پہلے مرحلے میں مختلف معاملات پر قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی گئیں توجہ دلاؤ نوٹس نمٹایا گیا جو موٹروے پولیس سے متعلق تھا اور محرک محمد عاصم، رضا، شیر علی تھے۔
پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر مواصلات مراد سعید نے کہاکہ روڈ سیفٹی پالیسی نہ صرف بنائی گئی ہے بلکہ پلان آف ایکشن پر بھی عملدرآمد ہورہا ہے۔ موٹروے پولیس کے شہداء کیلئے بھی پیکیج کے سلسلے میں وزیراعظم آفس سے رابطہ کیا گیا ہے۔شاہراہوں پر محفوظ آسان سفر کیلئے اقدامات کے نتیجہ میں حادثات میں 21فیصد کمی آئی ہے۔
ایوان میں دوسرے مرحلے میں مشیر پارلیمانی اموربابر اعوان نے پاکستان الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کونسل، پاکستان نرسرنگ کونسل ایکٹ، سے متعلق بلز متعارف کروائے۔ باہمی قانونی معاونت کا بل بھی پیش کردیا گیا ہے۔
مختلف مجالس قائمہ کی رپورٹس پیش ہونے کا سلسلہ شروع ہوا تو اپوزیشن نے ایجنڈے پر موجود بلز کی ارکان میں ترسیل نہ ہونے کا معاملہ اٹھایا بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ہم جسے کشمیر کا وکیل سمجھ رہے تھے وہ کلبھوشن یادیو کا وکیل نکلا۔ قانون سازی کیلئے زبردستی کیوں کی جارہی ہے۔انہیں معلوم ہے انتخابی اصلاحات اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق کیا قانون لے کر آرہے ہیں کل کو بھارت اور ”را“ کیا ہمارا انتخابی سسٹم ہیک کرکے مداخلت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگا۔ بیرون ملک پاکستانیوں کو حق رائے دہی ملنا چاہیے اس کیلئے ان کی اپنی نشستیں مختص کی جائیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کے اپنے نمائندے منتخب ہوکر آئیں۔
سپیکر نے اپوزیشن رہنماؤں کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری رکھااور ایوان میں قانون سازی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے مالیاتی ادارے محفوظ ٹرانزیکشنز کا بل پیش کیا کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، بل پیش کرنے کی تحریک پر رائے شماری کروائی گئی۔ حکومت کے 112 ارکان کی حمایت سے بل منظور کرلیاگیا جبکہ 101ارکان نے مخالفت کی۔ حکومت کو مشکل صورتحال سے دوچار کرنے کی کوشش اپوزیشن نے جاری رکھی۔
بلز کے بارے میں اپوزیشن کو نظرانداز کرنے پر زہرہ ودود فاطمہ نے کورم کی نشاندہی کردی۔کورم پورا نکلا قانون سازی کے سلسلے میں انتخابات ایکٹ 2017ء میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا گیا کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ انتخابات ایکٹ میں دو ترمیمی بل منظور کیے گئے ہیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کو حق رائے دہی اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں و انتخابی حلقوں سے متعلق اصلاحات نافذ کی جارہی ہیں۔
وزیر بحری امور سید علی حیدر نے بالترتیب پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ، پاکستان قومی جہاز رانی کارپوریشن، گوادر پورٹ اتھارٹی، سے متعلق ایکٹ میں ترامیم کے بلز پیش کیے۔ اس دوران مرتضیٰ جاوید عباسی نے کورم کی نشاندہی کردی تاہم کورم پورا نکلا اور متذکرہ بل منظور کرلئے گئے۔ وزیر توانائی محمد حماد اظہر نے برقی قوت کی پیداوار،ترسیل اور تقسیم کے ضابطہ کار کا ترمیمی بل پیش کیا یہ بل بھی منظور کرلیا گیا۔ پارلیمانی سیکرٹری قانون و انصاف ملیکہ بخاری نے خواتین اور بچوں سے زیادتی اور جنسی استحصال کے جرائم کی فوری داد رسی کا بل پیش کیا۔
اس حوالے سے خصوصی ٹیمیں اور خصوصی عدالتیں قائم ہوں گی۔ بل کو منظور کرلیا گیا۔ باہمی قانونی معاونت وفاقی طبی تدریسی ادارہ جات بل پیش کیا گیا یہ بھی منظور کرلیا گیا۔ اسی طرح قومی ادارہ صحت کی تنظیم میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی کا بل پیش کیا گیا اس دوران اپوزیشن ارکان نے کورم کورم کے نعرے لگائے مگر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کورم کی نشاندہی کے باوجود گنتی نہیں کروائی بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق بل پیش ہونے سے قبل اپوزیشن جماعتوں نے کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ چھوٹی اپوزیشن جماعتوں کو موقف پیش کرنے کا موقع نہ مل سکا۔
اپوزیشن رہنماؤں نے بائیکاٹ کے اعلان کے ساتھ اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان بھی کردیا۔یکطرفہ کارروائی کے دوران وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم نے کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو حق نظرثانی کے سلسلے میں موثر بنانے کا بل پیش کیا۔
ان کے موقف کے اظہار کے بعد بل کو یکطرفہ کارروائی میں حکومتی ارکان کی حمایت سے منظور کرلیا گیا۔ ایوان میں کرونا وائرس وبائی مرض کے پھیلاؤ کے نتیجہ میں ہنگامی صورتحال سے متعلق امتناع ذخیرہ اندوزی، ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن، کاروباری تعمیر نو،کمپنیات ایکٹ، پاکستان اکادمی ادبیات، مسلم عائلی قوانین سے متعلق بل کی بھی حکومتی ارکان نے منظوری دیدی۔ اجلاس جمعہ کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ بجٹ سیشن کے پیش نظر حکومت نے پیشگی21 بلز منظور کروالئے ہیں۔