گزشتہ روز وزیر اعظم صاحب کا وہ بیان قابل توجہ ہے کہ جس میں انہوں نے کہا ہے کہ پولیس طاقتوروں اور قانون شکنوں سے سختی کرے بے شک اگر میں بھی غلط کام کروں تو وہ میرے خلاف بھی کاروائی کرے‘ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو میں پولیس کے خلاف کاروائی کروں گا کیونکہ کوئی بھی مقدس گائے نہیں ہے‘وزیراعظم عمران خان صاحب نے بہت بڑی بات کہہ دی ہے پر کیاہماری پولیس کے حکام لندن کے پولیس کمشنر کی طرح جرات کا مظاہرہ کر سکیں گے جس نے برطانیہ کے وزیر اعظم کو ان کے منہ پر ان کے ایک غیر قانونی حکم کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے ایک دن انہوں نے لندن کے پولیس کمشنر کو اپنے دفتر بلا بھیجا اور ان سے کہا تم کو تو پتہ ہی ہے کہ میں روزانہ اپنے گھر واقع 10 ڈاوننگ سٹریٹ سے اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے ہاؤس آف کامنز جاتا ہوں راستے میں سخت رش ہوتی ہے جس سے اکثر میں اسمبلی دس منٹ لیٹ پہنچتا ہوں‘کیا ہی اچھاہو کہ جب میں گھر سے ہاؤس آف کامنز جانے کے لئے نکلوں تو تم صرف دس پندرہ منٹوں کیلئے اس روٹ پر ٹریفک روک لیا کرو کہ جو میرے گھر سے اسمبلی کی جانب جاتا ہے تا کہ میں اسمبلی وقت پر پہنچ سکوں‘ اب اگرہمارا کوئی پولیس افسر لندن کے پولیس کمشنر کی جگہ ہوتا تو وہ فورا ًوزیر اعظم کے سامنے کورنش بجا کر ان سے کہہ دیتا سرآپ فکر نہ کریں آپ کے حکم کی تعمیل ہو گی پر لندن کے پولیس کمشنر نے اپنے وزیر اعظم سے کہا کہ سر ٹریفک کو دس یا پندرہ منٹ روکنے سے عوام کو تکلیف ہوگی بہتر ہو گا اگر آپ اسمبلی میں پہنچنے کے وقت مقررہ کے حساب سے اپنے گھر سے پندرہ منٹ پہلے نکل آ یا کریں تا کہ آپ بروقت اسمبلی پہنچ سکیں۔بات آئی گئی ہو گئی ہمارے ملک میں پہلے تو کسی انسپکٹر جنرل پولیس میں لندن پولیس کمشنر کی طرح وزیراعظم کو ترکی بہ ترکی جواب نہیں دے سکتے اور اگر بالفرض محال کوئی پولیس افسر لندن پولیس کمشنر کی طرح وزیراعظم کو ایسا ٹکہ سا جواب دے بھی دیتا ہے تو اسے پھر فورا ًسے پیشتر لائن کر دیا جاتا ہے۔ وہ وقت جلد آ جائے جب ہمارے حکمرانوں میں اتنا شعور بیدار ہو جائے کہ سچ اور جھوٹ‘قانونی اور غیر قانونی اقدامات اور کالے دھندوں اور اجلے کاموں میں وہ تمیز کر سکیں اور اگر ان کا کوئی ماتحت اہلکار ان کے کسی غیر قانونی حکم کی طرف ان کی توجہ مبذول کرائے تو وہ برا ماننے کے بجائے اسے شاباش دیں‘اسی طرح ہماری سرکاری انتظامی مشینری کا قبلہ بھی درست ہو جائے اور وہ غریب اور امیر دونوں سائلوں کو ایک ہی نظر سے دیکھیں ملک بھر میں سرکاری زمینوں پر تجاوزات ختم کرنے کے لئے اہم اقدامات کئے جا رہے ہیں تاہم افسوس یہ ہے کہ صرف کراچی نہیں بلکہ ہر شہر میں یہ تجاوزات بعض سرکاری اہلکار وں کی پشت پناہی کی وجہ سے قائم کئے جاتے ہیں‘کراچی کے میونسپل معاملات کو درست کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے جج صاحبان جتنی محنت سے کام کر رہے ہیں وہ قابل تعریف ہے عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس صاحب نے بالکل بجا فرمایا ہے کہ کراچی کے خلاف بڑی سازش ہوئی شہر تباہ کردیا گیا کراچی میونسپل کارپوریشن جیسا ادارہ کھوکھلا کر دیا گیا ساری مشینری گل سڑ رہی ہے ادارے میں کرپشن کا راج ہے صرف تنخواہیں لینے والا سٹاف ہے آج کراچی میں کوئی آفت آجائے تو کے ایم سی نظر نہیں آتی جن لوگوں نے دو نمبر کام کئے وہ سب گرفتار ہوں گے ان کا یہ فرمان بھی بجا ہے کہ سرکاری زمینوں پر بادشاہوں کی طرح قبضے ہو رہے ہیں تو نمائشی اقدام کے لئے دیوار گرا دی جاتی ہے پھر اگلے دن تعمیر ہو جاتی ہے کراچی کا کوئی ماسٹر پلان ہی نہیں انیس سو چالیس کے بعد سے شہر کا کوئی ماسٹر پلان تک نہیں بنایا گیا۔