پشاور:خیبرپختونخواکا آئندہ مالی سال2021-22کے لئے ایک ہزارارب روپے مالیت سے زائدکابجٹ آج پیش کیاجائے گا جس میں ترقیاتی کاموں کے لئے 350ارب روپے سے زائد مختص کئے جائیں گے۔
بجٹ میں گریڈ 1 سے 18 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ گریڈ 19 سے گریڈ 22 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویزہے وزیرخزانہ خیبرپختونخوا تیمور سلیم جھگڑا آئندہ مالی سال کا بجٹ آج صوبائی اسمبلی میں پیش کریں گے
خیبرپختونخوا کے آئندہ بجٹ کا تخمینہ ایک ہزار ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے۔ بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے 350 ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویزہے۔
بندوبستی اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 150 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزہے۔ قبائلی اضلاع کے سالانہ ترقیاتی بجٹ کیلئے 120 ارب روپے سے زیادہ رکھنے کی تجویزہے غیرملکی امداد کی مد میں ملنے والے 89 ارب روپے بھی اے ڈی پی میں شامل ہوں گے تیز ترین پلان کے تحت وفاق سے 36 ارب روپے ملیں گے جو قبائلی اضلاع کے اے ڈی پی میں شامل ہوں گے۔
این ایف سی ایوارڈ کے تحت ضم اضلاع کے لئے ملنے والے 40 ارب روپے بھی اے ڈی پی میں شامل ہوں گے۔ اے ڈی پی میں 80 فیصد رقم جاری منصوبوں جبکہ 20 فیصد رقم نئی سکمیوں پر خرچ کی جائے گی اے ڈی پی میں ہائی امپیکٹ سکیموں کے لئے 75 ارب روپے رکھنے کی تجویزہے۔
بجٹ میں کسان کارڈ اور راشن کارڈ سکیمیں شامل کرنے جبکہ فنکاروں، اداکاروں کی امداد کیلئے 50 کروڑ روپے انڈومنٹ فنڈ مختص کرنے کی تجاویز شامل ہیں بجٹ میں گریڈ 1 سے 18 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے جبکہ گریڈ 19 سے گریڈ 22 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویزہے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ سے خزانے پر 40 ارب روپے سے زیادہ کا بوجھ پڑے گا۔
بجٹ میں مزدوروں کی اجرت کم از کم 21 ہزار روپے کرنے کی تجویز بھی شامل ہے جبکہ صحت کارڈ میں جگرکی پیوند کاری اور او پی ڈی سروسز شامل کرنے کی تجویز ہے جوجاری مالی سال کے لئے 95ارب روپے تھے۔
اگلے مالی سال کے دوران صوبائی حکومت ضرورت کی بنیاد پر اساتذہ کی بھرتی کرنے کے علاوہ ریسکیو1122کی سروس کوتحصیلوں کی سطح تک توسیع دینے کااقدام بھی شامل ہے۔
مختلف شہروں کی خوبصورتی، اپ لفٹ، پبلک پارکس کی تعمیر، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، ضرورت کی بنیاد پر تحصیل کمپلیکسز کے قیام، سڑکوں اور پلوں وغیرہ کی تعمیر کیلئے متعدد سکیمیں نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے تجویز کی گئی ہیں, ضم اضلاع میں اربن ڈویلپمنٹ کیلئے علیحدہ سے اسکیم تجویز کی گئی ہے، ضم اضلاع کے دیہاتوں میں رسائی سڑکوں کی تعمیر بھی آئندہ ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہے۔
صوبے میں زراعت کے تیز تر فروغ و ترقی کے سلسلے میں صوبائی حکومت کی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایگرکلچر ٹرانسفارمیشن پلان کی تمام اسکیموں کو نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہیں,جبکہ ضم اضلاع میں ایگرکلچر ٹرانسفارمیشن کیلئے علیحدہ سے ایک منصوبہ تجویز کیا گیا ہے۔
اسی طرح صوبے میں سیاحت کو دیر پا بنیادوں پر فروغ دینے کے سلسلے میں نئے سیاحتی مقامات کی ترقی کیلئے منصوبہ بھی نئے ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہے۔
سات ضم اضلاع میں پلے گراؤنڈز کی تعمیر پر کام شروع ہے جبکہ ضم اضلاع میں نئے گراؤنڈز کی تعمیر کیلئے بھی ایک سکیم تجویز کی گئی ہے ایٹا کے ذریعے پٹواریوں کی بھرتی، فی میل پٹواریوں کی انڈکشن اور موجودہ پٹواریوں کی جدید تقاضوں کے مطابق سکلز ٹریننگ اہم اقدامات ہیں۔
صوبے میں انتقالات وغیرہ کی ڈیجٹائزیشن کا عمل پہلے سے جاری ہے جبکہ رجسٹریز کی ڈیجٹائزیشن کیلئے بھی ایک نئی سکیم لائی جارہی ہے۔