پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے فنانس ایکٹ 2021-22نافذ العمل کردیا ہے صوبائی حکومت کی منظوری کے بعداس کااطلاق کر دیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے فنانس ایکٹ کے تحت بارہ مختلف قسم کے ٹیکسوں کی شرح میں کمی جبکہ 17 اقسام کے ٹیکسوں کی کم شرح میں توسیع کی ہے چھوٹے کاشتکاروں کو ریلیف دینے کے لیے 6لاکھ روپے تک کی آمدنی پر زرعی انکم ٹیکس ختم کردیاگیا ہے۔
گاڑیوں کی رجسٹریشن کی فیس صرف ”ایک روپیہ“وصول کیا جائے گا جبکہ دوبارہ رجسٹریشن مفت ہوگی۔
صوبہ کے تمام پیشہ وروں پرعائد پروفیشنل ٹیکس بھی ختم ہو گئے ہیں،کسی بھی ہاؤسنگ سوسائٹی یا اتھارٹی میں رہائشی پلاٹ پر تین سو روپے کی جگہ 600 روپے فی مرلہ جبکہ کمرشل پلاٹ پر چھ سو کی جگہ 1200 روپے فی مرلہ بطورسٹامپ ڈیوٹی وصولی آج سے نافذ العمل ہو جائیگی۔
کوئی بھی معاہدہ جو وفاقی یا صوبائی حکومت کے تحت ہو, ایک لاکھ روپے سے کم مالیت پر ڈھائی سوروپے اور جہاں ایک لاکھ سے زائد اور دس لاکھ سے کم مالیت کا ہواس پر 1250 روپے کی سٹامپ ڈیوٹی وصولی ہو گی،جہاں معاہدہ پانچ لاکھ روپے تک ہو اس پر 1850 روپے،دس لاکھ سے پچاس لاکھ روپے پر چار ہزار روپے،پچاس لاکھ سے دس لاکھ روپے تک نو ہزار روپے،ایک کروڑ روپے سے زائد مالیت کے معاہدہ پر چالیس ہزار روپے اورسامان کی خریداری پر ہر سو روپے پر ایک روپیہ بطور ٹیکس وصول کیاجائے گا۔
کسی بھی جگہ پر اراضی کی خریدوفروخت میں مغربی پاکستان شہری غیرمنقولہ جائیداد ٹیکس 1958 ء میں ایک ترمیم کے ذریعے بیس فیصد ریبیٹ کی وصولی کے لیے سالانہ ٹیکس کی ادائیگی کے لیے 28 فروری کی بجائے31 دسمبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
بینک اکاونٹس کے مطابق پٹرول پمپوں اورسی این جی سٹیشنوں سے سالانہ بنیادوں پر45 ہزار روپے بطور ٹیکس وصولی کل سے نافذ العمل ہوگی جبکہ ،زرعی قابل کاشت اراضی پر عائد ٹیکس کی وصولی بھی کل سے شروع ہونے والے سال میں نہیں کی جائے گی تاہم زرعی آمدنی پر اس کی وصولی کی جائے گی جس کے لیے چار لاکھ کی چھوٹ کو بڑھا کر چھ لاکھ روپے کردیاگیا ہے جبکہ چھ سے ساڑھے آٹھ لاکھ روپے تک پانچ فیصد دس لاکھ روپے تک آمدنی پر 12500 روپے بمعہ 7.5 فیصد،ساڑھے بارہ لاکھ روپے تک پر 23750 روپے بمعہ 7.5 فیصد،پندرہ لاکھ روپے تک پر 48750 روپے بمعہ پندرہ فیصد اور پندرہ لاکھ روپے سے زائد پر 92500 بمعہ 17.5 فیصد ٹیکس وصولی کی جائے گی۔
ہوٹلوں سے کمروں کی پچاس فیصد بکنگ کی صورت میں ٹیکس وصولی کی شرط کو 2002ء کے آرڈیننس میں ترمیم کرتے ہوئے ختم کردیاگیاہے۔
2013 کے فنانس ایکٹ کے مطابق کاروباری مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے تمام ہوٹلوں اور ریستورانوں کے علاوہ کلبوں سے بھی ٹیکس وصولی کی جائے گی جبکہ گلیات اور وادی کاغان میں رہائش وخوراک مہیاکرنے والے ہوٹلوں وریستورانوں اور کلبوں سے پانچ فیصد ٹیکس وصولی ہو گی۔
لیبر،افرادی قوت اور بیرون ملک ملازمتوں کے لیے افراد کی فراہمی کرنے والوں کے علاوہ دیگر سے 8 فیصد ٹیکس وصولی کی جائے گی تاہم کاروباری کے علاوہ دیگر ایسی خدمات جو کاروبارمیں مدد فراہم کرتی ہوں ان سے پانچ فیصد ٹیکس وصولی کیا جائے گا۔
پرنٹ میڈیا پر اشتہارات پر پانچ فیصد ٹیکس وصولی کو کم کرتے ہوئے ایک فیصد کردیاگیا ہے،جہازوں،ہیلی کاپٹرز اور اڑنے والے آلات کی مرمت اور دیکھ بھال پر عائد دو فیصد ٹیکس میں بھی کمی کرتے ہوئے اسے ایک فیصد کردیاگیا ہے،تعلیم کے ساتھ صحت کے فرنچائزز کے لیے ٹیکس کی شرح کو دس سے بڑھا کر پندرہ فیصد کردیاگیاہے۔
مالی سال 2019ء کے اختتام تک ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل پر ٹیکس وصولی کی مقررہ دو فیصد شرح کو 2021ء تک توسیع دے دی گئی ہے،سرکاری منصوبوں کے علاوہ دیگر تمام منصوبوں پر پانچ فیصد ٹیکس وصولی کی جائے گی تاہم بجلی کے پیداواری منصوبوں پر یہ وصولی 2 فیصد ہی کی جائے گی۔
طبی اور دیگر شعبہ جات میں کنسلٹنسی کرنے والوں سے پانچ کی بجائے 15 فیصد ٹیکس وصولی کی جائے گی،فلم سازی،ویڈیو میکنگ اور فوٹو گرافری کے کام پر عائد دو فیصد ٹیکس کو کم کرتے ہوئے ایک فیصد کیاگیاہے۔انشورنس اور حکومتی ہیلتھ کارڈ کی ہیلتھ انشورنس جو ٹیکس سے مستثنیٰ تھیں ان سے بھی ایک فیصد ٹیکس وصول کیاجائے گا۔
کولڈ سٹوریج سروسز زرعی مصنوعات کے ویئر ہاوسز سے دس کی بجائے ایک فیصد ٹیکس وصولی کی جائے گی،سپانر شپ خدمات پر دو کی بجائے ایک فیصد ٹیکس وصولی ہوگی۔
بولی دہندگان سے بھی دو کی بجائے ایک فیصد ٹیکس وصول ہوگا،کوالٹی کنٹرول اور معائنہ جات پرعائد دو فیصد ٹیکس بھی کم کرتے ہوئے ایک فیصد کردیاگیاہے،صنعتی مشینری پر بھی دو سے کم کرتے ہوئے ایک فیصد،ہر قسم کی زرعی مصنوعات پر صرف دو فیصد ٹیکس وصولی کی جائے گی۔