سابق امریکی صدر ٹرمپ کے زمانے میں نیٹو بالکل غیر فعال ہو چکا تھا پر نئے امریکی صدر بائیڈن نے اپنے حالیہ دورہ یورپ کے دوران اس میں دوبارہ نئی جان ڈال دی ہے اس کے چارٹر میں ایک تبدیلی کر دی گئی ہے اور وہ یہ کہ اگر نیٹو کے کسی بھی ممبر ملک پر کوئی سائبر حملہ کرے گا تو یہ حملہ تمام نیٹو پر حملہ تصور کیا جائے گا یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر بائیڈن نے اپنے حالیہ دورہ یورپ کے دوران نیٹو ممالک کے کرتا دھرتوں سے جو گفت و شنید کی ہے اس میں جہاں روس کو عالمی امن کیلئے ایک خطرہ قرار دیا گیا ہے وہاں چین کے دنیا میں بڑھتے ہوئے اثر کو دنیا کیلئے ایک چیلنج سے تعبیر کیا گیا ہے نیٹو کے ممبر اراکین نے چین کے بارے میں جو نرم لہجہ اختیار کیا ہے وہ قابل فہم ہے کیونکہ چین نے کئی نیٹو ممالک میں بھاری سر مایہ کاری کر کے ان کی معیشتوں کو سہارا دیا ہوا ہے اور وہ اس لئے اس وقت چین کے خلاف کوئی ایسا لفظ استعمال نہیں کرنا چاہتے جو اس کے کانوں کو ناگوار لگے بہر صورت یہ بات اب طے ہے کہ دنیا میں اب ایک نئی سرد سیاسی جنگ کا آغازہو چکا ہے کہ جو اس سرد جنگ سے زیادہ مہلک اور خطرناک ثابت ہو سکتی ہے کہ جو 1950 کی دہائی میں امریکہ نے اس وقت کے سوویت یونین کے خلاف شروع کی تھی اور اس کا خالق اس وقت کا معروف امریکی وزیر خاجہ جان فاسٹر ڈلس تھا اس سرد جنگ کا صحیح معنوں میں اختتام اس وقت ہوا جب سی آئی اے کی ریشہ دوانیوں سے سوویت یونین کا شیرازہ 1980 کی دہائی میں بکھر گیا اور اس سے وسطی ایشیا کے کئی ممالک سوویت یونین سے جدا ہوگئے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بارے میں تازہ ترین پیش رفت یہ ہے کہ امریکہ وہاں سے اپنی افواج نکالنے کے ساتھ ساتھ افغانستان کی ائر فورس کو بھی ختم کر رہا ہے تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری اسے خدشہ ہے کہ وہ کہیں طالبان کے ہاتھ نہ لگ جائے اور اب آ تے ہیں قومی اسمبلی میں گزشتہ منگل کے دن ہونے والے ایک ناخوشگوار واقعے کی طرف جس میں ہماری مقننہ کچھ اور ہی منظر پیش کر رہی تھی۔ اراکین اسمبلی اسمبلی کے فلور پر سیٹیاں بجا رہے تھے ایک دوسرے کے خلاف دھینگا مشتی کر رہے تھے انہوں نے ایک دوسرے پر بجٹ کی کتابیں بھی دے ماریں جس سے بعض اراکین اسمبلی کو ہلکی سی چوٹیں بھی آئیں یہ تو غنیمت ہے کہ جن کرسیوں پر وہ بیٹھتے ہیں وہ فلور کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں ورنہ کیا عجب وہ کرسیوں کو ایک دوسرے پر مار کر ایک دوسرے کے سر بھی پھاڑ دیتے کہ جس طرح ماضی میں ایک آدھ مرتبہ ایسا ہوا ان جھگڑالو اراکین قومی اسمبلی نے ایک دوسرے کے خلاف جو گالم گلوچ کی اس کی مثال بہت کم ملتی ہے ان کو یہ خیال بھی نہیں آ یا کہ قومی اسمبلی کے اندر معزز خواتین بھی موجود ہیں۔ آنکھیں اب ترس گئی ہیں ان پارلیمنٹیرینز کو دیکھنے کیلئے کہ جو بردباری متانت اور اعلی اخلاق کا نمونہ تھے وہ جب اسمبلی کے فلور پر بولتے تھے تو جیسے ان کے منہ سے پھول جھڑتے تھے وہ اگر ایک دوسرے پر تنقید بھی کرتے تو الفاظ کے چناؤ میں بڑے محتاط ہوتے ان کی یہ کوشش ہوا کرتی کہ کہ ان کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ سے کسی کی عزت نفس مجروح نہ ہو کسی کی دل آزاری نہ ہو۔ آج کل کے پارلیمنٹیرینز اس قسم کے رویے کا مظاہرہ کرتے وقت یہ بھی نہیں سوچتے کہ اس ملک کی نئی نسل جب ٹیلی ویژن سکرین پر ان کو آپس میں مشت و گریباں ہوتے اور گالیاں نکالتے ہوئے دیکھتی اور سنتی ہو گی تو وہ ان کے اس چلن سے خاک اچھا سبق لیتی ہو گی کہاں گئے وہ پرانے پارلیمنٹرینز جنہیں ہم خان عبدالولی خان خان عبدالقیوم خان میاں ممتاز دولتانہ حسین شہید سہروردی مولانا مفتی محمود مولانا مودودی مولانا شاہ احمد نورانی پروفیسر غفور مولانا کوثر نیازی‘ غوث بخش بزنجو‘ ملک معراج خالد‘ اعتزاز احسن اور عبدالستار نیازی کے ناموں سے جانتے تھے اب دوربین لگا کر بھی دیکھو تو اس قسم کے سیاسی زعماء نظر نہیں آتے جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ ہمارے ملک میں سیاسی کلچر کا کس قدر تیزی سے زوال ہوا ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ